ہم جنس پرستی پر بھارتی فلم، فوج نے اسکرپٹ کو رد کرتے ہوئےغیر قانونی قرار دیا

0
55

بھارت میں ایک مشہور فلم ساز و ہدایتکار اونیرہم جنس پرست بھارتی فوجی افسر پر ایک ایسی فلم بنانا چاہتے ہیں جس میں وہ اپنے ہم جنس پرستانہ رجحان کی وجہ سے فوج میں میجر کے عہدے کی نوکری کو خیرباد کہہ دیتا ہے۔

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق اونیر کو اس موضوع پر فلم بنانے کی اجازت نہیں دی گئی فلم کی اسکرپٹ کو بھارتی فوج نے منظور نہیں کیا اور نہ ہی اس کی عکس بندی کی اجازت دی گئی 2020 میں نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی اور اس کے مطابق بھارتی فلم سازوں کو فوج کے موضوع پر بنائی جانے والی فلم کی کلیئرنس لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کلیئرنس کوئی سول محکمہ نہیں بلکہ وزارتِ دفاع اور فوج نے ہی دینا ہوتی ہے اس قانون کو حقوق کےطور پراکثر حلقوں نے آزادئ اظہار کے منافی قرار دے رکھا ہے انسانی حقوق کے ورکرز اور حقوق کی غیر حکومتی تنظیموں نے اس قانون کو ‘اورویلیئن‘ اور غیر دستوری قرار دیا تھا۔

تاہم اسی قانون کے تحت انہیں فلم بنانے کی اجازت نہیں دی گئی فلم ساز اونیر، جو اپنا صرف ایک نام استعمال کرتے ہیں، خود بھی کھلے ہم جنس پرست ہیں وہ بالی ووڈ انڈسٹری کے پہلے ایسے فرد ہیں، جنہوں نے اپنے جنسی میلان کو کُلی طور پر واضح کر رکھا ہے۔

اونیر یہ فلم بھارتی فوج کو خیرباد کہنے والے میجر جے سریش کے کرادر پر بنانا چاہتے ہیں، جنہوں نے آرمی چھوڑنے پر کہا تھا کہ وہ، آزاد، آؤٹ، اور پراؤڈ ہیں سابق فوجی افسر جے سریش نے اپنے بلاگ میں تحریر کیا کہ وہ ہم جنس پرست ہیں اور اپنے ہم جنس پرست ہونے پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔

ہندو انتہا پسندی کے خلاف روشن خیال فورس تیار کی جائے،کمل ہاسن

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق میجر سریش بھارت کے کئی علاقوں میں تعینات رہے تھے اس میں خاص طور پر کشمیر میں بھی ان کی تعیناتی کی گئی تھی۔ ملازمت چھوڑنے کے بعد جے سریش کا ایک انٹرویو ملکی ٹیلی وژن پر بھی نشر کیا گیا تھا اور اس کو جہاں بہت زیادہ عوامی پذیرائی حاصل ہوئی وہاں بعض حلقوں کی شدید تنقید کا سامنا بھی رہا تھا۔

بھارت کے ہم جنس پرست فلم ساز و ہدایتکار اونیر کی ممکنہ فلم کا نام ‘ہم ہیں‘ تجویز کیا گیا تھا اونیر کے مطابق اس فلم میں ایک ساتھ چار مختلف ہم جنس پرست کرداروں کی کہانیوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں ایک ٹرانس جینڈر عورت، ایک لیزبیئن عورت، ایک بائی سیکسوئل مرد اور ایک ہم جنس پرست مرد کی ایک کشمیری لڑکے کے ساتھ فرضی محبت کی کہانی شامل کی جانا تھی۔

اونیر کے مطابق اس کہانی کو بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے نو اوبجیکشن سرٹیفیکیٹ نہیں جاری کیا گیا اونیر کے مطابق وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ فلم کی کہانی میں فوج کے ایک میجر کو ہم جنس پرست دکھایا گیا ہے اور یہ غیرقانونی ہے۔

عربوں کےضمیرخاک ہورہے ہیں،وہ فلسطین کوبھول چکےہیں،طنزیہ اسرائیلی گانے نے عرب دنیا…

Leave a reply