حکومت کا پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ؛ عمران خان اور ان کے کچھ ساتھیوں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے.
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی اعلی قیادت کیخلاف قانونی ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خود پر ہونے والے فائرنگ کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام ٹھہرایا تھا کہ مجھے قتل کرنے کی ساز کی گئی تھی، اور اس میں وزیراعظم شہبازشریف، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ اور پاک فوج کے میجر جنرل کا نام شامل ہیں۔
جبکہ گزشتہ روز بھی تحریک انصاف کے جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا اور ان کی پارٹی قیادت نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات کے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے تک مظاہرے جاری رہیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے پاک آرمی کے افسر کے خلاف بیانات پر گزشتہ روز ترجمان پاک فوج نے واضح طور پر بیان جاری کیا کہ پاک فوج اپنے افسران اور جوانوں کی حفاظت کرے گی، اور اس طرح کے الزامات ناقابل قبول ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ حکومت سے کہا ہے کہ بغیر ثبوت الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ جبکہ اب عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے. زاہد گشکوری کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، اور اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے بھی طلب کرلی گئی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ ٹوئٹر ملازمین کونکالنے سے امریکا کے وسط مدتی انتخابات پر بھی منفی اثرات پڑنے کا واضح خدشہ چین اور سعودیہ نے حکومت کو 13ارب ڈالر کے مالی پیکیج کی یقین دہانی کرادی
ایف آئی آرکے اندراج کیلئے تھانے میں موجود ہیں ، پولیس درخواست وصول ہی نہیں کر رہی،زبیر خان نیازی
ذرائع نے بتایا کہ وزارت قانون آج وزیراعظم شہباز شریف کو قانونی کاروائی پر اپنی حتمی رائے دے گی، اور حاصل شواہد اور قانونی رائے کی روشنی میں عمران خان اور اس کے کچھ ساتھیوں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ سرکاری زرائع نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو فوج کے اعلی افسران کیخلاف بے بنیاد الزامات لگانے پر کاروائی کا حکم دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون اور وزارت دفاع اپنی حتمی رائے آج وزیراعظم کو پیش کردے گی۔