احتجاج کرنے والے کسان کی موت ، دہلی میں حالات ابتر ہوگئے

0
78

باغی ٹی وی: مظاہرہ کرنے والے ایک کسان کی موت واقع ہوگئی ہے .
کسان پریڈ نکالنے کے دوران پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں ایک کسان کی موت ہو گئی ہے۔ جان گنوانے والا کسان اتراکھنڈ کا رہائشی تھا اور اس کا نام نونیت تھا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ نونیت کی موت پولیس کی گولی لگنے سے ہوئی ہے۔

کسان ٹریکٹر پریڈ دہلی کے اندر داخل ہو چکی ہے اور کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کی اطلاع ہے۔ سب سے پہلے غازی پور بارڈر پر بندشیں توڑی گئیں۔ اکشر دھام – نوئیڈا موڑ پر جھڑپ ہوئی۔ نوئیڈا چلا بارڈر پر بھی جھڑپ ہوئی۔ مکربا چوک پر بھی حالات خراب نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ ٹیکری بارڈر سے آگے نانگلوئی میں بھی کسانوں نے بندشیں توڑ ڈالی ہیں۔ یہاں پولیس اہلکار کسان پریڈ کو روکنے کے لئے بیچ سڑک پر بیٹھے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کئے جانے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے کے باوجود کسان پیش قدمی کرتے ہوئے دہلی کے وسط میں آئی ٹی او تک پہنچ چکے ہیں۔

بھارتی کسان نے کس پارٹی کی ٹی شرٹ پہن کر خودکشی کی؟

بھارت، آندھرا پردیش کے سابق اسپیکرشیو پرساد کی خودکشی

بھارتی فوجی خاتون کو شادی کا جھانسہ دے کر 14 برس تک عزت لوٹتا رہا،مقدمہ درج

بھارتی پولیس اہلکاروں کی غیر ملکی خاتون سے 5 ماہ تک زیادتی

ایک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا

بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟

بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی

ایک برس میں 10 ہزار سے زائد کسانوں نے کس ملک میں خودکشی کی؟

مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان

بھارت بند کا اعلان، کسانوں کو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت مل گئی

مودی کا جہاز خریدنے کیلیے پیسے ہیں لیکن کسانوں کو دینے کیلئے نہیں،پرینکا گاندھی مودی پر برس پڑیں

مودی کیخلاف کسانوں کی تحریک میں تیزی، آج ہو گا تاریخ”بھارت بند”

حکومت کے خلاف احتجاج ،وزیراعلیٰ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا

واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے بھارت میں کسانوں کا احتجاج جاری ہےجبکہ حکومت سے مذاکرات کے کئی دور ناکام ہوچکے ہیں۔

سنگھو سرحد پر جاری کسانوں کے دھرنے کے اکثر شرکا پنجاب اور ہریانہ سے آئے ہیں اور وہ سکھ مذہب کے پیروکار ہیں۔ انہیں دراصل نئی دہلی جانا تھا اور وہاں تاریخی ’رام لیلا میدان‘ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا لیکن سکیورٹی فورسز کے روکے جانے کے بعد وہ یہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔

یہ احتجاج کوئی اکیلی تحریک نہیں ہے۔ 26 نومبر 2020 کو اڑھائی کروڑ افراد نے 24 گھنٹے کی عام ہڑتال بھی کی جو ستمبر میں ملک کی پارلیمان کی جانب سے منظور کیے جانے والے نئے زرعی قوانین کے خلاف تھی۔

کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بی جے پی حکومت کے منظور کردہ تین متنازع زرعی قوانین کی واپسی، اناج منڈیوں کو ختم نہ کرنے، اناج کی کم سے کم سپورٹ پرائس یا ایم ایس پی کو برقرار رکھنے اور کسانوں کے قرضے معاف کرے

Leave a reply