ہم نے اکٹھے رہنا،آپس میں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہئے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں حکومت پنجاب کے لا افسران کو کام سے روکنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی
لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کردیا، عدالت نے 23 مئی کو جواب طلب کر لیا، لاہور ہائیکورٹ نے لا افسران کی عبوری بحالی کی استدعا مسترد کر دی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خود ہی وزیر قانون کا چارج سنبھال لے تو کیا کہتے ہیں ہم نے اکٹھے رہنا ہے آپس میں ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہئے، سسٹم کو چلتے رہنا چاہیے،آپ استعفے دے دیں ،حکومت نوٹیفکیشن واپس لے،
ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ حکومت پنجاب ہی لا افسروں کا تقرر کرتی ہے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رولز اور وہ سمری بھی دکھائیں جسکے تحت ان کا افسروں کو رکھا گیا کیا کابینہ کی عدم موجودگی میں وزیر اعلی ٰاسطرح کا حکم دے سکتے ہیں؟ ایسے معاملات میں کابینہ کی مشاورت ضروری ہے،وزیراعلیٰ وزرا کو نامزد کرتا ہے،پھر متعلقہ وزیر کی مشاورت اور اجازت ضروری ہے،عدالت کسی قسم کی حکم امتناعی جاری نہیں کررہی ،
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انکی مجاز اتھارٹی گورنر پنجاب ہے،عدالت نے کہا کہ حکومت کو اچھا تاثر دینا پڑے گا،
حکومت پنجاب کے 19 لا افسران نے کام سے روکنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ،چیف جسٹس ہائیکورٹ حکومت پنجاب کے 19 لا افسران کی درخواست پر آ ج سماعت کریں گے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں محکمہ قانون پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل آفس سمیت دیگر فریق بنایا گیا ہے ،درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ محکمہ قانون پنجاب نے قواعد وضوابط اور قانون کے برعکس کام کرنے سے روکا، محکمہ قانون کام سے روکنے اور عہدوں سے ہٹانے کا مجاز نہیں ہے لاہور ہائیکورٹ محکمہ قانون کا کام سے روکنے کا اقدام کالعدم قرار دے،
قتل کے مقدمے میں نامزد رکن اسمبلی کے فرار کی ویڈیو سامنے آ گئی
امریکی اہلکار کی ذاتی رائے کو سازش نہیں کہا جا سکتا، اسد مجید
اے آروائی مالکان عمران کو پاکستان پرمسلط کرنیکی سازش کے سپانسرزہیں،خواجہ سعد رفیق
عمران خان کنٹینر میں تھے، کنٹینر میں ہیں اورکنٹینر میں رہیں گے ،مرتضیٰ وہاب