توہین عدالت کیس،عمران خان نے سپریم کورٹ میں جمع جواب میں جھوٹ بولا، وکیل

0
28
supreme court

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی

وزارت داخلہ کے وکیل سلمان بٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں دلائل دیئے گئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کے وکیل نے جواب جمع کرادیا ہے؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا کے کچھ کلپس عدالت میں جمع کرائے تھے،کلپس پر عمران خان کی جانب سے جواب جمع کرادیا ہے ، وکیل وزارت خارجہ نے کہا کہ عمران خان 24 مئی سے ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کر تے رہے تھے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل وزارت خارجہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس ویڈیو کلپس ہیں؟ وکیل وزارت خارجہ نے عدالت میں جواب دیا کہ ہمارے پاس ویڈیو کلپس ہیں،وکیل وزارت داخلہ نے عدالت کا 25مئی کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ یہ عدالت ٹرائل کورٹ نہیں ، کیسے ایک بیان کا جائزہ لیں،وکیل وزارت خارجہ نے کہا کہ عدالت توہین عدالت کارروائی میں اس بیان کا جائزہ لیا جاسکتا ہے، توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے ، فریقین کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطابق عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی اور مواد بھی موجود ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ توہین کا معاملہ عدالت کے ساتھ ہوتا ہے ،آپ بطور وزارت داخلہ کے وکیل عدالت کی معاونت کریں ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے خیال میں جو آرڈر ہوا تھا اس پر حکم بھی جاری ہوا ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب اداروں نے رپورٹس دیں تو پھر یہ درخواست جمع کرانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ وکیل نے کہا کہ عمران خان کا پہلا موقف ہے کہ وفاقی صوبائی حکومت کی پرتشدد کارروائیوں پر ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا،وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جواب میں جیمرز کی بات کی ہے، جیمرز صرف وفاقی حکومت کے حکم پرلگائے جاسکتے ہیں،عمران خان کے بیانات میں درست بات نہیں کی گئی سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں ہے، عدالت توہین عدالت کا شوکاز ٹوٹس جاری کرے گی تو ٹرائل شروع ہوگا،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ معاملہ پہلے ہی غیر موثر ہوچکا ہے،توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور ملزم کے درمیان ہوتا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں عمران خان نے خلاف ورزی کی ہے،آپ سمجھتے ہیں کہ عدالتی حکم عدولی کا مواد موجود ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے حکم میں حساس ادروں اور سیکیورٹی اداروں سے رپورٹ طلب کی تھی،وکیل وزارت داخلہ نے کہا کہ بطور وکیل میں عدالت کی معاونت کررہا ہوں،جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اس بارے میں آپ کوئی عدالتیں نظریں پیش کریں گے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر آپ کا متاثرہ فریق ہونے کا دعویٰ کیا ہے ؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بطور وکیل بتائیں گے کہ کونسا شخص اس وقت وہاں رابطے میں تھا؟ ہم نے اس کیس کو مکمل طور پر سنا ہے،سب کو علم ہے کہ عمران خان لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں، ہمیں یہ بتانا ہے کہ کیا عمران خان کو عدالتی حکم کا علم تھا؟ وکیل وزارت خارجہ نے کہا کہ عمران خان کی نیت ڈی چوک کی طرف مارچ کرنا تھی ،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ یہ بتائیں کیا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ایک یا دو اشخاص نے کی؟ وکیل وزارت خارجہ نے کہا کہ اپنے جواب میں واضح کیا ، اس وقت عدالتی احکامات کا عمران خان کو علم تھا ،عدالت نے کہا کہ اس وقت بتایا گیا کہ مئی کی ریلی جی نائن گراونڈ میں کرانے کی درخواست دائر کی گئی ،جب ریلی جی نائن اور ایچ ایٹ کی درمیان گراونڈ میں کرنے کی اجازت دی گئی تو بیان دیا گیا، وکیل نے عدالت میں کہا کہ آپ کتنی اور اجازت دینگے مزید جواب جمع کرانے کی،ہر بار مختلف بیان دے رہے ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب اجازت دی گئی تو عدالت نے ایک کمیٹی بنائی کہ سیکیورٹی کیسے دی جائے گی، جسٹس مظاہر نقوی نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ڈی چوک یا ریڈ زون کا علاقہ ممنوعہ ہے؟ وکیل وزارت داخلہ نے عدالت میں جواب دیا کہ ڈی چوک یا ریڈ زون کا علاقہ ممنوعہ ہے ریڈ زون میں دھرنا دیا گیا تو ججز بھی عدالت آرام سے نہیں پہنچ سکتے تھے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ توہین کا معاملہ عدلیہ اور ملزم کے درمیان ہوتا ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب عدالت کا حکم ہے تو توہین عدالت کی درخواست کی کیا ضرورت ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ وفاق کا توہین عدالت میں حق دعویٰ کیا ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے 12 اکتوبر کو توہین عدالت کی درخواست دی، عدالت نے توہین عدالت کے معاملے کا جائزہ لینے کا حکم 26 مئی کو دیا،

