سپریم کورٹ میں اداروں کے خلاف توہین آمیز بیانات کا سلسلہ رکوانے کی درخواست دائر کردی گئی ہے.
مشترکہ درخواست مخلتف شہروں کے چھ شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست میں پیمرا، الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے. جبکہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 19 میں اظہار رائے کی آزادی لامحدود نہیں اور آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے پر کچھ قدغنیں بھی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو توہین آمیز بیانات کا سلسلہ روکنے کیلئے کوڈ آف کنڈیکٹ تیار کرنے کا حکم دیا جائے اور کوڈ آف کنڈیکٹ پر عمل کرکے اداروں کی تضحیک، سرکاری ملازمین کی تضحیک،سرکاری حکام سرکاری ملازمین کی تضحیک کا سلسلہ روکا جائے. جبکہ وفاقی حکومت کو موجودہ اظہار رائے کے قوانین پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ: فریقین کو آرٹیکل 19 پر من و عن عمل در آمد یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے نئے آرمی چیف کےتقررکے حوالے سے حالیہ بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ فوج ادارے کی سینئر قیادت کے بارے میں توہین آمیز اورغیرضروری بیان پر حیران ہے۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ:’’افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب یہ ادارہ ہر روز پاکستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لیے جانیں دے رہا ہے‘‘۔ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) کے تقرر پر سینیر سیاست دان کی جانب سے تنازعات پھیلانے کی کوشش انتہائی بدقسمتی کی بات اور مایوس کن ہے کیونکہ اس اعلیٰ عہدے پر تقرر کے طریق کار کی آئین میں اچھی طرح وضاحت کی گئی ہے۔