بھارت میں‌ مسلمان دشمنی کا کامیاب کاروبار، تحریر: محمد شعیب

بھارت میں‌ مسلمان دشمنی کا کامیاب کاروبار، تحریر: محمد شعیب

آجکل بھارت میں صرف ایک ہی کام اور کاروبار کامیاب ہے ۔ ۔ مسلمان دشمنی کا ۔ قتل وغارت کا اور نفرت کا ۔۔۔

۔ شاہ رخ خان کے ساتھ تو جو مودی نے کرنا تھا کر چکا ہے ۔ پر اس وقت بھارت میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے کہ شاہ رخ خان کے بیٹے کے بعد اب عامر خان اور سلمان خان بی جے پی کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ ۔ بی جے پی کا اگلا ہدف اب یہ دونوں ہیں جن پر پہلے ہی کچھ کیسز چل رہے ہیں۔ ان تینوں خانوں کا قلع قمع کرنے کے بعد بالی وڈ پر بھی ۔۔۔ شدھ ۔۔۔ ہندوازم کی چھاپ لگ جائے گی ۔ یعنی بالی وڈ پر صرف کپور ، کمار ، دیوگن ، روشن اور سنگھ نام ہی سننے کو ملیں گے ۔ ۔ اس لیے بالی وڈ پر کئی دہائیوں سے راج کرنے والے تینوں خانز سلمان خان، عامر خان اور شاہ رخ خان کا کریئر ٹھپ کرنا بہت ضروری ہے ۔ ۔ اس وقت مودی کا ایجنڈہ نمبرون بھی یہ ہی ہے ۔ کیونکہ اگلے جنرل الیکشن میں اس نے یہ ہی منجن پیچنا ہے کہ میں نے صرف باتیں نہیں کیں بلکہ حقیقی کوشش بھی کی کہ بھارت کی ہر جگہ کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے پاک کیا جائے ۔ اور بھارت کو ہندو ریاست بنایا جائے ۔ ۔ اس حوالے سے ویسے بالی وڈ کے نامور اداکار نواز الدین صدیقی کہہ چکے ہیں کہ بالی ووڈ میں نسل پرستی کا مسئلہ اقربا پروری کے مسئلے سے زیادہ بڑا ہے۔ ۔ میں آپکو بتاوں اس وقت باقاعدہ ایک کمپین کے ذریعے بالی وڈ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کو ابھارا جا رہا ہے ۔ اور یہ تعصب صرف اداکاروں کے خلاف نہیں ۔ بلکہ سنگرز ، ٹیکنیشنز اور دیگر معاملوں میں بھی ہے ۔ آپ مسلمان ہیں تو بالی وڈ میں اب آپ کے لیے کام نہیں ہے ۔

۔ نصیر الدین شاہ ، جاوید اختر ، شبانہ اعظمی ، عمران ہاشمی جیسے سٹار بڑے کھل کر اس پر بات بھی کر چکے ہیں اور اگر آپکو یاد ہو ان لوگوں نے بہت سے مسائل کا سامنا صرف اس لیے کیا کہ یہ مسلمان تھے ۔ حالانکہ آپ اور میں سب جانتے ہیں کہ یہ دین پر کتنا عمل کرتے ہیں ۔ یہ صرف نام کے مسلمان ہیں مگر ان کو اچھی جگہ پر گھر کوئی نہیں بیچتا کیونکہ یہ مسلمان ہیں ۔ شبانہ اعظمی اور عمران ہاشمی والا کیس اس کی سب سے بڑی مثال ہے ۔ سیف علی خان کو تو صرف اس لیے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کانام کیوں تیمور رکھا ۔ پھر شبانہ اعظمی تو ہمیشہ سے ہندوتوا ذہنیت کے نشانے پر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ جو سرکار کے خلاف بولتا ہے اسے غدار وطن قرار دے دیا جاتا ہے۔ ان کی اس ٹویٹ پر مودی ٹولے نے زبردست ہنگامہ برپا کیا تھا ۔خود سوچیں جو سلوک شاہ رخ خان اور انکے بیٹے کے ساتھ کیا جا رہا ہے کیا کسی ہندو سپرسٹار جیسے امیتابھ بچن ، اجے دیوگن ، اکشے کمار وغیرہ کے بچوں کے ساتھ کیا جاسکتا ہے ۔ کیا ان کے بچوں کو بھی بغیر کسی ثبوت کے اتنے دن جیل میں رکھا جا سکتا ہے ۔ حالانکہ شاہ رخ خان practicing muslim نہیں ۔ پر اس کے مذہب کے خانے میں جو مسلمان لکھا جاتا ہے اس نے اس کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے ۔ جو سلوک شاہ خان کے بیٹے سے روا رکھا جا رہا ہے اس کے بعد یہ کہنا بہت آسان ہے کہ آریان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ وجہ اس کی صاف ہے ۔ جو شخص کبھی بالی وڈ کا کنگ کہلایا جاتا تھا آج کل اس کی حالت ایک بھکاری جیسی ہوچکی ہے ۔ نہ اس کی کہیں کوئی سنوائی ہو رہی ہے ۔ نہ کوئی اسکو دلاسہ دے رہا ہے ۔ الٹا اس کے خلاف نفرت پیدا کی جارہی ہے ۔ اس کو بھارت اور بالی وڈ پر ایک بدنما دھبا قرار دیا جا رہا ہے ۔ اس کو دہشت گرد ، سمگلر پتہ نہیں کیا کیا بنایا جا رہا ہے ۔

