اللّٰه تعالیٰ نے اس دنیا میں کم و پیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ ان میں سے کسی نا کسی پر کتاب یا صحیفے نازل فرمائے اور اپنے دین کے کام کے لیے کسی نا کسی جگہ پر اُتارا اور وہ آکر لوگوں کو اللّٰهِ تعالیٰ کی وحدانیت کا درس دیتے۔ اللّٰه تعالیٰ نے اپنے دین کی ترویج و تقسیم کا کام حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا جو کہ ہم سب کے باپ ہیں۔ اور یہ سلسلہ ہمارے آخری نبی حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرما دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبيين ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ اسی طرح کلمہ طیبہ بھی اسی بات کی گواہی ہے اللّٰه تعالیٰ واحد ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔
لَا إِلٰهَ إِلَّا الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله
ترجمہ:
اللّٰه کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
اسی طرح تمام انبیاء کی سابقہ شریعتوں و طریقوں پر عمل کرنے کا انکار ہے (اس لئے کہ تمام شریعتیں شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں سموگئی ہیں) اور صرف اسوئہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر چلنے کا اقرار ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ کو آخری نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ سلسلہٴ نبوت و رسالت کو آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم پر ختم کر دیا گیا۔ اب آپ کے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں آئیگا۔ قرآن کی طرح آپ کی رسالت و نبوت بھی آفاقی و عالمگیر ہے جس طرح تعلیمات قرآنی پر عمل پیرا ہونا فرض ہے اسی طرح تعلیمات نبوی صلی اللّٰه علیہ وسلم پر عمل کرنا فرض ہے۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم کی دعوت تمام جن و انس کیلئے عام ہے دنیا کی ساری قومیں اور نسلیں آپ کی مدعو ہیں تمام انبیاء کرام میں رسالت کی بین الاقوامی خصوصیت اور نبوت کی ہمیشگی کا امتیاز صرف آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم کو حاصل ہے۔ آنحضرت صلی اللّٰه علیہ وسلم گروہ انبیاء کرام کے آخری فرد ہیں اور سلسلہٴ نبوت و رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خلاصہ انسانیت ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کی گواہی قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
چنانچہ اس آیت میں اس کی پوری وضاحت اور ہرطرح کی صراحت موجود ہے "مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِن رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلَیْمًا”
نہیں ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن اللّٰه کے رسول اور تمام انبیاء کے سلسلہ کو ختم کرنے والے ہیں اور اللّٰه ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
اس آیت میں اللّٰه تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی کہہ کر نبوت کا سلسلہ ہی ختم کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب کوئی گنجائش ہی نہیں بچتی کوئی قیامت تک نبی آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہت سے لوگوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا لیکن سب جہنم واصل ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانے بنا کوئی دائرہ اسلام میں داخل ہی نہیں ہو سکتا۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نا مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا۔
اَنَا خَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَ بَعْدِيْ.
”میں خاتم النبیّین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔”
پس سلسلہ نبوت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم ہو چکا ہے اس لیے جو شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی کو نبی مانے یا جائز جانے یا نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر ہے۔
امام ابوحنیفہ رح کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور کہا کہ مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کے علامات پیش کروں اس پر امام اعظم نے فرمایا کہ جو شخص اس سے نبوت کی کوئی علامت طلب کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماچکے ہیں کہ "لاَنَبِیَّ بَعْدِیْ” غرض یہ کہ شروع سے اب تک تمام اسلامی عدالتوں اور درباروں کا یہی فیصلہ رہا ہے کہ نبوت کا دعویٰ کرنے والے اور اسے ماننے والے کافر مرتد اور واجب القتل ہیں۔
اللّٰه تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ اللّٰه تعالیٰ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی اور پکی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Twitter Handle: @AliHamz21