بیویوں کے ہاتھوں شوہروں کا قتل معمول:آخرکیوں؟ماہرین پریشان ہوگئے

0
32

کراچی :بیویوں کے ہاتھوں شوہروں کا قتل معمول:آخرکیوں؟ماہرین پریشان ہوگئے،اطلاعات کے مطابق ملک بھر سے بیویوں کے ہاتھوں شوہروں کے قتل کے واقعات جس طرح تیزی سے ہورہےہیں اس پرماہرین نفسیات وصحت بڑے پریشان دکھائی دیتے ہیں‌، شاید اس کی وجہ یہ ہےکہ معاشرے میں عدم برداشت کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر جرائم میں روزبروز اضافہ ہوتا ہے، جس کو زیادہ تر اختتام جانی اور مالی نقصان کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

ویسے تو ملک بھرسے درجنوں واقعات پچھلے ہفتے رپورٹ ہوئے ہیں مگرکراچی کے کچھ واقعات نے تو سب کو ہلا کررکھ دیا ہے، کراچی کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ہاتھوں شوہروں کے ہونے والے قتل کے واقعات نے سماجی حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ گذشتہ 15 دنوں کے دوران شہر قائد میں تین اشخاص کے ایسے قتل ہوئے ہیں جن میں خواتین بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث ہیں۔

تازہ ترین واقعہ کراچی کے علاقے نیو کراچی میں پیش آیا جہاں خاتون نے ماہانہ خرچ نہ دینے پر تیز دھار آلے سے شوہر کا گلا کاٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق خمیسو گوٹھ ، نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سیکٹر 5 کی رہائشی خاتون نے ماہانہ خرچ نہ دینے پر اپنے شوہر کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر متاثرہ شخص بروقت طبی امداد ملنے پر بچ گیا۔

پولیس کے مطابق متاثرہ شخص خالد ولد محمد صالح کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے طبی امداد دی گئی۔ نیو کراچی صنعتی ایریا تھانہ کے ایس ایچ او غلام یاسین نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ ماہانہ خرچ نہ دینے پر پیش آیا ہے۔

دوسرا واقعہ کراچی کے علاقے صدر میں پیش آیا جہاں 9 اور 10 دسمبر کی درمیانی شب ملزمہ رباب عرف عاصمہ نے شیخ سہیل نامی شخص کو بہیمانہ انداز میں قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے تھے۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ شیخ سہیل اور گرفتار خاتون رباب عرف عاصمہ نے 2013 میں شادی کی تھی، خاتون اور اس کا شوہر 7 سال سے آئس کا نشہ کر رہے تھے۔ وقوعہ والی رات دونوں نے حد شے زیادہ نشہ کیا اور اسی دوران خاتون نے شوہر کو تھپڑ مارا اور دونوں میں جھگڑا ہو گیا۔

تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ خاتون نے شوہر کے سر پر لوہے کی راڈ ماری اور پھر مارتی چلی گئی۔ جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ واردات کے دوران خاتون نے شوہر کی لاش سے پہلے گردن علیحدہ کی اور پھر ہاتھ کاٹنے کے بعد گلی میں پھینک دیے۔ لیکن گلی چوکیدار نے ملزمہ کو مقتول کے ہاتھ کھڑکی سے باہر پھینکتے ہوئے دیکھ لیا تھا جس پر خاتون نیچے آئی اور دونوں کٹے ہوئے ہاتھ اٹھا کر واپس لے گئی۔

تیسرا واقعہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پیش آیا جہاں 2 دسمبر کو سندھ بار کونسل کے سیکریٹری عرفان ملاح کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔

تفتیش میں یہ افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے کہ اس قتل میں مقتول کی اہلیہ ملوث ہیں۔ تفتیشی افسر کے مطابق گرفتار ملزمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قتل کی اصل ماسٹر مائنڈ مقتول کی بیوی اور سالی ہیں۔

شارع فیصل پولیس نے قتل کے اگلے روز مقتول کے بھائی رضوان مہر کی مدعیت میں دو نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ایف آئی آر 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 3 کے تحت درج کی گئی تھی۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مقدمے کی تازہ ترین پیشرفت کے مطابق دو گرفتار ملزمان میں سے ایک مرحوم عرفان مہر کا سالا ہے جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اسے قتل کرنے کی ہدایات اور رقم اپنی دونوں بہنوں سے ملی تھیں۔ ملزم کے مطابق عرفان مہر کا اپنی اہلیہ کے ساتھ رویہ اچھا نہیں تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم کی بہن نے قتل کرنے کے لیے دو لاکھ 20 ہزار روپے دیے جس سے اسے نے ایک موٹر سائیکل اور پستول کا بندوبست کیا۔

رواں سال 7 جون کو کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے کروڑ پتی مالک شہباز نتھوانی کو اس کی اہلیہ نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔

محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ ( سی ٹی ڈی) نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کیے تھے۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق اس کے بیان کے برعکس نکلے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف سامنے آیا۔

Leave a reply