وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سابق وزیراعظم عمران خان کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ امریکہ نے ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش کی تھی۔
باغی ٹی وی : ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ایک انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ پاکستان میں ایسے وزرائے اعظم کی تاریخ ہے جنہیں مختلف طریقوں سے غیر جمہوری، غیر آئینی طور پر ہٹایا گیا ہے بلاول بھٹو نے عمران خان کے امریکی سازش کے دعوؤں کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ عمران خان کی برطرفی درحقیقت پاکستانی جمہوریت کے لیے ایک سنگ میل تھی-
بھارت سے یاسین ملک کی زندگی کی بھیک نہیں مانگیں گے اور نہ ہی ہتھیار ڈالیں گے،مشعال ملک
بلاول نے کہا کہ ہمارے پاس ایک وزیر اعظم تھا جسے ہٹا دیا گیا اور پھانسی دی گئی بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی توجہ دنیا بھر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے چیلنجز پرہے پڑوسی ممالک اور مغرب کے ساتھ کثیرالجہتی تعاون پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ عمران خان زیادہ سے زیادہ انتہا پسندانہ موقف اپنانے، امریکہ مخالف جذبات کو بھڑکانے کے لیے جو کچھ بھی کر سکتا ہے کر رہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خلیج کو ختم کرنےکوشاں ہیں ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو بھی وزیر خارجہ رہےچین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے آغاز کی ایک تاریخ ہے جو میری پارٹی اور میرے ملک سے جڑی ہوئی ہے۔ میرے نانا نے ہنری کسنجر اور نکسن کے زمانے میں دونوں ممالک کے درمیان ابتدائی رابطے کو آسان بنانے میں کردار ادا کیا .
امید ہے اب لانگ مارچ کی ضرورت نہیں ہوگی ، شیخ رشید
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کی والدہ ے نظیر کا قاتل کبھی پکڑا نہیں گیا، اور اقوام متحدہ کی انکوائری سے پتا چلا کہ پاکستانی حکام ان کی حفاظت یاان کی موت کی صحیح تفتیش کرنےمیں ناکام رہے ہیں عوام کی نظروں میں بڑے ہونے کے باوجود وہ اپنی حفاظت سے نہیں ڈرتے۔خوف ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ کوئی واقعی میں نہیں دے سکتا، خاص طور پر اگر وہ سیاست میں ہوں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کو پرانا قرار دے دیا کہا کہ آئی ایم ایف ڈیل زمینی حقائق پر مبنی نہیں ، جب ڈیل پر بات ہوئی حالات بالکل مختلف تھے آئی ایم ایف سے معاہدہ کورونا ، افغانستان سے امریکہ کے انخلا ، یوکرین جنگ اور افراط زر سے پہلے ہواپاکستان جیسے ملک پر موجودہ حالات میں معاہدے پر عمل کراناممکن نہی
ان کا کہنا ہے کہ موجود حالات میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک سے شرائط کو پورا کرنے کی توقع کرنا غیر منصفانہ ہو گا ۔ عالمی برادری سے کیے وعدے پورے کرنے کے ساتھ ہمیں آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کی ضرورت ہے ۔