عمران خان کا بیان گستاخی، اللہ سے معافی مانگیں ۔زاہد محمود قاسمی

0
45

للہ کے پیغمبرﷺ اس کا پیغام آگے پہنچاتے تھے ویسے ہی آپ نے میرا پیغام آگے پہنچانا ہے۔عمران خان کا یہ بیان گستاخی کے زمرے میں آتا ہے عمران خان توبہ کریں اور اللہ سے معافی مانگیں عمران خان خود کو اپنے آپ پاکستانی قوم کا مسیحا اور امام انقلاب بن کر پیش کررہا ہے جوکہ بہت بڑا فتنہ اور فساد فی الارض ہے۔ مرکزی علماء کونسل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اس بیان کی پرزور مذمت کرتی ہے۔

چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے مرکزی علماء کونسل پاکستان کے مرکزی عہدیداران اور چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے صوبائی امراء کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عمران خان کے اس بیان کی گرفت کریں اور تحریک انصاف کے لوگوں کو پابند کریں کہ وہ ایسے توہین آمیز اعلانات اور بیانات مت دیں جس سے عوام کے جذبات مجروح ہوتے ہوں دستورپاکستان1973ء اسلامی اور جمہوری ہے افواج پاکستان اس دستور کی محافظ ہے دستورپاکستان تمام اکائیوں کے درمیان ایسا عمرانی معاہدہ ہے جس کو تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کی حمایت حاصل ہے اس دستور کی موجودگی میں کسی فرد گروہ یا جماعت کو ریاست پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف کسی قسم کی تنقید منفی پروپیگنڈا اور مسلح جدوجہد کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

گذشتہ رات چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے دین اور اسلام کا مذاق اڑایا ہے اس سے پہلے بھی ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں جس سے اُمت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوتے ہیں پی ٹی آئی کے سربراہ کبھی امر بالمعروف کا نام استعمال کرتے ہیں اور کبھی ریاست مدینہ کا چار سالہ اپنے دور حکومت میں ریاست مدینہ کے قوانین پاکستان میں نافذ کیوں نہیں کئے گئے انہوں نے کہا کہ مذہب کا سیاسی استعمال بند کیا جائے دین اسلام صرف زبانی نعرے بازی کیلئے نہیں آیا بلکہ یہ دنیا کو بدلنے کیلئے آیا ہے مسلم معاشرے میں قوم کو حقیقی معنوں میں قوم بنانے کیلئے قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے

آج کل پی ٹی آئی کے سیاسی جلسوں میں مذہب کارڈ کے استعمال پر ہمیں سخت تشویش ہے اور اس میں جو گفتگو ہو رہی ہے وہ بھی خطرناک ہے سیاست کیلئے مذہب کے استعمال نے ہمیشہ معاشرے کو نقصان پہنچایا ہے عمران خان کی اس قسم کی گفتگو ہمیں مزید تقسیم کی طرف لے جائے گی لہٰذا سیاسی مقاصد کیلئے مذہب کے استعمال کی ہرطرح سے حوصلہ شکنی کی جائے سیاسی مقاصد کیلئے مذہب کے استعمال نے معاشرے میں انتہاء پسندی کو فروغ دیاہے عمران خان اور ان کی جماعت ریاست مدینہ کے اصطلاح جو استعمال کررہی ہے یہ ایک مذاق اور مذہب کی توہین ہے تین چار سالوں میں ریاست مدینہ کے لفظ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا ہے

Leave a reply