۔ آج آریان خان کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر خصوصی بیرک میں منتقل کردیا گیا ہے جہاں انہیں اپنے والدین شاہ رخ خان اور گوری خان سے بھی ملاقات نہیں کرنے دی جارہی ہے۔۔ جبکہ چودہ اکتوبر کو انہیں جیل کے قرنطینہ سیل سے نکال کر عام وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا۔ ۔ ناز و نخرے میں پلے بڑھے سٹار کڈ آریان خان جیل میں اپنی زندگی کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ جیل انکے لیے کسی جہنم سے کم نہیں ہے ۔ دوسری جانب بھارتی ایجنسی نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ رخ خان کے بیٹے کی گرفتاری کے باعث ایک بڑے آپریشن میں کامیابی ملی ہے ۔ حالانکہ یہ تھکی ہوئی ایجنسی ابھی تک ایک بھی ایسا ثبوت یہ عدالت میں پیش نہیں کرسکی جس سے آریان خان کو مزید جیل میں رکھا جاسکے ۔ پر وہ کہتے ہیں نا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس ۔۔۔ وہ والا معاملہ اس وقت بھارت میں چل رہا ہے ۔ ۔ پھر این سی بی والے یہ بھی کہتے ہیں کہ آریان کی گرفتاری پر ہونے والی تنقید ملک سے منشیات کا صفایا کرنے کے مقصد میں ہمیں کامیاب کرنے اور مضبوط بنانے میں مدد فراہم کررہی ہے۔ اور مذکورہ آپریشن مکمل ہونے پر ہم نے ایک کروڑ کی منشیات برآمد کی ہے۔ یہاں ان سے سوال بنتا ہے کہ ایڈانی جو مودی کا یار غار ہے ۔ اسکی تو 20 ہزار کروڑ کی خالص کوکین پکڑی گئی تھی ۔ وہاں انھوں نے آنکھیں بند کیں ہوئی ہیں یا وہاں ہاتھ ڈالتے ہوئے ان کے پیر کانپتے ہیں ۔ کیونکہ مودی اس ایڈانی کا جہاز ہی اپنی الیکشن کمپین کے دوران استعمال کرتا ہے ۔ پر بی جے پی کا پیٹ ننگا اس کے پیٹی بھائی ہی کر رہے ہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ بی جے پی اور شیو سینا ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ یعنی دونوں انتہا پسند جماعتیں ہیں ۔ مگر کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے بدمقابل ہیں تو اس کیس میں شیو سینا مودی کے خلاف کھڑی ہے ۔

۔ اب تو ایک قدم مزید آگے بڑھ کر شیو سینا کے رہنما کشور تیواری نے سپریم کورٹ میں درخواست پیش کرتے ہوئے آریان خان اور دیگر ملزمان کے بنیادی حقوق کا حوالہ پیش کردیا ہے ۔ اور بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملہ میں گرفتار آریان خان کے بنیادی حقوق کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ پھر منشیات کے معاملہ میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے کردار کی بھی تفتیش ہونی چاہئے۔ درخواست میں اس کیس کی عدالت کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ آریان خان نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے ایک افسر کے انتقام کا شکار ہے۔ ان کے مطابق یہ دیکھنا بہت تکلیف دہ ہے کہ کوئی شخص جیل کے اندر کئی دن تک ثبوتوں کے کے بغیر رہتا ہے۔

