وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے جعفر ایکسپریس حملے کے بعد ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کرنے والے یوٹیوبرز کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت وفاقی دارالحکومت میں تین مقدمات درج کر لیے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد کے شعبے نے اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے سائبر کرائم کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمات میں ملزمان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی معلومات پھیلائیں اور ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ کیا۔ ان کے مطابق ان افراد نے عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مقدمات پیکا ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں، جن میں پراپیگنڈہ کے ذریعے عوام میں بے چینی اور اداروں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کا الزام ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے ایک کالعدم تنظیم کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی۔ ایف آئی اے نے اس معاملے میں بیرون ملک مقیم معروف صحافی اور یوٹیوبر احمد نورانی، اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے شفیق احمد ایڈووکیٹ اور ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون آئینہ درخانی کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے عوام میں بے یقینی اور اضطراب پیدا کرنے کی کوشش کی۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اس کیس میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور دیگر ممکنہ مشتبہ اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے۔
ایف آئی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد جو بھی ملوث افراد پائے جائیں گے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بھی قانون شکنی برداشت نہیں کی جائے گی اور جو بھی اس قسم کی کارروائی میں ملوث ہوگا، اسے سخت سزا دی جائے گی۔