سینیٹ اراکین نے یک زبان ہو کر واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ناقابل تنسیخ و ترمیم ہے ، اپنے حصے کے پانی کا رخ موڑنے کی بھارتی کوشش کو اعلان جنگ تصور کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی قوانین کے تحت مکمل فوجی ردعمل دینے کا حق حاصل ہوگا۔

سینیٹ اجلاس سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی صدارت میں ہوا جس میں معمول کے بتیس نکاتی ایجنڈے سمیت بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے معاملے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئےقائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان نے حال ہی میں میدان جنگ میں بھارت کو تاریخی سبق سکھایا تاہم اب دشمن ہم پر آبی جارحیت مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا ملکر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ،پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے سندھ طاس معاہدے کی قانونی و تاریخی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے،بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،پانی سے متعلق عالمی قوانین کے تحت بھارت ، زیریں علاقے والے ملک پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔

سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے قومی امور پر اپوزیشن کے مثبت روئیے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سینیٹر علی ظفر نے بڑے احسن طریقے سے پانی کے مسلے پر پاکستان کے قانونی و سیاسی نقاط پر سارا کیس بیان کیا ،وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستانی فضائیہ نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا ۔ہمیں اپنے اندرونی سیاسی اختلاف برقرار رکھتے ہوئے اپنے وطن کی سلامتی اور دفاع کیلئے اکٹھے رہنا ہے۔

قانون سازی کے مرحلے میں سینٹ نےسول کورٹ آرڈنینس1962 میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا ،بل وزیر مملکت شذرہ منصب علی نے پیش کیا ۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ایکٹ 2015 میں مزید ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد بیرونی امداد کے تحت مکمل ہونے والے منصوبوں میں استعمال ہونے والی درآمدی اشیاء کو اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی سے استثنی دینا ہے ۔صدر نشین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے 45 دن میں رپورٹ طلب کر لی،سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ۔

Shares: