امام عدل و حریت، خلیفہ دوم، امیرالمؤمنین، حضرت سیّدنا عمر فاروق اعظمؓ تحریر: حیدرعلی صدّیقی

0
75

نام: عمر
کنیت: ابوحفص
القاب: فاروق اعظم، شھید منبر و محراب، مراد نبیﷺ، سسرمصطفیٰﷺ، امیرالمؤمنین وغیرہ۔۔۔
والد: خطاب
والدہ: حنتمہ بنت ھاشم،
ولادت: واقعہ فیل کے 13 برس بعد،
قبول اسلام: نبوّت کے چھٹے سال 33 برس کی عمر میں اسلام لائے،
وجاہت: رنگ سفید مائل بہ سرخی، رخساروں پر گوشت کم، قد مبارک دراز تھا،

٭سلسلہ نسب:٭
عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی بن رباح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لؤی بن فھر بن مالک،
۔۔۔۔ عَدی کی دوسرے بھائی مُرّہ تھے جو حضوراکرمﷺ کے اجداد میں سے ہیں، اس لحاظ سے حضرت عمرؓ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشت میں رسول اکرمﷺ سے جا کر مل جاتا ہے،

٭قبول اسلام:٭
اسلام لانے سے قبل عمر اور ابوجھل نبی کریمﷺ اور مسلمانوں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سرگرم تھے، اسلئے آپﷺ نے خصوصیت کے ساتھ ان ہی دونوں کیلئے اسلام کی دعا فرمائی، ”اَللّٰھمَّ اَعِزَّالاِسلاَمَ بَاَحدِ الرَّجُلَینِ اَمَّابْن ھِشامٍ امَّا عُمرَ بْن الْخَطاؓبٍ“ یعنی اے اللہﷻ اسلام کو ابوجھل یا عمر بن خطابؓ سے معزز کر،  اور ایک روایت میں تو آپﷺ نے صرف عمرؓ کا نام ہی لیا ہے کہ اللہﷻ اسلام کو عمرؓ کی ذریعے سے معزز فرما چنانچہ اس وجہ سے آپؓ کو  ”مراد نبی“ کہا جاتا ہے، آپؓ کے اسلام لانے سے قبل بہت سے مرد اور عورت ایمان لاچکے تھے، آپؓ کے اسلام لانے کی نمبر میں اختلاف ہے کوئی 41 واں، کوئی 40 واں، بعض 45 واں بتاتے ہیں، حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ” رسول اللہﷺ پر 39 مرد و عورت ایمان لاچکے تھے پھر عمرؓ اسلام لے آئے تو 40 ہوگئے، پس جبرئیل علیہ السلام آسمان سے اترے اور اللہﷻ کی طرف سے یہ آیت مبارک لے آئے ” يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ حَسۡبُكَ اللّٰهُ وَ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِینَ۞
ترجمہ:
اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے۔(سورہ انفال آیت نمبر64)۔

۔۔۔۔۔ آپؓ کی اسلام لانے کی بعد اسلام کا بول بالا ہوگیا اور مکہ میں اسلام ظاہر ہوگیا،

٭ھجرت مدینہ:٭
سیّدنا عمرفاروقؓ کا شمار بھی مھاجرین صحابہؓ میں ہے، آپؓ نے کھلم کھلا مدینے کی طرف ھجرت فرمائی۔ سیّدنا علیؓ سے ایک روایت کا مفھوم ہے، کہ ” میں نہیں جانتا کہ مھاجرین میں سے کسی نے کھلم کھلا ھجرت کی ہو سوائے عمرؓ کے، آپؓ نے جب ھجرت کا ارادہ کیا تو مسلح ہوکر مشرکین مکہ کے مجمعوں سے گزرتے ہوئے خانہ کعبہ پہنچے، اطمنان کی ساتھ طواف کیا نماز پڑھی، پھر مشرکین کی طرف مخاطب ہوکر اعلان کرنے لگا کہ اگر کوئی اپنی ماں کو رلانا، اپنی بچوں کو یتیم اور بیوی کو بیوہ کرنا چاہتا ہے تو وہ میرے پیچھے آکے مجھے روک لیں، علیؓ فرماتے ہے کہ کسی نے ان کا پیچھا نہیں کیا“

