امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ "پاکستان کے مقبول رہنما عمران خان گذشتہ چند برسوں سے جیل میں ہیں، اور دو برسوں میں ملک میں جمہوریت اور خواتین کے حقوق سمیت سب کچھ بکھر گیا ہے۔ صدر ٹرمپ انتخابات سے پہلے پاکستان کے بارے میں بہت سی باتیں کرتے تھے، کیا آپ کے ذہن میں اس حوالے سے کچھ ہے یا آپ نے صدر ٹرمپ سے کچھ سنا؟”اس سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر بات نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "چاہیں تو وائٹ ہاؤس سے بھی یہ سوال پوچھ سکتے ہیں، لیکن ہم کسی دوسرے ملک کے داخلی معاملات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
ٹیمی بروس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے پڑوسیوں کی حالت پر نظر رکھتا ہے اور دنیا میں ہونے والے واقعات سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا، "ٹرمپ اور وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ہمیں دنیا کی پرواہ ہے، اور ہم اس بات کی فکر کرتے ہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اس بات کی بھی تردید کی کہ امریکا نے کسی مخصوص ملک کے لیے ویزا پابندیوں کی فہرست تیار کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "کئی دنوں سے جس فہرست کا انتظار کیا جا رہا تھا، اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔”ٹیمی بروس نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر امریکی سلامتی کے جائزے کی بنیاد پر ویزا مسائل پر غور کیا جا رہا ہے اور یہ کہ یہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد اس بارے میں مزید بات کی جائے گی۔
یہ یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے سابقہ دور کی طرح کچھ ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس میں افغانستان اور پاکستان سمیت کئی ممالک متاثر ہو سکتے ہیں۔