"عمران خان بمقابلہ مہنگائی” .تحریر:تحریر زوہیب خٹک

0
55

ہمیں یہ تو یاد ہے کہ نواز شریف کے دور میں چینی 65 روپے کلو تھی لیکن یہ بھول گئے کہ مشرف دور میں 27 روپے کلو تھی
ہمیں یہ تو یاد ہے کہ ڈالر 130 روپے کا نواز شریف چھوڑ کر گیا تھا لیکن یہ یاد نہیں کہ مشرف تو ڈالر 60 روپے کا چھوڑ کر گیا تھا
ہمیں یہ تو یاد ہے کہ ملک پر قرضہ ‏95 ارب ڈالر نواز شریف چھوڑ کر گیا تھا
لیکن یہ یاد نہیں کہ مشرف 33 ارب ڈالر پر چھوڑ کر گیا تھا

اگر نواز شریف دور میں ملک ترقی کررہا تھا تو چینی 65 سے کم کر کے جانا چاہئیے تھا
اگر ملک ترقی کررہا تھا تو ڈالر 60 روپے سے کم کر کہ جاتا۔
اگر ملک ترقی کر رہا تھا تو قرضہ 33 ارب ڈالر سے کم کر کے جاتا۔

جیسے آج عمران خان نے ملک کے قرضوں میں کمی لانا شروع کی ہے۔ آپ عمران خان سے لاکھ اختلاف رکھیں لیکن آپ کو ماننا پڑے گا اس سے اچھا آپشن ہمارے پاس نہیں ہے۔ اور اگر آپکی چوائس وہی لوگ ہیں جنکی کارکردگی ہمارے سامنے ہیں جن کے جیسے غدار اور منافق کوئی نہیں تو آپ وراثتی ماحول کے ذہنی غلام ہیں۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں ایسے ایسے سیاستدان ہیں جن کے بال سفید ہوگئے سیاست کرتے جو واقعی قابل بھی ہیں اور ایماندار بھی ہونگے لیکن وہ بلاول اور مریم کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ سیاسی پارٹی ان کے باپ کی ہے اس لیے حکمرانی کا حق بھی انہی کا ہے پھر چاہے سیاست کی الف بے بھی معلوم نا ہو لیکن وراثت میں یہ ملک اور اس پر حکمرانی مل گئی پہلے ان کے آباؤ اجداد ہم پر حکمرانی کرتے رہے اب ان کی اولاد ہم پر حاکم بنیں گے ۔ آخر کیوں ۔؟

میرا یا آپ کا بچہ کیوں حاکم نہیں بن سکتا آخر یہ بادشاہت ہے یا جمہوریت ۔ اگر جمہوریت ہے تو کیسی جمہوریت جہاں نسل در نسل غلام نسل در نسل حکمران چلے آرہے ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکنان آخر کیوں نہیں سوچتے کہ یہ دو خاندان پاکستان کی تباہی کا باعث ہیں یہ مہنگائی غربت بے روزگاری اداروں کی بد حالی سب انہیں کی میراث ہے جو آج ہم بھگت رہے ہیں آخر آپ کو کیوں لگتا ہے کہ عمران خان کے پاس کوئی ایسی جادو کی چھڑی ہے جو چار دہائیوں کی تباہی کو چند سالوں میں ہی ٹھیک کر دے گی یعنی ملک تباہ کرنے میں بھی کم سے کم چالیس سال لگے ہیں راتوں رات تباہ نہیں ہوا اور آپ چاہتے ہیں ٹھیک فوراً کر دیا جائے ۔؟

ایسا ممکن ہی نہیں ہمیں ٹیکسز مہنگائی غربت کی چکی میں پسنا پڑے گا اب یہ تکلیفیں اٹھانا پڑیں گی اس کے علاؤہ کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں۔ آئینے کے دو رخ ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے عقل و فہم سے عاری اندھے گونگے بہرے لوگ دیکھنے سننے اور سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔ عمران خان نا بھی رہا تو اس کو کون سا فرق پڑے گا وہ تو وزیراعظم بننے سے پہلے بھی شہرت و عزت کہ زندگی وہ گزار چکا ہے بعد میں بھی گزار لے گا فرق پڑے گا مجھے اور آپ کو جو آج ہم عمران خان کو کوس رہے ہیں کل جب پھر سے ہم پر ڈاکو خاندان راج کر رہے ہونگے تو ہم اس وقت کو یاد کر کہ دہایاں دے رہے ہونگے لیکن پھر وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔

خدارا ہوش کے ناخن لیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ۔۔

Twitter @zohaibofficialk

Leave a reply