سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی اجلاس، اہم فیصلے ، جوکرے گاپوسٹ وہ کرے گاثابت ورنہ پھرجرمانہ بھی ہوگا جانا بھی ہوگا

0
28

اسلام آباد :سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی اجلاس، اہم فیصلے ، جوکرے گاپوسٹ وہ کرے گاثابت ورنہ پھرجرمانہ بھی ہوگا جانا بھی ہوگا،اطلاعات کےمطابق وزیراعظم کی زیرصدارت سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت اطلاعات، داخلہ، قانون، آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام نےشرکت کی۔

اجلاس میں حال میں بنائےگئے سوشل میڈیا رولز پر ردعمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا، مشاور کے بعد وزیراعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدر آمد سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینےکی ہدایت کی۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے متعلق قانون لانےکا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ ہے، یہ قانون بچوں اور مذہبی معاملات سمیت قومی سلامتی کےتحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سنگاپور اور برطانیہ سمیت بہت سے ممالک ایسے قوانین لا رہے ہیں اور اب پاکستان بھی بدلتےحالات و واقعات کے پیش نظر ایسے قوانین لارہا ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت دی کہ قانوں پر عملدرآمد سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز سےمشاورت کی جائے اور ان اسٹیک ہولڈرز کی دی گئی تجاویز کو مجوزہ قانون میں شامل کیا۔زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق قانون کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلاف کو دبانا نہیں بلکہ قانون لانےکا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس اہم اجلاس میں‌فیک پوسٹیں ، ویڈیوزاوردیگرمتعلقہ چیزیں پوسٹ کرنے والوں کوثابت کرنا پڑے گا ورنہ پھر جرمانے کے ساتھ ساتھ جیل کی ہوا بھی کھا نا ہوگی

یاد رہے کہ چند روز قبل حکومت نے پہلی بار آن لائن سہولیات سے فائدہ اٹھانے والے صارفین کی مدد کے لیےنئے قواعد و ضوابط متعارف کروائے تھے۔وزارت آئی ٹی نےآن لائن صارفین کےتحفظ کے لیے نئے قواعد و ضوابط متعارف کروا دیے ہیں جبکہ ایک نئی اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا ۔

وزارت آئی ٹی کے تحت نیشنل کورآڈینیٹر آفس قائم کیا جائے گا۔کورآڈینیٹر تمام اسٹیک ہولڈرز اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے رابطے میں رہے گا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیز 3 ماہ میں پاکستان میں اپنا آفس قائم کرنے کی پابند ہوں گی جبکہ انہیں ایک سال میں پاکستان میں اپنے ڈیٹا سرور بنانا ہوں گے۔

Leave a reply