ہم دیکھیں گے!!! — ڈاکٹر رضوان اسد خان

0
28

اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا چارٹر مغرب کیلئے آسمانی صحیفے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ جو ملک اسکی خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا، خواہ جزوی ہی ہو، اس سے بزور اسکی پیروی کروائی جائے گی۔ کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو مقتدر مغربی طاقتوں سے سوال کیا جائے گا کہ آپ دنیا کے پسے ہوئے اور جبر کا شکار طبقات کی مدد کیوں نہیں کرتے ( واضح رہے کہ یہاں "پسے ہوئے” اور "جبر کا شکار” اقوام متحدہ کے چارٹر کی تعریف کی رو سے ہیں، خواہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہ ہو)۔۔۔۔۔

تو انصاف کا تقاضہ ہے کہ اگر آپ طاقت رکھتے ہیں تو جسے انصاف سمجھتے ہیں اسے ہر اس علاقے میں بزور نافذ کروائیں جہاں آپکی طاقت کا راج ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ یہی اس دنیا کی بنیادی اخلاقیات کی معراج ہے۔ اسلام بھی یہی کرتا ہے اور باطل بھی یہی کرتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ باطل اور اسکے دیسی چیلے یہ کام نفاق کی چادر اوڑھ کر کرتے ہیں اور اسلام ڈنکے کی چوٹ پر باطل کو چیلنج کرتا ہے اور اسکے سر پر ایسی ضرب لگاتا ہے کہ اسکا بھڑکس نکال دیتا ہے (القرآن)۔۔۔

لیکن ایک اور بھی فرق ہے:

اسلام کمزوری کے زمانے میں بھی آخری حد تک مزاحمت ضرور کرتا ہے۔ باطل کیلئے کبھی بھی تر نوالہ ثابت نہیں ہوتا۔۔۔

ٹرانز جینڈرز کے حقوق ابھی شروعات ہے۔ ابھی جوائے لینڈ جیسی فلم سے اس نحوست کو یہاں نارملائز کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکومت نے مغربی آقاؤں کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں۔ اس فلم پر سے پابندی بالکل ویسے ہی شاطرانہ طریقے سے ہٹوا دی گئی ہے جیسے انہوں نے اپنے پچھلے دور میں ٹرانز جینڈر ایکٹ کو دھوکے سے منظور کروایا تھا۔۔۔

یعنی ان میں تو رتی بھر بھی دینی غیرت باقی نہیں رہی۔۔۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کی اتحادی لاکھوں علماء والی جماعت کتنی غیرت کا مظاہرہ کرتی ہے ۔۔۔۔ اور توحید کے نام پر ووٹ لینے والے ن لیگ کے ازلی و ابدی اتحادی سینیٹر صاحب اور انکی جماعت کیا کرتی ہے، یہ بھی ہم دیکھیں گے۔۔۔

اور اگر ابھی کچھ نہ کیا تو اگلے مرحلے پر زانیوں اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کی تحریک چلے گی اور اس پر بھی فلمیں بنیں گی۔۔۔۔ تیار رہئیے گا۔۔۔۔!!!

Leave a reply