سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کی آج بروز بدھ 31 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر تین ایس پیز ، 9اے ایس پیز اور ڈی ایس پیز سیکورٹی پرمعمور ہوں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے گرد ایک ہزار چھوٹی رینک کے افسران اور اہلکار تعینات کئے گئے ہیں سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائیکورٹ کے گرد مانٹرنگ کی جائے گی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی زمہ داری سیکورٹی ڈویثرن کی ہوگی ، روف ٹاپ کے علاوہ تمام افسران اور اہلکار غیر مسلح ہونگے ،مجموعی طورپر ہائیکورٹ کے باہر سیکورٹی کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہوگی ، ڈیوٹی پر تعینات کوئی بھی اہلکار موبائل فون کا استعمال نہیں کرینگے ،وائرلیس کا استعمال ڈیوٹی کیلئے ہوگی غیر ضروری استعمال پر محکمانہ کاروائی ہوگی
ہائیکورٹ کے گرد خار دار تاریں لگا کر بند کیا جائے گا پانچ سو شارٹ رینج اور پانچ سو لانگ رینج آنسو گیس شیل اور شیلنگ والی بکتر بند گاڑی موجود ہوگی پولیس لائنز میں تین ہزار شیل اور گاڑیاں تیار کھڑی ہونگی ہائیکورٹ کے احاطے میں کاز لسٹ والے وکلا کا ہی داخلہ اور تلاشی ہوگی ،
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کے جواب میں خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس پر اپنا جواب جمع کرایا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو دھمکانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ نے کی تھی۔
لارجر بینچ نے اس معاملے پر 3 سے زیادہ ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دینے کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 26 اگست کو سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس ارسال کیا گیا۔
ہائی کورٹ کی جانب سے رجسٹرار آفس نے عمران خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس ارسال کیا تھا۔
مقدمے کیلئے درخواست
سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے الگ درخواست میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمہ خارج کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمہ خارج کرانے کے لیے عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
عمران خان کا درخواست میں کہنا تھا کہ میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ جتوایا ، اس کے علاوہ دیگر فلاحی منصوبے لگائے۔
عمران خان کا درخواست میں مزید کہنا تھا کہ بطور وزیر اعظم میں نے امن قائم کیا اور امریکی فوجیوں کا افغانستان سے انخلا یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے دوران صحتی مراکز کے لیے مؤثر اقدامات کیے۔
عمران خان نے کیا کہا تھا
واضح رہے کہ عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔
شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