امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کریں گے عوام میں جائیں گے:وزیراعظم کا قوم سے خطاب

0
22

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں، فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، میں ایک ہی دفعہ جیل گیا اور آزاد عدلیہ کی تحریک کے لئے میں جیل گیا، امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔

سپریم کورٹ نےغیرمُلکی مداخلت اورضمیرفروشی کوتحفظ دیا:اس کی سزا توملک وقوم کوسہنا پڑے گی:عمران خان نے انصآف کرنے والے اداروں کوجھنجھوڑ کررکھ دیا ، عمران خان نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرعدالتیں اس قسم کے فیصلے کریں گی تو اس سے پھرقوم توترقی نہیں کرسکتی

قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ پارٹی شروع کی تو 3 اصولوں پر چلا ہوں، خود داری اور انصاف پر بات کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک ہی دفعہ آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران جیل گیا۔

ان کا کہنا تھاکہ افسوس یہ ہوا کہ سپریم کورٹ مراسلے کو بلا کر دیکھ تو لیتا، جو ہم کہہ رہے ہیں کہ جو رجیم چینج کی سازش ہے دیکھ تو لیتے۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 63 اے کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے بچے بچے کو پتہ ہے، عدالیہ سے امید تھی کہ اس معاملے پر سو موٹو ایکشن لے، یہ مذاق بن گیا ہے ملک کی جمہوریت کا، پنجاب میں لوگ بند ہیں، یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے، یہ سب سے تکلیف دہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا، بہت مایوس ہوں، انصاف کے ادارے اور عوام یہ تماشا دیکھ رہے ہیں، کبھی ایسی چیز مغربی جمہوریت میں نہیں دیکھی۔

ہم کہہ رہے تھے کہ یہ اتنی بڑی سازش ہے اور حکومت بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، عدالت کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ، سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ ابھی تک التواء کا شکار ہے، ہم عدلیہ سے امید لگائے ہوئے تھے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی، سیاستدان کھلے عام بک رہے ہیں، سب کو معلوم ہے۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہماری قوم کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، ملک کی لیڈرشپ رشوت ستانی کے ذریعے کیا مثال قائم کر رہی ہے، عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت ہوئی تھی، بھیڑ بکریوں کی طرح ایم این ایز کی بولیاں لگائی گئیں، عدلیہ سے توقع تھی ہارس ٹریڈنگ پر موموٹو ایکشن لیتی،

عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران نے 30 ،32سال پہلے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی تھی، لوگوں سے خدمت کے نام پر ووٹ لیتے ہیں اور پھر ضمیر فروشی کرتے ہیں، مخصوص نشستوں والے اراکین بھی بک رہے ہیں، ملک کو عظیم بنانے کی جدوجہد میں بہت بڑا دھچکا لگتا ہے، مغرب میں کبھی کسی کو بکتا ہوا نہیں دیکھا، امر باالمعروف پر لوگوں کو اسلام آباد یہی بتانے کیلئے بلایا تھا، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں مغرب میں معاشرے کیسے ہیں، 20سال پہلے میں بھی برطانیہ میں عراق جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا۔

قوم کو کہتا ہوں اگر آپ لوگ کھڑے نہیں ہوںگے تو کسی نے آکر نہیں بچانا۔

خفیہ خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپنے غیر ملکی سفارتخانوں سے موصول ہونیوالے سائفر پیغام ہوتے ہیں، کہا گیا عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سیکریٹ ہونے کی وجہ سے وہ مراسلہ عوام کو نہیں دکھا سکتا، امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی امریکی آفیشل سے ایک ملاقات ہوئی، امریکی آفیشل نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، ہمارے سفیر نے اسے سمجھایا کہ یہ پلان پہلے سے بنا ہوا تھا، امریکی آفیشل نے کہا اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو خطرناک نتائج بھگتنے پڑیں گے،

یہ کہا اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیا جائیگا، امریکی آفیشل کو معلوم تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے، یہ 22 کروڑ لوگوں کی کھلے عام توہین ہے، اگر ایسی ہی زندگی گزارنی ہے تو ہم آزاد ہی کیوں ہوئے تھے، اس کے فوری بعد سندھ ہاؤس میں خریدوفروخت شروع ہو گئی، امریکی سفارتکار ہمارے لوگوں سے ملنا شروع ہو گئے، انہیں چند ماہ پہلے پتہ تھا کہ عدم اعتماد آ رہی ہے، ان کو کیسے پتہ تھا کہ شہبازشریف نے شیروانی سلوائی ہوئی ہے، آہستہ آہستہ معلوم ہوا کہ یہاں تو پورا اسکرپٹ بنا ہوا تھا، ہمیں فیصلہ کرنا ہے آزاد قوم بن کر رہنا ہے یا غلامی کی زندگی گزارنی ہے۔

ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی وہ ہے کہ سب سے اچھے تعلقات رکھیں، عمران خان اینٹی امریکا نہیں ہے لیکن ہم کوئی ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔

Leave a reply