٭جنگ بدر وغیرہ میں شرکت:٭
سیّدنا عمرفاروقؓ حضوراکرمﷺ کی معیت میں جنگ بدر، اُحُد، خَندق، بیعة الرضوان، غزوہ خَیبَر، فتح مکہ، جنگ حُنَین، وغیرہ سب محاذوں پر شریک تھے، اور آپؓ کفار پر بہت زیادہ سخت تھے، رسول اللہﷺ نے صلح حدیبیہ کے دن ارادہ کیا تھا کہ عمرؓ کو اہل مکہ بھیج دے لیکن عمرؓ نے کہا کہ یارسول اللہﷺ! مشرکین قریش میری ان سے سخت عداوت کو جان چکے ہیں، اسلئے اگر ان کو موقعہ ہاتھ آئے تو وہ مجھے قتل کرینگے، تو رسول اللہﷺ نے عمرؓ کو روکا اور حضرت عثمانؓ کو اہل مکہ بھیج دیا،

٭علم مبارک:٭
آپؓ عدالت، شجاعت، اور بھادری کی ساتھ میدان علم کی بھی شہسوار تھے، حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ” اگر عمرؓ کا علم ترازو کی ایک پلٹرے میں رکھا جائے اور سارے لوگوں کا علم دوسرے پلٹرے میں رکھا جائے تو عمرؓ کا علم زیادہ بھاری اور راجح ہوگا،

ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ” میں دیکھتا ہوں کہ گویا مجھے دودھ کا ایک پیالہ تناول کیا گیا میں نے اس سے پیا اور باقی ماندہ دودھ میں نے عمرؓ کو دیا، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اللّہﷺ! آپ اس کی کیا تاویل کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا ”علم سے،
(یعنی اس دودھ سے مراد علم ہے،)
اور بھی بہت سے احادیث مبارکہ ہیں جس سے آپؓ کا علم و حکمت میں اعلی مقام کا ثبوت ملتا ہے،

٭تواضع اور زھد:٭
آپؓ جس طرح سخت تھے اتنا نرم مزاجی، عاجزی و انکساری، اور زھد آپکا شیوۂ خاص تھا، طلحہ بن عبیداللہ فرماتے ہیں کہ ” عمر بن خطابؓ ہم سے اسلام لانے اور ھجرت کرنے میں پہلے نہیں تھے لیکن وہ ہم میں سب سے زیادہ دنیا کی معاملے میں بے رغبت اور زاھد تھے، اور آخرت کی معاملے میں ہم سب میں سے زیادہ رغبت کرنے والے تھے،

۔۔۔۔۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ ” کہ میں نے عمرؓ کو دیکھا کہ آپؓ کے دونوں کندھوں کے درمیان قمیص میں چار پیوند لگے ہوئے تھے،

آپؓ پر موت کا ڈر اتنا غالب تھا کہ ہر وقت موت کو یاد رکھتے تھے، آپؓ کی انگوٹھی پر بھی لکھا تھا کہ ”کَفیٰ بِالْمَوْتِ وَاعِظاً یَاعُمرْ“ یعنی اے عمر نصیحت کیلئے موت ہی کافی ہے،

٭فضائل اور کمالات:٭
آپؓ کے بہت سے فضائل اور کمالات ہیں جو قرآن و احادیث مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں، قرآن کریم کے بائیس (22) آیات ایسے ہیں جو عمرؓ کی رائی کی مطابق نازل ہوئے ہیں، اور وہ بائیس آیات گوشۂ علم میں ”موافَقاتِ عمرؓ“ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، اس عنوان پر الگ رسالے اور کتابیں بھی لکھی گئے ہیں، تفصیل کیلئے وہاں رجوع کریں، یہاں صرف اشارةً چند مقامات ملاحظہ فرمائیں۔
①…مقام مقام ابراھیمؑ میں نماز کا حکم بھی آپؓ کے رائی پر تھا،
②…آپ کی خواہش تھی کہ پردہ ہو چنانچہ آیت حجاب نازل ہوئی،
③…جنگ بدر میں مشرکین قیدیوں کے بارے میں آپؓ کی رائی تھی کہ ان کو قتل کیا جائے اور آپؓ کی علاوہ سب کی رائی تھی کہ ان سے فدیہ وصول کرکے ان کو چھوڑا جائے، چنانچہ فدیہ والے رائی پر عمل ہوگیا اور بعد میں اللہ تعالی نے سورة انفال کی آیت مبارک نمبر 68 نازل فرمائی اور ظاہر کیا کہ صحیح رائی عمرؓ کی تھی، یہ چند مقامات بطور مثال ہیں ان تمام موافقات کیلئے مولانا حافظ لیاقت علی شاہ نقشبندی کی رسالہ ”موافقاتِ سیّدنا عمرؓ“ ملاحظہ فرمائیں،

