آئی ایف ایس بی کا 41 واں کونسل اجلاس ختم؛ مختلف اسٹریٹجک اور پالیسی سطح کے فیصلے ہوئے.
اسلام آباد میں اسلامک فنانشل سروسز بورڈ ( آئی ایف ایس بی) کا 41 واں کونسل اجلاس ختم ہوگیا ہے۔بینک دولت پاکستان نے 15 دسمبر 2022ء کو آئی ایف ایس بی کے 41 ویں کونسل اجلاس کی میزبانی کی۔ اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کی جو 2022ء کے لیے آئی ایف ایس بی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔ اجلاس میں مرکزی بینکوں کے گورنرز اور سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کونسل نے بحث و تمحیص کی اور آئی ایف ایس بی کے لیے مختلف اسٹریٹجک اور پالیسی سطح کے فیصلے کیے۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کچھ دیگر اعلیٰ سطحی ضمنی تقریبات کی بھی میزبانی کی جس میں پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) اور ‘اسلامی مالی فلسفہ: آگے کا راستہ’ پر 15 واں آئی ایف ایس بی پبلک لیکچر سیشن شامل تھا۔ اس عوامی لیکچر میں، معروف بین الاقوامی مقررین نے اس بارے میں قابل قدر خیالات کا اظہار کیا کہ کس طرح اسلامی مالیات کے اصول اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز ) کے ایجنڈے کو اپنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک جناب جمیل احمد نے کہا کہ ہماری آخری منزل ایک جامع اسلامی مالی نظام ہے جو شریعت کے مقاصد اور سٹیک ہولڈرز کی توقعات پر پورا اترے ۔
عوامی لیکچر کے ساتھ ربط پیدا کرتے ہوئے جناب جمیل احمد نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف مکمل طور پر ان مقاصد سے ہم آہنگ ہیں، غربت میں کمی ہو یا مالی شمولیت، صحت یا تعلیم؛ ماحولیاتی تحفظ یا بنیادی ڈھانچے کی دستیابی؛ صنفی تنوع یا کم قیمت ہاؤسنگ؛ سب 100فیصد مقاصدِ شریعہ سے ہم آہنگ ہیں۔ انہوں نے بینکوں کو مشورہ دیا کہ وہ اسلامی بینکاری کی غیر استعمال شدہ صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ ملک میں اس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔
انہوں نے بینکوں کے سی ای اوز اور صدور کو یقین دلایا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اسلامی مالیات کے فروغ کے لیے مکمل طور پر مربوط پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک کے ذریعے ان کی حمایت جاری رکھے گا۔پہلا عوامی لیکچر معروف بین الاقوامی اسلامی فنانس اسکالر چیف اکنامسٹ اسلامک ڈویلپمنٹ بینک ڈاکٹر سمیع ابراہیم السویلم نے دیا۔ اپنے لیکچر میں انہوں نے پائیدار ترقیاتی اہداف کو عملی جامہ پہنانے میں اسلامی مالیات کے کردار پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کا پورا تصور مستقبل کو واضح طور پر دیکھنے کی صلاحیت پر مبنی ہے جس سے نہ صرف اس نسل بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی وسائل کی منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے اور انہیں برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اخلاقی اقدار حال اور مستقبل میں توازن پیدا کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ آج انسانیت کو درپیش ماحولیاتی خطرات کے پیچھے اس توازن کی کمی ایک اہم عنصر ہے۔بانی صدر اور سی ای او، میزان بینک جناب عرفان صدیقی نے بھی اس موضوع پر 15ویں آئی ایف ایس بی پبلک لیکچر کے شرکا سے خطاب کیا۔
