امت مسلمہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سنت و تعلیمات پر عمل پیرا ہوجائے تو تمام تر مسائل سے چھٹکارا حاصل کرسکتی ہے حکمران فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے اور نظام مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے نفاذ کا اعلان کریں۔
یہ باتیں سربراہ مساجد مدارس اور لاء اینڈ آرڈر کمیٹی جماعت اہلسنت پاکستان کراچی مفتی محمد بلال نے مرکزی جامع مسجد مریم و دارالعلوم انوارمصطفیٰ کے زیر اہتمامجشن عید میلادالنبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے سلسلے میں علماء مشائخ کی قیادت میں نکالی گئی عظیم الشان میلاد مصطفیٰ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ ریلی میں بڑی تعداد میں عاشقان رسول ؐ نے شرکت کی۔ ریلی کا آغاز مرکزی جامع مسجد مریم دارالعلوم انوار مصطفیٰ سے ہوا جبکہ مہران ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی واپس مرکزی جامع مسجدمریم و دارالعلوم انوارمصطفیٰ پر اختتام پزیر ہوئی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مساجد مدارس و لاء اینڈ آرڈر کمیٹی مفتی محمد بلال قادری نے کہاکہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے نبی پاکؐ تمام عالمین کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے اور جہالت و کفر کے اندھیروں کا حق سچ کی روشنی سے خاتمہ فرمایا۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی وحدانیت اور مخلوق خدا سے محبت کا درس دیا۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور کسی تفرقے میں نہ پڑیں۔
مفتی محمد بلال قادری نے کہاکہ حضور ﷺکے دیوانے حضور ﷺ کی ختم نبوت پر جان نچھاور کرنے کے لئے ہمہ دم تیار ہیں، قانون ختم نبوت کی گولڈن جوبلی پر تجدید عہد وفا کرتے ہیں کہ قانون ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دیں گے، صحابہ اور اہل بیت کا نام استعمال کرکے نفرتیں نہ پھیلائی جائیں بلکہ محبتوں کو عام کیا جائے، میلاد مصطفی اور اتباع مصطفی لازم و ملزوم ہیں،میلاد والے آقا کو ماننے کے ساتھ ساتھ آقا علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہی کامیابی ہے، اس پرفتن دور میں مدارس و علماء سے محبت اور مضبوط تعلق رکھنے میں ہی بقاء ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ میلاد مصطفیٰ منانے کے ساتھ پیغام مصطفیٰ کو بھی اپنایا جائے۔ علماء کرام میلاد مصطفیٰ ﷺ کےاجتماعات میں بھی مسائل سکھاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قادیانی اسلام اور ملک دشمن ہیں انہیں کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے، تعلیمی نصا ب میں عقیدہ ختم نبوت کے ابواب شامل کئے جائیں اور امتناع قادیانیت قانون کو مزید موثر بنایا جائے۔ میلاد مصطفیٰ ریلی سے علامہ مفتی محمد یامین نقشبندی، مفتی محمد الیاس ہزاروی، علامہ ریاض حسین، مولانا محمد شفقت، مولانا فیضان اخترالقادری، مولانا محمد عظیم، مولانا محمد بشیر ، حافظ فاروق اختر القادری ، جاوید نیازی، مولانا غلام نعیم الدین ودیگر علما مشائخ اور اہم شخصیات نے بھی شرکت اور خطاب کیا۔