آپؓ کے احادیث میں بھی بہت فضائل مروی ہیں،
①…حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ ” ہم حضورﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ” کہ میں سو گیا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا پس اچانک ایک عورت ایک بنگلہ کی قریب وضو کر رہی تھی میں نے پوچھا کہ یہ کس کا بنگلہ ہے؟ تو اس عورت نے کہا یہ عمرؓ کا ہے، (حضورﷺ فرماتے ہیں کہ شاید میں بھی بنگلہ کو دیکھ لے تھا لیکن) مجھے عمرؓ کا غیرت یاد آیا اور میں واپس لوٹا، عمرؓ نے جب یہ بات سنا تو روئے اور فرمانے لگے ”أَعَلیْكَ أغَارُ یَارَسولَ اللہِ؟! کہ یارسول اللہﷺ کیا میں آپ پر بھی غیرت کرونگا،
(مطلب یہ ہے کہ کیا میں آپ کو اپنے گھر دیکھنے سے منع کرونگا؟)
②…حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا” اہل آسمان میں سے میرے دو وزیر جبرئیلؑ اور میکائیلؑ ہیں، اور اہل زمین میں سے میرے دو وزیر ابوبکرؓ و عمرؓ ہیں،
③…ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ”اللہﷻ نے عمرؓ کے زبان اور دل پر حق کو جاری فرمایا ہے،
④…عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتا، (لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں)،
⑤… ام المؤمنین سیّدہ حضرت امی عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، ”پہلے امتوں میں ایسے لوگ ہوتے تھے جن کو من جانب اللہ الھام ہوا کرتا تھا اگر میرے امت میں ایسا کوئی شخص ہے تو وہ عمر بن خطاب ہوگا،،،

آپؓ کے اور بھی بہت فضائل ہیں لیکن خوف طوالت کی وجہ سے ان کو متروک کیا ہے،

٭خلافت:٭
آپؓ سیّدنا خلیفة النبیﷺ، امیرالمؤمنین، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد مسندِ آرائے خلافت ہوئے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دس سال چھ ماہ دس دن تک 22 لاکھ مربع میل پر اسلامی خلافت قائم کی، آپؓ کے دور میں 3600 علاقے فتح ہوئے، آپؓ کے دور میں 900 جامع مسجد اور 4000 عام مسجدیں تعمیر ہوئیں، قیصر و کسریٰ دنیا کی دو بڑی سلطنتوں کا خاتمہ آپ ہی کی دور میں ہوا، آپؓ کے عہد خلافت میں عدالت کے ایسے بے مثال فیصلے چشم فلک نے دیکھے جن کا چرچا چاردانگ عالم پھیل گیا، فتوحات میں عراق، ایران، روم، ترکستان، شام، مصر، آذربائیجان، جزیرہ، خوزستان، قادسیہ اور دیگر بلاد عجم پر اسلامی عدل کا پرچم لہرانا سیّدنا عمرفاروق اعظمؓ کا بے مثال کارنامہ ہے، حضرت عمرؓ کے زریں اور درخشندہ عہد پر کئی غیرمسلم بھی آپؓ کی تعریف کئے بغیر رہ نہ سکے، حقیقیت میں آنحضرتﷺ کے آفاقی دین کی تعمیر و ترقی کے اوج ثریا پر پہنچانے اور دنیا بھر میں اسلام کی سطوت و شوکت کا سکہ بٹھانے کا سہرا حضرت عمر فاروقؓ کے سر ہے،
٭شھادت:٭
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کے ایک فارسی غلام فیروز نامی نے جس کی کنیت ابولؤلؤ تھی، حضرت عمرؓ سے اپنے آقا کے بھاری محصول مقرر کرنے کی شکایت کی اس کی شکایت بےجا تھی اسلئے حضرت عمرؓ نے توجہ نہ کی، اس پر وہ اتنا ناراض ہوا کہ چھپ کے حضرت عمرؓ کی قتل کا منصوبہ بنایا اور صبح کی نماز سے پہلے خنجر لے کر مسجد کی محراب میں چھپ گیا اور جب حضرت سیّدنا عمرفاروقؓ نے امامت شروع کی تو ابولؤلؤفیروزہ نے اچانک حملہ کردیا اور متواتر چھ وار کیے، حضرت عمرؓ گہرے زخم کے صدمہ سے گر پڑے تو حضرت عبدالرحمان بن عوفؓ نے نماز پڑھائی، یہ ایسا کاری زخم تھا کہ اس سے آپ جانبر نہ ہوسکے لوگوں کے اصرار سے آپؓ نے چھ شخصوں کو منصب خلافت کیلئے نامزد کیا کہ ان میں سے کسی ایک کو جس پر باقی پانچوں کا اتفاق ہوجائے اس منصب کیلئے منتخب کرلیا جائے، ان لوگوں کے نام یہ ہیں، علیؓ، عثمانؓ، زبیرؓ، طلحہؓ، سعد بن ابی وقاصؓ، اور عبدالرحمان بن عوفؓ،۔۔۔
اس مرحلہ سے فارغ ہونے کے بعد آپؓ نے حضرت عائشہؓ سے رسول اللہﷺ کے پہلو میں دفن ہونے کی اجازت لی،
۔۔۔ وہ جگہ حضرت عائشہؓ نے اپنے لی منتخب کی تھی، لیکن اس موقع پر امی عائشہؓ نے ارشاد فرمایا کہ میں عمرؓ کو اپنے پر فضلیت دیتا ہوں یہ جگہ ان کے دفن کیلئے ہوگا،
اس کے بعد آپؓ نے مھاجرین، انصار، اعراب اور اہل ذمہ کے حقوق کی طرف توجہ دلائی اور اپنے صاحبزادہ حضرت عبداللہؓ کو وصیت کی کہ مجھ پر جس قدر قرض ہے اگر وہ میرے متروکہ مال سے ادا ہوسکے تو بہتر ہے، ورنہ خاندان عدی سے درخواست کرنا اور اگر ان سے ادا نہ ہوسکے تو کل قریش سے، لیکن قریش کے سوا اور کسی کو تکلیف نہ دینا، غرض اسلام کا سب سے ”بڑا ہیرو“ ہر قسم کی ضروری وصیتوں کے بعد تین دن بیمار رہ کر محرم کی پہلی تاریخ ہفتہ کے دن 24 ھجری میں واصل بحق ہوا اور اپنے محبوب آقاﷺ کے پہلو میں ہمیشہ کیلئے میٹھی نیند سو رہا، آپؓ کے نمازِ جنازہ سیّدنا حضرت صہیب رومیؓ نے پڑھائی،
*اِنّا لِلهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْنْ۔* 

