آئی سی سی، نیوزی لینڈ اور پاکستان تحریر:محمد محسن 

0
25

دنیا کے چند محبوب ترین کھیلوں میں سے ایک کھیل کرکٹ بھی ہے۔ ویسے اگر آپ کرکٹ کا موازنہ دوسری کھیلوں سے کریں تو یہ دنیا میں اتنا مشہور نہیں جتنا اولمپکس یا فٹبال ہیں لیکن پھر بھی اس کا جنون پوری دنیا میں پایا جاتا ہے۔ جیسے فٹبال کی گیم کو مینج کرنے کے لیے فیفا نامی ایک اتھارٹی بنائی گئی ہے بالکل اسی طرح کرکٹ کے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے ICC نامی ایک اتھارٹی قائم کی گئی ہے جو بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کی مختلف سیریز منعقد کرواتی ہے اور ساتھ ساتھ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑیوں کو سزائیں بھی سنائی ہے۔ ICC بنیادی طور پر 1909 میں imperial cricket conference کے نام سے معرضِ وجود میں آئی جو کہ 1965 میں international cricket conference بن گئ اور اب موجودہ دور میں یہ international cricket council کے نام سے جانی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے ICC بنانے میں اہم کردار ادا کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ دوسرے ممالک بھی جڑتے گئے اور اپنا اثرورسوخ بڑھاتے گئے جس میں چیدہ مثال انڈیا کی ہے۔ انڈیا، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز تینوں ممالک نے 1926 میں ICC کو جوائن کیا لیکن انڈیا ان تینوں میں سے ICC میں سبقت لے گیا۔ اس وقت ویسے تو ICC کے 12 مستقل ممبرز ہیں لیکن ان میں سے چند ایک ممبرز کی اس اتھارٹی پر اجارہ داری ہے جن میں انگلینڈ، آسٹریلیا اور انڈیا سرفہرست ہیں۔ 

اسی ICC کے شیڈول کے مطابق ستمبر 2021 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی پاکستان کے ساتھ پاکستان میں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز منعقد ہونا تھی۔ جس میں تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹونٹی میچز کھیلے جانے تھے۔ اس شیڈول کے مطابق نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں آئی دو، چار دن پریکٹس کی اور پاکستان نے اپنی فول پروف سکیورٹی مہیا کی جس سے نیوزی لینڈ کے کھلاڑی مطمئن تھے۔ لہزا پہلا میچ ہونے والا تھا، ٹکٹوں کی فرخت ہو چکی تھی، گراؤنڈ میں میڈیا کیمرے لگ چکے تھے اور میچ کی مکمل تیاریاں ہو چکی تھیں کہ اچانک نیوزی لینڈ کی ٹیم کو یہ کہہ کر وطن واپس بلا لیا گیا کہ یہاں سیکورٹی خطرات ہیں۔ پاکستان نے بارہا پوچھا کہ ہماری انٹیلیجنس کے پاس ایسی کوئی رپورٹ نہیں لہزا آپ بے فکر ہو کر کھیلیں لیکن انہوں نے اپنی رٹ لگائے رکھی اور عمران خان کے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو فون کرنے کے باوجود ٹیم واپس چلی گئی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم تو واپس چلی گئی لیکن وہ یہاں کئ سوالات چھوڑ گئی۔ کیا جب یہاں ان کے پریکٹس میچز چل۔رہے تھے تب یہاں کوئی تھریٹ نہیں تھا؟ کیا جب یہاں پی ایس ایل میں فارن سے کھلاڑی آتے ہیں تب یہاں سب ٹھیک ہوتا ہے؟ اس سیریز کا عین اس وقت کینسل ہونا جب دو دن بعد IPL شروع ہونا ہو کئی سوالات اٹھاتا ہے۔ شاید دنیا یہ بھول رہی ہے جب انہی ممالک کے فوجی جنہوں کی شہہ پر نیوزی لینڈ کی ٹیم واپس گئی افغانستان سے جان بچا کر بھاگ رہے تھے تب ان کو سہارا اسی پاکستان نے ہی دیا تھا۔ تب یہ بھاگ بھاگ کر پاکستان آرہے تھے اور پاکستان کا شکریہ ادا کر رہے تھے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کا واپس جانا ایک نئی گیم کا حصہ ہے جو آج کل امریکہ، انگلینڈ اور آسٹریلیا شروع کرنے جا رہا ہے۔ انڈیا اور اس کے حلیف جتنی مرضی بھونڈی کوششیں کر لیں وہ پاکستان کو ایک پر امن ملک بننے سے نہیں روک سکتے۔ یہ شاید یہ بھی بھول گئے ہیں کہ اسی انگلینڈ کے ایک ادارے نے پچھلے سال پاکستان کو ٹورازم میں بہترین ملک قرار دیا تھا۔ اب جتنا مرضی نیوزی لینڈ اپنی اس حرکت کو کور کرنے کی کوشش کرے یا پاکستان کو کسی دوسرے ملک میں سیریز کروانے کا کہے اس کی یہ دغابازی ICCکی تاریخ میں اس پر ایک بدنما داغ کی طرح اس کے ماتھے پر سجی رہے گی۔ 

Leave a reply