سابق وزیراعظم عمران خان نے عید اڈیالہ جیل میں گزاری
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی عید اڈیالہ جیل میں گزاری، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی عید اڈیالہ جیل میںگزاری، باخبر ذرائع کے مطابق جیل حکام کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے نماز عید ادا کی، دونوں نے جیل حکام کے ہمراہ نماز عید ادا کی ،تاہم شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ آج دوسری عید ہے جو والد کے بغیر کر رہا ہوں،عمران خان کو اور شاہ محمود قریشی کو عید کی نماز نہیں پڑھنے دی گئی،سائفر کیس میں اللہ نے سرخرو کیا، عید کے بعد شاہ محمود قریشی رہا ہو جائیں گے،
عمران خان کا محسن نقوی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کا مطالبہ
دوسری جانب عمران خان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے عید پیغام پوسٹ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہاہلِ وطن کو عید کی خوشیاں مبارک! عیدالاضحیٰ ایثار و قربانی کے اس جذبے، جس کی مثال جنابِ ابراہیم علیہ السّلام کی جانب سے قائم کی گئی،کوصحیح معنوں میں اپنانے کا درس دیتی ہے۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں چند افراد کی اپنی اناؤں کی پوجا اور نفسِ عمّارہ کی پرستش نے ہمارے سماج کی اخلاقی تباہی کا سامان کیا ہے اور ہر ادارے کو تنزّلی و انحطاط کی بھینٹ چڑھایا ہے۔ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی کسمپرسی پوری طرح یہ ظاہر کر رہی ہے کہ کیسے ایک شخص کی انا اور اس کے نتیجے میں اقربا پروری نے پہلے ہی پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ محسن نقوی کو زرداری، جو مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ہی اپنا بیٹا قرار نہیں دیتا محسن نقوی انکے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتا ہے چنانچہ پہلے اسے وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے نوازا گیا حالانکہ (اس کی وزارتِ اعلیٰ کا) یہ دور پاکستان کی تاریخ کے تاریک ترین ادوار میں سے ایک ہے۔ اس کے خلاف تو دستور کی منشا اور آئین کے تقاضوں کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کی اجازت نہ دینے پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئیے۔ پھر اس نے قوم پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور جبر و فسطائیت کی ایسی سیاہ تاریخ رقم کی جسکی نظیر تک ملنا ناممکن ہے۔ اسکی نگرانی میں چادر و چاردیواری کےتقدّس کو پامال کیا گیا، سیاسی کارکنان (ناحق) قتل کئے گئے، انہیں جیلوں میں ڈالا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنائے گئے۔ وحشت و سفّاکیّت کا ریکارڈ قائم کرنے پر اسےداخلہ امور جیسی حسّاس ترین وزارت سےہی نہیں بلکہ سینیٹرشپ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی کے ذریعے بھی نوازا گیا۔ ٹیم کی کارکردگی میں اضافے پر توجّہ دینے کی بجائے محسن نقوی نے نے اپنی تمام تر توانائیاں (سرکار کے) سیاسی مخالفین کو دبانے میں کھپا دیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی ثابت کرتی ہےکہ کھلاڑیوں کا مورال بُری طرح مجروح/نچلی ترین سطح پر ہے کیونکہ کرکٹ بورڈ کی کمان ایک نااہل ٹاؤٹ کے ہاتھ میں ہے۔ ترجیحات میں یہ حد درجہ بگاڑ ملک میں امن و امان کی صورتحال سے بھی عیاں ہے۔ پوری ریاستی مشینری شہریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے اور سفّاکیّت کے ریکارڈز قائم کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ امنِ عامہ درہم برہم ہے، دہشتگردی بڑھ رہی ہے اور معیشت تباہی کے پاتال میں اتر چکی ہے۔ حتمی طور پر اب ”جنگل کے بادشاہ“، جو بنیادی طور پر اس ملک میں ڈوریاں ہلاتا ہے، کو اداروں کی تباہی کا سلسلہ فی الفور ترک کر دینا چاہئیے۔ وقت آگیا ہے کہ اپنا قبلہ درست کیا جائے قبل اس کے کہ ملک کا حشر بھی وہی ہو جو 2024 کے عالمی کپ کے دوران پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کا ہوا۔