۔ پر آپ دیکھ لیجئے گا بھارتی سپریم کورٹ سے بھی شاہ رخ خان کو کوئی انصاف نہیں ملنا ۔ وجہ اسکی یہ ہے ۔ کہ اس ہی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور دیگر معاملوں پر جو فیصلے دیے وہ مسلم اقلیت کے خلاف اور ہندو اکثریت کے حق میں تھے ۔ بھارت میں انصاف مودی اور بی جے پی کے گھر کی لونڈی بن چکا ہے ۔ بھارتی عدالتیں انصاف کرنے سے پہلے کسی بھی ملزم یا مجرم کا مذہب دیکھتی ہیں ۔ اگر تو وہ ہندو ہو تو انصاف مل جاتا ہے اور اگر خدانخواستہ مسلمان ہو تو پھر جیل یا گولی یا پھر کوئی آپ کے ہاتھ پاوں توڑ دے گا ۔ مگر پھر بھی آپکی کوئی سنوائی نہیں ہوگی ۔ اس وقت صرف یوپی میں جیلوں میں قیدیوں میں سے کم از کم 27فیصد مسلمان ہیں۔ مقبوضہ کشمیر جس کو کئی سالوں سے دنیا کی سب سے بری جیل بنادیا گیا ہے۔ CAAکا قانون جس طرح مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے ۔ پھر آئے دن جو مسلمان بستیوں پر آئے دن ہندو بلوائیوں کے حملے کیے جاتے ہیں ۔ وہ بھی آپکے سامنے ہے ۔سوال یہ ہے کہ بھارت میں جرم صرف مسلمان کرتے ہیں جو جیلیں کچھا کچھ ان سے ہی بھری پڑی ہیں ۔ سچ یہ ہے کہ بھارت میں اس وقت ایک فاشسٹ پارٹی کی حکومت ہے جو مسلمانوں کی نفرت میں اندھی ہوچکی ہے ۔ اب یہ مسلمان چاہے بھارت کے اندر رہتے ہوں یا پھر پاکستان ، افغانستان یا بنگلہ دیش میں رہتے ہوں ۔ بھارت ان سب کو دشمن کی نظر سے یہ دیکھتا ہے ۔ ۔ صرف سیاست اور معیشت ہی نہیں ۔ بھارت کی مسلمانوں کے خلاف نفرت کھیل اور شوبز میں بھی دیکھائی دیتی ہے ۔ آپ دیکھ لیں پاکستانی کھلاڑیوں کو یہ آئی پی ایل نہیں کھیلنے دیتے ۔ پاکستانی شوبز اسٹارز پر انھوں نے بالی وڈ کے دروازے بند کیے ہوئے ہیں ۔ ابھی آج کی سن لیں کہ اس نفرت کا عالم یہ ہے کہ ورلڈ کپ میں بھارتی رہنماؤں نے پاک بھارت میچ کی منسوخی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ۔ بھارتی یونین منسٹر گری راج سنگھ نے کہا ہے کہ پاک بھارت میچ کے انعقاد پر دوبارہ غور کیا جائے کیونکہ دونوں ‏ممالک کے تعلقات اچھے نہیں ہیں اور جب تک تعلقات بہتر نہیں ہوتے میچ کے انعقاد پر غور کرنا چاہیے پاک بھارت بارڈرز پر صورت حال کچھ زیادہ اچھی نہیں اور کافی عرصے سے دونوں جانب تناؤ پایا ‏جاتا ہے۔ بھارتی پنجاب کے وزیر پرگت سنگھ نے بھی پاک بھارت میچ منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک ‏کے تعلقات خراب ہونے کا سبب بننے والے کسی بھی عمل سے گریز کرنا چاہیے۔ ۔ بہار کے ڈپٹی سی ایم تارکیشور پرساد نے بھی میچ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تو دیکھ لیں یہ آگ و خون کا کھیل بھارت میں کس حد تک پہنچ چکا ہے ۔ رہی بات شاہ رخ خان ، سلمان خان اور عامر خان کی تو مجھے دیکھائی دے رہا ہے کہ جلد بھارت کے اندر ان کو نشان عبرت بنا دیا جائے گا ۔ کیونکہ کسی ہندو راشٹر میں مسلمان سپرسٹار نہیں ہوسکتا چاہے وہ نام کا ہی مسلمان ہو ۔

Comments are closed.