پشاور میں عمرا ن خان کے جلسے کیلئےسرکاری مشینری کے استعمال کی ویڈیو وائرل

0
21

سیکرٹری جنرل عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار حسین نے پشاور میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے جلسے کی تیاریوں کے لیے سرکاری مشینری کے استعمال کی ویڈیو شئیر کر دی-

سرکاری ہیلی کاپٹر پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے سفری اخراجات کی تفصیل فراہمی کا حکم

باغی ٹی وی:سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے ٹوئٹ میں میاں افتخار حسین کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو میں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں کو کرین کے ذریعے شہر میں پی ٹی آئی کے جھنڈے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے-


ویڈیو شئیر کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نےلکھا کہ پشاور میں آج عمران کے جلسے کے لیے سرکاری اخراجات پر پی ڈی اے کی گاڑی اور ملازمین جھنڈے لگوا رہے ہیں، جس کے وزیر خزانہ نے وفاقی حکومت کو خط لکھا ہے کہ خزانہ خالی ہے-

انہوں نے مزید لکھا کہ آئی ایم ایف کے پیسے دینے سے ہم معذورہیں، ساری پی ٹی آئی پختونخوا کے پیسوں پر چل رہی ہے، مگر ملک کے لیے پیسے نہیں ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں پی ڈی اے کی گاڑی استعمال کی جارہی ہے، سرکاری مشینری اور سرکاری ملازمین سے جلسے کی تیاریوں کا کام لیا جا رہا ہے۔

عمرا ن خان ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف


ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے کے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے صارفین کا کہنا ہے کہ پنجاب اور پختونخوا کے تمام وسائل ایک فرد پر لگ رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقے اور عوام کے تمام بنیادی سہولیات وضروریات سلب ہو گئے-


صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ جو سرکاری وسائل استعمال کروانے میں ملوث ہیں انہیں فوری سزا دی جائے ملک و قوم کا پیسہ حرام کا نہیں-

حکومتیں آزادی اظہار سے کیوں گھبراتی ہیں؟ اس سے تو احتساب ہوتا ہے،عدالت

ایک صارف نے کہا کہ سرکاری وسائل اس طرح بھیجا استعمال کرنا یہ کے پی کے حکومت کی نااہلی پر دلالت کرتا عمران خان پاکستان کا دشمن ہے-


ایک صارف نے کہا کہ نیازی کا باپ کتنا امیر تھا جو پورئے ملک میں اس کے باپ کا پیسہ بول رہا ہے،پنجاب اور کے پی کے کی عوام وہ بھیڑ بکریاں ہیں جو نیازی کے بیانات سے اپنا پیٹ بھر رہی ہیں۔

دوسری جانب پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی حکام کا کہنا ہےکہ متعلقہ سپر وائزر کو معطل کردیا گیا ہے اور سپروائزر کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

Leave a reply