مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایف بی آرمن گھڑت ثبوت پیش نہ کردے:جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے درخواست دے دی

0
33

اسلام آباد :مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایف بی آرمن گھڑت ثبوت پیش نہ کردے:جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے درخواست دے دی ،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے ایف بی آر کی طرف سے ممکنہ طورپرخفیہ جائیدادوں کے حوالے سے حتمی رپورٹ پرخدشہ ظاہر کرتے ہوئے صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر اضافی نظرثانی کی درخواست داخل کردی ہے۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے سرکاری عہدے داروں نے میرے اور اہل خانہ کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلائی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رپورٹ سے میں اور اہلیہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ ایف بی آرمن گھڑت ثبوت سامنے لے آئے جس سے مزید پریشانی لاحق ہوسکتی ہے

ان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی رپورٹ نہ مجھے اور نہ ہی اہلیہ کو فراہم کی گئی ہے جبکہ یہ رپورٹ بھی ریفرنس کی طرز پر گمراہ کن پروپیگنڈے کےلیے میڈیا کو لیک کی گئی۔سپریم کورٹ کے جج نے درخواست میں مزید کہا کہ جون کے فیصلے سے عدلیہ کی آزادی کو ایگزیکٹو کے ہاتھ میں دے دیا گیا جو کہ آئین کے خلاف ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست میں یہ بھی استدعا کی کہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھی بینچ کا حصہ بنایا۔انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کے فیصلے میں میری درخواست کو قابل سماعت قرار دیا جائے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست میں 19جون 2020ء کے فیصلے کے پیرا گراف 2 تا 11 پر نظر ثانی کرنے اور اسے واپس لینے کا کہا ہے۔

Leave a reply