عمران خان کو ایک اور جھٹکا،ق لیگ کیوں بگڑی؟ اندرونی کہانی سامنے آ گئی

0
32

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں ایک بار پھر گرمی آ رہی ہے، ہم امریکی الیکشن پر زور دے رہے تھے لیکن ادھر اندر ہی اندر لوگوں نے کام دکھانا شروع کر دیا،عمران خان نے اتحادی جماعتوں کو ظہرانے پر بلایا تو ق لیگ نے انکار کر دیا، چودھری شجاعت حسین اور پرویز الہیٰ کی جماعت نے اس کو رد کر دیا اور کہا ہم نہیں جائیں گے

یہ بات ہو رہی تھی کہ مونس الہیٰ کی ٹویٹ آ‌گئی کہ ہم ووٹ دینے کی حد تک ملے ہوئے ہیں، کھانے کی حد تک نہیں ملے ہوئے یہ باقاعدہ حکومت کے منہ پر زناٹے دار لگائی ہے، مونس الہیٰ نے، اب لوگ اس سے پریشان ہیں، لوگ اس پر تجزئے کر رہے ہیں کہ کیا ہونے والا ہے، سنٹر میں بھی اور پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی اکثریت ختم ہو جاتی ہے اگر ق لیگ علیحدہ ہو جائے، مینگل پہلے علیحدہ ہو گئے،جن اشاروں پر ق لیگ نے علیحدہ ہونا ہے ان پر ایم کیو ایم بھی الگ ہو سکتی ہے، اسکا مطلب ہے حکومت تو گئی،لیکن میرا نہیں خیال کہ ایسا ہو

ق لیگ اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھے ہوئے ہے، حکومت سے بیزاری کا اظہار نہیں کرتے تو کل جب الیکشن ہوں گے تو آٹے چینی،مہنگائی کا بحران بھی ق لیگ کے سر پر بھی پڑے گا وہ کہہ دیں گے کہ ہم احتجاج کر رہے تھے، حکومت میں نہیں تھے، پہلے دن سے ہی جب سے حکومت بنی ق لیگ اور پی ٹی آئی میں اختلاف ہیں، سب سے پہلے انہوں نے چوھدری مونس الہیٰ کو وزارت دینی تھی، وفاق میں،جس کی پی ٹی آئی نے یقین دہانی کروائی تھی اور وہ نہیں مانے، عمران خان خود نہیں مان رہے تھے، میری خود دو بار اس ایشو پر عمران خان سے بات ہوئی تو اس پر وزیراعظم کے کافی تحفظات تھے، عمران خان سیاسی ہیں، انہوں نے کہا کہ مونس الہیٰ کے فرسٹ کزن کو ہم وزیر بنا دیتے ہیں، مونس کو نہیں بناتے، اس پر کافی چہ میگوئیان شروع ہو گئیں کہ شجاعت کا بیٹا وزیربن گیا تو یہ اکٹھے نہیں رہ سکتے چوھدری برادران

