‏ہم کہاں کھڑے ہیں؟ تحریر:عامر سہیل

0
25

معاشرے میں ہم کسی کو خود سے آگے نکلتا دیکھ نہیں سکتے جبکہ انسانیت کا کام دوسروں کی مدد ہے
ہم اللہ کی رضا کی خاطر انسانیت کی مدد کرنی چاہیے اور دوسروں کی کامیابی میں خوش ہونا چاہیے نا کہ کسی کو خود سے آگے نکلتا دیکھ کر حسد کرنا چاہیے
دوسروں کی خوشی میں ہونے سے یقیناََ اللہ ہمیں بھی خوشی سے نوازتا ہے۔

دوڑ کے مقابلوں میں فنش لائن سے چند فٹ کے فاصلے پر کینیا کا ایتھلیٹ عبدالمطیع سب سے آگے تھا، مگر اس نے سمجھا کہ وہ دوڑ جیت چکا ہے، اس کے بالکل پیچھے سپین کا رنر ایون فرنینڈز دوڑ رہا تھا اس نے جب دیکھا کہ مطیع غلط فہمی کی بنیاد پر رک رہا ہے تو اس نے اسے آواز دی کی دوڑو ابھی فنش لائن کراس نہیں ھوئی، مطیع اس کی لینگوئج نہیں سمجھتا تھا اس لئیے اسے بالکل سمجھ نہ آئی، یہ بہترین موقع تھا کہ فرنینڈز اس سے آگے نکل کے دوڑ جیت لیتا مگر اس نے عجیب فیصلہ کیا اس نے عبدالمطیع کو دھکا دے کے فنش لائن سے پار کروا دیا
تماشائی اس سپورٹس مین سپرٹ پر دنگ رہ گئے، فرنینڈز ھار کے بھی ھیرو بن چکا تھا

ایک صحافی نے بعد میں فرنینڈز سے پوچھا تم نے یہ کیوں کیا
فرنینڈز نے جواب دیا
"میرا خواب ہے کہ ہم ایک ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں کوئی دوسرے کو اس لئیے دھکا دے تاکہ وہ جیت سکے”
صحافی نے پھرپوچھا "مگر تم نے کینیا کے ایتھلیٹ کو کیوں جیتنے دیا”
فرنینڈز نے جواب دیا
"میں نے اسے جیتے نہیں دیا، وہ ویسے ہی جیت رہا تھا، یہ دوڑ اسی کی تھی”
صحافی نے اصرار کیا” مگر تم یہ دوڑ جیت سکتے تھے”
فرنینڈز نے اس کی طرف دیکھا اور بولا
” اس جیت کا کیا میرٹ ہوتا؟ اس میڈل کی کیا عزت ہوتی؟ میری ماں میرے بارے میں کیا سوچتی؟”
اقدار نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، ہمیں اپنے بچوں کو کیا سکھانا چاھئیے، بلاشبہ یہ کہ جیتنے کےلئے کوئی بھی ناجائز طریقہ اختیار نہیں کرنا، وہ آپ کی نظر میں جیت ہوسکتی ہے، دنیا کی نظر میں آپ کو بددیانت کے علاوہ کوئی خطاب نہیں ملے گا۔

ہم اپنے بچوں کو یہ لازمی سکھائیں کہ کامیاب ضرور بنیں کسی کو گرا کر نہیں بلکہ اپنی قابلیت پر اپنی ہمت پر اگر ہم کسی کو گرا کر کامیاب ہوتے ہیں تو یہ بھی ایک ظلم کی شکل ہے ہم دنیا میں تو کامیاب ہو سکتے لیکن آخرت میں اپنے اعمال کا اللہ پاک کے سامنے جوابدہ ہیں
اور یہ کیسے ممکن ہے کسی کا حق تلافی کریں ہم سے اُس کے بارے میں پوچھا نہ جائیے۔

ہمیں تو حکم دیا گیا ہے راستے میں کانٹا پڑا ہو تو اس کو ہٹا کر لوگوں کو تکلیف سے بچانا چاہیے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہیے۔
ہم لوگ صرف محض چند دنیاوی مفاد کے لئے لوگوں کی زندگی تباہ کر دیتے. اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہے ہم کہاں کھڑے ہیں ہم کس طرف جا رہے ہیں
ہم آنے والی نسلوں کو کیا سیکھا رہے ہیں؟
کیا ہماری سمت درست ہے؟

Leave a reply