میں فوج کے خلاف نوازشریف کے بیانیے کی حمایت کرتا ہوں : مولانا فضل الرحمان

0
30

اسلام آباد: میں فوج کے خلاف نوازشریف کے بیانیے کی حمایت کرتا ہوں ،اطلاعات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں فوجی قیادت کا نام لینے کی حمایت کرتا ہوں۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ پی ڈی ایم کے جلسوں میں فوجی قیادت کے نام لینے کے حوالے سے کیا بات ہوئی؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی کا نام لینا یا نہ لینا کوئی مسئلہ نہیں یہ مسلئہ صرف میڈیا بہتان لگا رہا ہے

میں فوجی قیادت کا نام لینے کی حمایت کرتا ہوں۔ وزیراعظم اور صدر کا نام لیا جا سکتا ہے تو کسی ادارے کے بندے کا نام کیوں نہیں؟ ہمارا ایشو نام لینا نہیں، ملک ک نظام ٹھیک کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں پارٹی سربراہان اور انکے نمائندے شریک ہوئے۔ معاشی بحران ملک کا سنگین مسلئہ ہے۔عوام کا سکون اور عزت نفس چھین لیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم کا اصل ہدف پاکستان میں حقیقی جمہوری نظام کی بحالی ہے۔حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لیے ایک میثاق طے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔تمام جماعتیں متفقہ میثاق کے لیے 13نومبر کو اپنی تجاویز پیش کریں گی۔ 14 نومبر کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مریم نواز اور ان کے شوہر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی گئی۔ آرمی چیف کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ تاحال نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں وزیرداخلہ کے بیان پر احتجاج کیا گیا۔وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ اے این پی کے رہنماء کیوں شہید کیے گئے۔ ریاست کی سطح پر مسلم لیگ ن کو بھی دھمکی دی گئی،سیاستدانوں کو قتل کرنے والے دہشتگردوں کے پیچھے کون لوگ ہیں یہ واضح ہو چکا۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے اور اپنے کیسز التوا میں جارہے ہیں ۔ عاصم سلیم باجوہ اور جہانگیر ترین کے خلاف الزمات پر خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کا مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی، اختر مینگل، آفتاب شیرپاؤ، مولانا عبدالغفور حیدری، امیر حیدرہوتی، میاں افتخار حسین، شاہ اویس نورانی، ساجد میر، حافط عبدالکریم اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شریک ہوئے۔

Leave a reply