٭ آپؓ ہمیشہ یہ دعا کرتے تھے” اَللّٰھُمَّ رْزُقْنِیْ شَھَادَةً فِیْ سَـبِیْـلِـكَ وَاجْعَـلْ مَـوْتِیْ فِـیْ بَلَـدِ رَسُـوْلِـكَ“ یعنی اے اللہﷻ مجھے اپنے راہ میں شھادت نصیب فرما اور اپنے محبوبﷺ کے شہر میں مجھے موت نصیب فرما،
اس دعا کی قبولیت تھی کہ آپؓ کو نبیﷺ کے مسجد، نبیﷺ کے مصلیّٰ، نبیﷺ کے محراب میں شھادت کا جام نصیب ہوا، اور حضوراکرمﷺ کے پہلو میں دفن ہونا بھی۔

٭ازواج و اولاد:٭
حضرت عمرؓ نے مختلف اوقات میں متعدد نکاح کیے، ان کی بیویوں کی تفصیل یہ ہے:
①حضرت زینبؓ:…ہمشیرہ عثمان بن مظعونؓ۔ مکہ میں مسلمان ہوکر فوت ہوئیں،
②قریبہ بنت امیة المخزومی:… مشرکہ ہونے کے باعث طلاق دے دی تھی،
③ملیکہ بنت جرول:… مشرکہ ہونے کے باعث ان کو بھی طلاق دے دی،
④عاتکہ بنت زید:… ان کا نکاح پہلے حضرت عبداللہ بن ابی بکرؓ سے ہوا تھا پھر عمرؓ کے نکاح میں آئیں۔
⑤حضرت ام کلثومؓ:… رسول اللہﷺ کی نواسی اور حضرت فاطمہؓ کی نوردیدہ تھیں، حضرت عمرؓ نے خاندان نبوّت سے تعلق پیدا کرنے کیلئے 17 ھجری میں چالیس ہزار (40000) مہر پر ان سے نکاح کیا۔
حضرت عمرؓ کی اولاد میں ام المؤمنین حضرت حفصہؓ اس لحاظ سے سب سے ممتاز ہیں کہ وہ رسول اللہﷺ کی ازواج مطھرات میں داخل تھیں- حضرت عمرؓ نے اپنی کنیت ابوحفص بھی ان ہی کے نام پر رکھی تھی، باقی اولاد کے نام یہ ہیں: حضرت عبداللہؓ، عاصم، ابوثحمہ، عبدالرحمان، زید، مجیر، ان سب میں حضرت عبداللہؓ، حضرت عبیداللہ اور حضرت عاصم اپنے علم و فضل اور مخصوص اوصاف کے لحاظ سے نہایت مشہور ہیں،

آپؓ نے یکم محرم الحرام سن 24 ھجری میں امت مسلمہ کو ہمیشہ کیلئے یتیم چھوڑ کر اس فانی دنیا سے کوچ کیا،      
                    🔵فَرَضِیَ اللہ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ🔵

Follow On Twitter:

Leave a reply