ہندوستان حالات حاضرہ کی روشنی میں قسط نمبر(1).تحریر: محمد صابر مسعود

0
79

تنِ تنہا سفر کرنے کا میرا یہ پہلا موقع تھا جب دہلی سے میوات کا قصد کیا اس وقت عمر نو، دس سال تھی لیکن دل پر رنج و غم تھا، نا ہی پیشانی پر کسی بھی طرح کا بل جبکہ گھر تقریباً سو کلو میٹر کی مسافت پر تھا کیونکہ یہ سنہ 2008 – 2009 تھا اس وقت ہندوستان میں حقیقتاً ایک حد تک جمہوریت باقی تھی، ” ہندو، مسلم، سکھ، عیسائ سب آپس میں بھائ بھائ” کا نعرہ واقع کے مطابق تھا، تقسیم کرو (ہندو مسلم کو بانٹو) اور حکومت کرو کا نعرہ لگانے والی انگریز کی غلام، دوغلی، بدکار، زہرو نفرت پھیلانے والی اور ہندوستان کو بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کردینے والی بھارتی جنتا دل جیسی پارٹیوں کا راز نا تھا، مدرسے سے نکل کر، اساتذہ سے چھپ چھپاتے ہوئے اسٹیشن پہنچ کر سبز کلر کی کثیر ڈبوں پر مشتمل ایک پرانی سی ٹرین میں جا بیٹھا جسکی رفتار یک بیک کم و زیادہ ہو جاتی تھی، سامنے تین چار نوجوان لڑکے بیٹھے ہوئے تھے جنکی قد و قامت تقریباً ساڑھے پانچ، چھ فٹ تھی، دیکھنے سے وہ اسکول کے طلباء نظر آ رہے تھے، کمسن دیکھ کر میرا دل رکھنے کے لئے طنز و مزاح کی باتیں کرنے لگے، تعلیم و تعلم اور گھر کے احوال و کوائف کے بارے میں دریافت کرنے لگے، اسی طرح گفت و شنید چلتی رہی اور بڑے ہی آرام و سکون کے ساتھ گویا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ تکلم کر رہا ہوں پلول پہنچ گیا، انہوں نے مجھ سے معلوم کیا کہ تم گھر کے راستے سے آشنا ہو؟ میں نے معصوم سے لہجے میں مسکراتے ہوئے سر ہلا کر کہا’ جی ہاں’ باجود اس کے کہ مجھے راستے کا علم تھا انہوں نے آٹو والے سے کہا کہ اسے فلاں جگہ چھوڑ دینا مزید یہ کہ وہاں سے کسی دوسرے آٹو میں بٹھا کر اسے گھر کی جانب روانہ کردینا اور ہنستے و مسکراتے ہوئے الوداع کہ کر مجھے روانہ کردیا۔۔۔۔

یہ حقیقی جمہوری ہندوستان تھا اس وقت سب لوگ بھائی بھائیوں کی طرح رہا کرتے تھے لیکن آج اسی ہندوستان میں، اسی روٹھ پر جسکا میں نے ذکر کیا (2017/22/جون) کو میوات میں کھنداؤلی گاؤں کے سولہ سالہ حافظ جنید کو عید کی خریداری کے بعد دہلی سے گھر لوٹتے ہوئے متعصب و متنفر، غلیظ و ناپاک اور ذلیل و بدبودار ہندو غنڈوں نے ٹرین میں چاقو مار مار کر شہید کردیا تھا تعجب کی بات یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ کوئ اس ظلم کو روکتا جس پر آسمان بھی بلک بلک کر رویا ہوگا، فرشتے بھی ان ظالموں کو صفائے ہستی سے مٹانے کے لئے تڑپے ہونگے حاضرین میں سے بعض درندہ صفت انسانوں نے کہا کہ ان سب کو مار دو۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔

Leave a reply