عمران خان کا ڈی چوک کال دینے کا ویڈیو کلپ عدالت میں چلایا گیا، ویڈیو کلپ چلانے کے بعد جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ہم کیسے مان لیں کہ یہ ویڈیو کلپ درست ہے،کیا ویڈیو کا فرانزک کرایا گیا ہے؟ وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ عدالت کو شواہد دکھائے ہیں باقی جو بہتر سمجھے وہ کرے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ نے جب سماعت شروع کی تو لانگ مارچ ختم ہوچکا تھا، کس نے کیا کہا اور کیا کال دی گئی تھی تمام حالات کا جائزہ لینا ہےدیکھنا ہے ڈی چوک پہنچنے والے مقامی تھے یا لانگ مارچ کا حصہ تھے،وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ ڈی چوک ہی آنا چاہتے تھے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ حکومت کیخلاف احتجاج تھا، ڈسپلن سے ہونے والی پریڈ نہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ہم سماعت اگلے ہفتے کرینگے اس کیس میں فریق مخالف کے وکیل نے بھی ہماری معاونت کرنی ہے،ممکن ہے کہ سماعت دوبارہ جمعے کو ہو، گزشتہ کئی ہفتے عدالت کے بارے میں کئی باتیں کی گئیں ، ہم نے نوٹس نہیں لیا، ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی؟

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کو براہ راست کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی ، ثابت کرنا ہوگا کہ عمران خان کی ہدایت پر یقین دہانی کرائی گئی اگر کوئی غلط بیانی ہوئی ہے تو یہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی جانب سے ہوگی ،اس لیے اگر توہین عدالت کی کارروائی ہوئی تو وہ بھی بابر اعوان اور فیصل چوہدری کے خلاف ہی ہوگی

شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا

بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟

عمران خان معافی مانگنے جج زیبا چودھری کی عدالت پہنچ گئے

عدالت ان کو سزا دے جنہوں نےعدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی،توہین عدالت کیس میں استدعا

واضح رہے کہ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی،وفاقی حکومت نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی استدعا کر دی، استدعا میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی گئی تھی، عمران خان نے ایچ نائن گراونڈ جانے کے بجائے ورکرز کو ڈی چوک کال دی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز نے ریڈ زون میں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس سے واضح ہے کہ عدالتی احکامات کی توہین کی گئی، سپریم کورٹ نے 25 مئی کو فیصلہ دیا تھا جس پر عمران خان نے عمل نہیں کیا، اب پھر عمران خان اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔لانگ مارچ کو کامیاب کرنے کے لئے کارکنوں کو جہاد جیسے لفظ استعمال کرکے اکسا رہے ہیں، عدالت کے 25 مئی والے فیصلے پرعمل کرنے پر توہین عدالت کی کاروائی کی جائے، عمران خان نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، عمران خان اور ان کے پارٹی رہنما عدلیہ اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کا ٹرینڈ چلا رہے ہیں۔ عمران خان کی آج سے نہیں بلکہ اداروں کو بدنام کرنے کی ایک تاریخ ہے، عمران خان آئینی طریقے سے آنے والی حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں

Leave a reply