بھارت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اب کشمیریوں سے انکی زمینیں بھی چھین رہا ہے:عمرعبداللہ

0
79

سری نگر : بھارت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اب کشمیریوں سے انکی زمینیں بھی چھین رہا ہے،اطلاعات کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں‌ بھارتیوں کوکشمیریوں‌ کی زمینیں‌ چھین کردی جارہی ہیں ، اس حوالے سے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اب لوگوں سے انکی زمینیں چھینی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس 370اور 35اے کی دفعات کی بحالی کی لڑائی میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق عمر عبداللہ نے بھدرواہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر یوں سے انکی زمینیں چھیننے کا مقصد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا یہ زمینیں تو برسہا برس سے یہاں کے لوگوں کے تصرف میں ہیں تو آج یہ ان سے کیوں چھینی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کو ہند مسلم سکھ اتحاد ورثے میں ملا ہے جبکہ یہاں کچھ سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جو ہمیشہ اسی تاک میں رہتی ہیں کہ کسی طرح لوگوں میں جھگڑے پیدا کیے جائیں تاہم ہمیں ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور اپنے بھائی چارے کو قائم و دائم رکھنا ہے۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ جب کشمیر میں حالات مکمل طور پر ٹھیک ہو جائیں گے تب ریاست کا درجہ واپس دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بتائے کہ گزشتہ اڑھائی برس میں یہاں کون سا امن قائم ہوا جبکہ الٹا امن کے ماحول کو بگاڑ دیا گیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو یونین ٹیری ٹری میں تبدیل کر کے یہاں کون سی بہتری آئی ہے ، کہاں امن قائم ہوا، کس کو روزگار ملا، کہاں سرمایہ کاری ہوئی ، کس جگہ پر نئی یونیورسٹی یا کالج بنا اور کون سا نیا منصوبہ شروع ہوا۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت کے اس سب جھوٹ اور فریب کا جواب کون دے گا۔

دیں اثنا انڈین نیشنل کانگریس کی مقبوضہ علاقے کی شاخ کے رہنما غلام نبی آزاد نے جموں خطے کے ضلع راجوری میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعدجموںوکشمیر 30برس پیچھے چلا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جموں وکشمیر کو خراب اور بہت ہی غریب کر دیا گیا ہے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموںوکشمیر کو بھارت میں ضم کرنے سے پہلے جموں خطے میں تیرہ ہزار کے لگ بھگ صنعتی کارخانے تھے جن میں سے اب ساڑھے سات ہزار کارخانے بند ہو گئے ہیںجبکہ وادی کشمیر میں تما م کارخانے بند پڑے ہیں۔

 

 

Leave a reply