علماء اور علم کا مقام تحریر : محمد بلال اسلم ۔

0
45

علماء کا معاشرے میں بہت اہم کردار ہوتا ہے اگر ہمارے معاشرے کے علماء اللہ سے ڈریں اور اپنے علم کے مطابق عمل کریں تو معاشرہ ایک بہترین سمت پر چل سکتا ہے اور اگر علماء اپنے علم سے ہٹ جائیں اور دل کی خواہش کے مطابق عمل شروع کردیں تو یہ ہی علماء معاشرے کو غلط راستے پر لیجانے کا سبب بن سکتے ہیں۔۔۔حقیقی علماء کا مقام بہت بلند ہے ۔قران ,احادیث اور صحابہ کے اقوال کی روشنی میں علماء کا مقام آپکے سامنے رکھنے کی کوشش کرتا ہوں

*قرآن کریم کی روشنی میں* ( 1 ) اِنَّمَا يَخْشَی اﷲَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا۔۔ترجمہ ۔بے شک ﷲ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔( 2 ) قُلْ هَلْ يَسْتَوِی الَّذِيْنَ يَعْلَمُوْنَ وَالَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ۔۔ترجمہ ۔فرما دیجیے: کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے (سب) برابر ہوسکتے ہیں ( مطلب یہ ہے علم رکھنے والے اور علم نا رکھنے والے ہرگز برابر نھیں ہو سکتے
( 3)قُلْ اٰمِنُواْ بِهِ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا ط اِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهِ اِذَا يُتْلٰی عَلَيْهِمْ يَخِرُّوْنَ لِـلْاَذْقَانِ سُجَّدًاo ترجمہ ۔فرما دیجئے: تم اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ، بیشک جن لوگوں کو اس سے قبل علمِ (کتاب) عطا کیا گیا تھا جب یہ (قرآن) انہیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں۔( یعنی کے جنکو علم دیا جاتا ہے وہ آسانی کے ساتھ اللہ تعالی کی کتاب اور احکام کو سمجھ سکتے ہیں

*احادیث کی روشنی میں*
( 1 ) قَالَ رَسُوْلُ ﷲ صلی الله عليه وآله وسلم وَمَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ فِيْهِ عِلْمًا سَهَلَ اﷲُ لَهُ طَرِيْقًا إِلَی الْجَنَّةِ. ۔ترجمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص علم کی تلاش میں نکلتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔( مسلم شریف )
( 2 ) قَالَ رَسُوْلُ ﷲ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ خَرَجَ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ، کَانَ فِي سَبِيْلِ اﷲِ حَتّٰی يَرْجِعَ.۔ترجمہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص حصولِ علم کے لئے نکلا وہ اس وقت تک ﷲ کی راہ میں ہے جب تک کہ واپس نہیں لوٹ آتا۔ ترمذی

*صحابہ کے اقوال روشنی میں* ۔عرب کے معروف عالم دین صالح احمد شامی نے ملفوظاتِ صحابہ کرامؓ کا ایک مجموعہ ’’مواعظ الصحابۃؓ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔ اس مجموعے میں سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے منتخب ملفوظات ترجمہ وتشریح کے ساتھ پیش خدمت ہیں، جن کا براہِ راست تعلق طلباء اور علماء کرام سے ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب نوجوانوں کو طلبِ علم میں مشغول دیکھتے تو خوش ہو کر فرماتے:
’’مرحباً بینابیع الحکمۃ، ومصابیح الظلم، خلقان الثیاب، جدد القلوب، حبس البیوت، ریحان کل قبیلۃ۔‘‘’اے حکمت ودانش کے چشمو! جہالت کے اندھیروں میں علم کے روشن چراغو! حصولِ علم کی کوششیں تمہیں مبارک ہوں۔ تمہارا لباس بوسیدہ، لیکن دل تروتازہ رہتا ہے۔ بے مقصد گھومنے پھرنے کے بجائے اپنی اقامت گاہوں تک محدود رہتے ہو، تم ہر قبیلے کے پھول ہو۔۔۔مزید فرماتے ہیں کہ علیکم بالعلم قبل أن یرفع، ورفعہ موت رواتہ، فو الذي نفسي بیدہٖ! لیؤدن رجال قتلوا في سبیل اللّٰہ شھداء أن یبعثھم اللّٰہ علماء لما یرون من کرامتھم، فإن أحدا لم یولد عالما، وإنما العلم بالتعلم۔‘‘
’’علم کو اس کے اُٹھ جانے سے قبل ہی حاصل کر لو، اہلِ علم کا فوت ہو جانا ہی علم کا اُٹھ جانا ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، قیامت کے دن اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہوئے شہید ہوجانے والے لوگ جب اپنی آنکھوں سے علماء کی قدرومنزلت کا مشاہدہ کریں گے تو حسرت کریں گے کہ کاش! اللہ تعالیٰ انہیں بھی علماء کی صف میں اُٹھاتا، کوئی شخص بھی عالم بن کر پیدا نہیں ہوتا اور علم‘ علم حاصل کرنے سے آتا ہے
مزید فرمایا لا یزال الفقیہ یصلي‘‘ ۔۔۔ ’’فقیہ ہمیشہ نماز میں ہوتا ہے۔ لوگوں نے عرض کیا: کیسے؟ آپ نے فرمایا: ’’ذکر اللّٰہ تعالٰی علٰی قلبہٖ ولسانہٖ‘‘ ۔۔۔’’ اس کا دل اور اس کی زبان ذکرِ الٰہی سے معطر رہتے ہیں۔ ‘

@BilalAslam_2

Leave a reply