صدیقی نے مختلف موضوعات پر بات کی جن میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا درست نفاذ، ربا سے پاک مالی خدمات کی ضرورت اور ملک میں زیادہ اسلامی مالی شمولیت شامل ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح پائیداری کے تصورات اسلامی تعلیمات میں داخلی طور پر گندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام میزان بینک کی جانب سے معیاری تعلیم، سبز توانائی، غربت میں کمی اور پائیدار انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات کے خلاصے کے ساتھ کیا ۔اسٹیٹ بینک نے 14 دسمبر 2022ء کو آئی ایف ایس بی ممبرز اور انڈسٹری انگیجمنٹ سیشن کی بھی میزبانی کی۔
انڈسٹری انگیجمنٹ سیشن میں، آئی ایف ایس بی کے سیکرٹری جنرل نے شرکا کو آئی ایف ایس بی کی سرگرمیوں اور رکنیت کے مختلف زمروں میں اس کے ارکان کو دستیاب فوائد سے آگاہ کیا۔ تقریب میں بینکوں اور غیر بینکاری مالی اداروں کے سی ای اوز، اثاثہ جات کی انتظامی کمپنیوں، بروکریج فرموں اور تعلیمی اداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل نے بھی ملک میں اسلامی بینکاری کے موجودہ نمو کے رجحانات اور اسلامی مالیات کی پائیدار ترقی میں آئی ایف ایس بی کے کردار کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ضمنی پروگراموں کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ایف ایس بی کی شراکت سے بینکاری اور غیربینکاری شعبوں کے لیے استعداد کاری کی ایک ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ استعداد کاری کی ورکشاپس میں بینکوں اور غیر بینکنگ مالی اداروں کے 140 سے زیادہ اعلیٰ سطح کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ آئی ایف ایس بی کے بین الاقوامی ماہرین نے آئی ایف ایس بی کے جاری کردہ مختلف پروڈینشل معیارات پر تبادلہ خیال کیا۔گذشتہ برسوں کے دوران، اسلامی مالیات نے مختلف علاقوں میں بھرپور ترقی کی ہے۔
آئی ایف ایس بی کی عالمی اسلامی مالی خدمات کے استحکام کی رپورٹ 2022ء کے مطابق عالمی اسلامی مالی خدمات کی صنعت (اسلامی بینکاری، اسلامی کیپٹل مارکیٹس اور تکافل) کی کل مالیت 2020ء میں 2.75 ٹریلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2021ء میں 3.06 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔آئی ایف ایس بی کا صدر دفتر کوالالمپور، ملائیشیا میں ہے۔ اسے 2003ء میں ضابطہ کار اور نگراں ایجنسیوں کے بین الاقوامی معیار کی ترتیب دینے والی تنظیم کے طور پر قائم کیا گیا تھا تاکہ اسلامی مالی خدمات کے لیے دور اندیشی پر مبنی معیارات اور رہنما اصولوں کو جاری کرتے ہوئے عالمی اسلامی مالی خدمات کی صنعت کی مضبوطی اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
آئی ایف ایس بی کونسل آئی ایف ایس بی کا اعلیٰ سطحی ایگزیکٹو اور پالیسی ساز ادارہ ہے جو مرکزی بینک کے گورنرز اور متعلقہ ممالک کے معروف ریگولیٹری اور نگران حکام کے اعلیٰ ترین سطح کے ایگزیکٹوز پر مشتمل ہے۔فی الحال، آئی ایف ایس بی کے 187 اراکین ہیں جن میں 80 ضابطہ کار اور نگراںادارے، 10 بین الاقوامی بین الحکومتی تنظیمیں، اور 97 مارکیٹ پلیئرز (مالی ادارے، پیشہ ورانہ فرم، صنعتی انجمنیں اور اسٹاک ایکسچینج) 57 علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
آئی ایف ایس بی کونسل کا مینڈیٹ، دوسروں کے علاوہ، عالمی اسلامی مالی خدمات کی صنعت کے لیے ضمنی قوانین، پالیسیوں، حکمت عملیوں اور احتیاطی اور نگرانی کے معیارات کی منظوری دینا ہے۔ اسٹیٹ بینک، آئی ایف ایس بی کا بانی اور مکمل رکن ہونے کے ناتے اپنی مختلف کمیٹیوں، ٹاسک فورسز، ورکنگ گروپس اور دیگر ہائی پروفائل فورمز میں نمائندگی کے ذریعے آئی ایف ایس بی کے مقاصد کے حصول میں فعال کردار ادا کرتا رہا ہے۔