باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ عدالتوں کی جانب سے یکے بعد دیگرے پی ٹی آئی ، عمران خان اور بشری بی بی کو ریلیف ملنے کا سلسلہ جاری ہے مگر اس کے باوجود مستقبل قریب میں ان کو جیل سے باہر نکلنا ممکن دیکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ ہر ریلیف کے بعد ایک نیا کیس پھن پھیلائے کھڑا ہوتا ہے ۔ کل بھی ایسا ہی ہوا ۔ جب اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کردیا ہے تاہم فوری طور پر عمران خان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی ۔ کیونکہ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی عدت کیس میں رہائی کی روبکار تو جاری کردی ہےتاہم پانچ دیگر کیسز میں روبکار جاری نہ ہونے کے سبب بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن نہیں ہوئی ۔
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پھر کل ہی وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کا نئے ریفرنس کے لیے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر نیب عدالت اگر ضروری سمجھتی ہے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹرائل جیل میں کرے۔ اب جو سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشتوں پر فیصلہ دیا گیا ہے اس پر بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔ روزانہ کوئی نہ کوئی خبر اور پریس کانفرنس آرہی ہے ۔ نواز شریف سمیت شہباز شریف بھی بڑے بڑے اعلانات کررہے ہیں ۔ جیسے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف نے ن لیگ کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس پیر کو مری میں بلالیا ہے۔نواز شریف نے مریم نواز کو بھی مری طلب کیا ہے۔ جبکہ نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر کچھ اہم سوالات ہیں جو حکو مت کی جانب سے اٹھائے جا رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جب پی ٹی آئی اس کیس میں فریق نہیں تھی تو ان کو یہ نشستیں کیسے مل گئیں ۔ دوسرا سوال کہ جس چیز کا تقاضا نہیں کیا گیا جو ریلیف مانگا نہیں گیا وہ کیسے دے دیا گیا۔ تیسرا اور سب سے اہم سوال کہ اگر تحریک انصاف نے الیکشن ہی نہیں لڑا ،مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں جمع کرائی تو کیسے ان کو یہ نشستیں دی جا سکتی ہے۔ چوتھا سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کا اگر فیصلہ غلط تھا تو اس کو بروقت چیلنج کیوں نہیں کیا گیا۔ دراصل سیاسی بے یقینی ملک پر ایسی چھائی ہے کہ چھٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ۔ پھر ہر عدالتی فیصلے کے بعد منظر صاف ہونے کے بجائے مزید دھندلا ہو جاتا ہے ۔ وجہ صاف ہے کہ جب سیاسی معاملات عدالت میں جائیں گے اور اس پر جب فیصلے آئیں گے تو کسی کے حق میں ہونگے اور کسی کے خلاف ۔ تو یہ بات یقینی ہے کہ کوئی خوش ہوگا اور کوئی غصہ سے تلملا اٹھے گا ۔ بہرحال جو فیصلہ آیا ہے ۔ اس پر حکومت سمیت بہت سوں کو بڑے تحفظات ہیں ۔ مگر دوسری جانب پی ٹی آئی والے خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں جبکہ اکثر تو اب پھر تاریخیں دینا شروع ہوگئے ہیں ۔ کہ عمران اڈیالہ آج باہر آیا تو کل ۔ جبکہ شہباز شریف آج گئے یا کل ۔ اب یہ ڈانسسنگ چیئرز کا کھیل پھر شروع ہوچکا ہے ۔پھر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ آئین کی غلط تشریح کرنے والے پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے۔
سری لنکن کپتان مستعفی،ہمارے والے اب بھی لابنگ میں مصروف
عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم
پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت
اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک
اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے
"بھولے بابا” کا عام آدمی سے خود ساختہ بابا بننے کا سفر ،اربوں کے اثاثے
اصلی ولن آئی ایم ایف یا حکومت،بے حس اشرافیہ نے عوام پر بجلی گرا دی
کرکٹ میں سٹے بازی اور سپاٹ فکسنگ،پاک بھارت میچ میںکتنے کا جوا؟
لڑائی شروع،کیا ایمرجنسی لگ سکتی؟جمعہ پھر بھاری،کپتان جیت گیا
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ،ملک ایک اور آئینی بحران سے دوچار
حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا،وفاقی وزیر قانون
سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا ردعمل،پی ٹی آئی خوش،حکومتی اتحاد پریشان