لاہور(خالدمحمودخالد) پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے شہریوں کو اپنے اپنے ملک واپس چلے جانے کے احکامات کئی خاندانوں پر قیامت بن کر سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ روز بھارت سے واپس آنے کے لئے اٹاری بارڈر پہنچنے والی خاتون ثنا کو بھارتی حکام نے پاکستان آنے سے روک دیا جب کہ اس کے 3 سالہ بیٹے مصطفے اور ایک سالہ بیٹی ماہ نور کو پاکستان جانے کے لئے کلیئر کردیا گیا۔
بھارت کے شہر میرٹھ کی ایک خاتون ثنا نے 2020 میں ایک پاکستانی شہری ڈاکٹر بلال سے شادی کر لی اور مستقل طور پر کراچی میں رہنے لگی۔ یہاں اس کے ہاں دو بچے مصطفے اور ماہ نور پیدا ہوئے۔ ثنا اپنے بچوں کے ہمراہ اپنے والدین سے ملنے کیلئے 14 اپریل کو ڈیڑھ ماہ کے ویزے پر بھارت گئی۔اسی دوران پہلگام کا واقعہ پیش آنے پر دونوں ملکوں کے شہریوں کو واپس جانے کا حکم دے دیا گیا۔ ثنا کے والدین نے ثنا اور بچوں کو واپس جانے کا کہا لیکن جب وہ اٹاری بارڈر پہنچے تو امیگریشن حکام نے ثنا کو روک لیا کیونکہ اس کے پاس بھارتی پاسپورٹ تھا تاہم اس کے پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے ان کو پاکستان جانے کے لئے کلیئر کردیا گیا۔ امیگریشن ہال میں ثنا کی چیخ وپکار سن کر اعلی حکام موقعہ پر پہنچے تو ثنا نے بتایا کہ وہ پاکستان نہیں جاسکتی اور اس کے بچے بھارت نہیں رہ سکتے۔ حکام نے کم عمر بچوں کو بھی ماں کے ساتھ بھارت میں ہی رہنے کی اجازت دے دی اور ثنا کو پاکستان جانے کیلئے بھارتی وزارت داخلہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق ثنا شادی کے 9 سال بعد پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے کی اہل ہو گی اور اس وقت تک وہ بھارتی شہری تصور کی جائے گی۔