بھارت میں متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے

0
25

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آرسی کے خلاف منعقد جلسے میں ایک لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر سب کو حیران کردیا۔

بنگلورو میں منعقد اس جلسے میں ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی خطاب کر رہے تھے، اس دوران اچانک ایک لڑکی جس کا نام امولیہ لیونا بتایا گیا ہے، اس نے مائک چھین کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس دوران جلسے میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا،

اسدالدین اویسی مختلف ریاستوں میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں منعقد جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے دہلی کے شاہین باغ کی مثال دے کر کہا کہ شاہین باغ میں احتجاج کر رہی ہماری ماں اور بہنوں کی قربانیاں بے کار نہیں گئیں کیونکہ سپریم کورٹ نے تین رکنی کمیٹی بنا کر احتجاج کرنے والی ان خواتین سے بات کرنے کی ہدایت دی۔ اسد اویسی نے کہا کہ ‘یہ ایک کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں، اب اس احتجاج میں خواتین بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، شاہین باغ دہلی کی طرز پر تمل ناڈو، اور دیگر شہروں میں احتجاج ہورہے ہیں۔

کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 29 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔

احتجاج میں حصہ کیوں لیا؟ مودی سرکار کا غیر ملکی طالبعلم کیخلاف انتہائی اقدام

متنازعہ شہریت بل، دلہن نے بھی کیا مودی سرکار کے خلاف احتجاج

متنازعہ شہریت بل، بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمے درج

متنازعہ شہریت بل احتجاج، بھارتی پولیس نے درندگی کی سب حدیں عبور کر لیں، طلبا کو برہنہ کر کے……..

مودی کے باپ کا ہندوستان تھوڑا ہی ہے؟ برقع پوش خواتین کا دیو بند میں مودی سرکار کو چیلنج

بھارتی پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والے 72 سالہ حامد نے سنائی افسوسناک داستان

متنازعہ شہریت ایکٹ، بھارت کی حکمران جماعت کو لگا بڑا دھچکا

واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

Leave a reply