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد چوھدری شجاعت نے وزیراعطم کے ساتھ میٹنگ کی اور کہا کہ اب ق لیگ سے کوئی آدمی وزیر نہیں بنے گا، اگر بنے گا تو مونس الہی بنے گا، چوھدری شجاعت نے تمام چہ میگوئیاں‌ جو پارٹی یا خاندان کو تقسیم کرنے کی چال چلی گئی وہ ختم ہو گئی، چوھدری شجاعت بیمار ہیں وہ جرمنی میں زیر علاج رہے، ان کا گلہ ہے کہ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ کبھی چوھدری شجاعت کا حال پوچھنے نہیں آئی، دو سال بعد اب اتحادیوں کو کھانے پر بلانے کی یاد آ گئی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جو تحریک ہے ہم اس کو جو مرضی کہیں اسکا اپنا زور ہے اور وہ زور پکڑ رہی ہے، گلگت میں جو الیکشن ہیں بلاول نے تو بہت ٹائم لگا لیا، انہوں نے پارٹی کو متحرک کر لیا، اب مریم بھی پہنچ گئی، حکومتی جانب سے نہیں لگتا کہ اس طرح کا کوئی افورٹ ہو، یہ پہلی بار ہو گا کہ حکومت میں کوئی اور جماعت ہے اور گلگت میں کوئی اور جماعت جیت جائے، ایسا ہو سکتا ہے، حکومت نے اس کو کاؤنٹر کرنے کے لئے کہا کہ ہم اسکو صوبہ بنا رہے ہیں، اس سے آزاد کشمیر کے لوگ ناراض ہو گئے ،کوئی حکومت کے پاس حل نہیں، بری گورننس کی وجہ سے سردار عثمان بزدار جو اب سردار ہو گئے ہیں، انکا اگر کسی کو فائدہ ہے تو ق لیگ کو ہے، انکو سارے فنڈ ملتے ہیں، انکے سات آٹھ اضلاع میں کام ہوتے ہیں،اے سی ڈی سی انکی مرضی کا لگتا ہے، سب کچھ انکی مرضی سے ہوتا ہے، پی ٹی آئی والے اس سے دکھی ہیں، عمران خان نے بزدار کو بدلنا ہو اور اتحادی جماعت ووٹ نہ دے تو وزیراعلیٰ کوئی نہیں بن سکے گا، بزدار ق لیگ کی سپورٹ سے کھڑے ہیں کیونکہ نمبر دوبارہ اکٹھے نہیں ہو سکتے، پی ٹی آئی میں کوئی ایسا نہیں جس کو چوھدری برادران سپورٹ کریں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ کہ دھرنے پر چوھدری بردارن جب مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے یہ انکی گڈ ول ہے، چوھدری شجاعت سیاست میں واحد آدمی ہیں جو کسی بھی پارٹی کو ریچ آؤٹ کر سکتے ہیں، وہ ہر ایک کے لئے قابل قبول ہیں، زیرک ہیں، بردباری ہے ان میں، وہ لوگوں سے کاروبار ،لین دین نہیں کرتے، صرف عزت کرتے ہیں اور انکو عزت ملتی ہے، یہ بات صرف انکے متعلق کہہ رہا ہوں، چوھدری پرویز الہیٰ بھی بڑے زیرک ہیں، انہوں نے جے یو آئی کے لیڈر سے بات چیت کی اور بہت سی یقین دہانیاں کروائیں، اور ایسا ہی ہوتا ہے جب مصالحت کروانی ہوتی ہے، جیسے ہی دھرنا ختم ہوا تو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے مولانا کا مذاق اڑانا شروع کر دیا اور یہ ہاتھ صاف ہو گیا، اس بات کا احساس نہیں کیا گیا کہ اتحادیوں نے دھرنا ختم کروایا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ شوگر مافیا میں مونس کا نام آ گیا یہ بھی تکلیف دی تھا، مونس الہیٰ نے کئی بار کہا کہ میرا انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں، شیئر ہولڈر ہوں، مالک نہیں، لیکن انہوں نے سمجھا کہ ہمیں متاثر کر رہے ہیں، ق لیگ کے پاس ناراضگی کی بڑی وجوہات ہیں، سیاسی انگیجمنٹ نہیں ہے ،میوچل رسپیکٹ نہیں، ان کو حکومت میں آنے کا فائدہ یا نقصان کیا، آنے والے دن بڑے اہم ہیں، چوھدری کو ذاتی طور پر جانتا ہوں،یہ غصے میں جلدبازی میں فیصلہ نہیں کرتے اور جب فیصلہ کرتے ہیں تو بہت آگے کا سوچ کر کرتے ہیں، اب آگے کیا ہونے والا ہے یہ میں ان سے ملکر ہی بتاؤں گا

Leave a reply