بھارتی فوجیوں کی بیویوں کی دوہائیاں ،تحریر: نوید شیخ

0
21

بھارتی فوجیوں کی بیویوں کی دوہائیاں ،تحریر: نوید شیخ

جہاں آج ایک بار پھر شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی ضمانت خارج کر دی گئی تو جہنم واصل ہونے والے بھارتی فوجیوں کی بیویاں دوہائیاں دے رہی ہیں کہ "جے او کشمیر منگدے آں تے دے دو”

۔ اریان کو ضمانت کیوں نہیں دی جا رہی ہے ۔ شاہ رخ کے حوالے سے بات کی جائے تو ضمانت منسوخی کے بعد اب آریان خان کے وکیل نے ممبئی کی ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پر جو دیکھائی دے رہا ہے کہ یہ جس مرضی کورٹ میں چلے جائیں ان کو ریلیف نہیں ملنا ۔ کیونکہ اس حوالے سے ایک درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں بھی گئی ہوئی ہے ۔ وہاں بھی کوئی خاص امید نہیں ہے کہ ان کی سنوائی ہو ۔ پر میں بتاوں شاہ رخ خان کو ریلیف مل سکتا ہے اور یہ ریلیف کوئی عدالت نہیں مودی دے سکتا ہے ۔ اور اس کے لیے شاید اب شاہ رخ کو نام بھی بدلنا پڑے گا اور مذہب بھی بدلنا ہوگا ساتھ آر ایس ایس اور بی جے پی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرنا پڑے گی ، گنگا اشنان بھی کرنا ہوگا اور سنگھیوں کے ساتھ کنبھ کے میلے میں جا کر پوجا پاٹ بھی کرنا پڑے گی وہ بھی بیوی بچوں سمیت ۔ کیونکہ جیسا کہ میں نے کل بتایا تھا کہ بھارت میں انصاف صرف بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ ہندوؤں کو ہی مل سکتا ہے ۔ ویسے شاہ رخ خان کی بیوی گوری خان ایسا اقدامات کر رہی ہیں کہ جس سے ہندوتوا کے پجاریوں کو ٹھنڈا کیا جاسکے جیسے انھوں نے اپنے گھر کے ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ اُن کے بیٹے آریان خان کو ضمانت نہ ملنے تک گھر میں کسی قسم کا کوئی میٹھا نہ بنایا جائے۔ گوری خان نے خود بھی 7 اکتوبر کو نَوراتری کے تہوار کے آغاز کے بعد سے کچھ بھی میٹھا کھانا چھوڑ دیا ہے۔

۔ پر میرا مشورہ ہے ان کو اس سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا ۔ معاملہ شاہ رخ خان کے نام کا ہے اس کے مذہب کا ہے ۔ جو مودی اور ہندوتوا کے پجاریوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔ آپ دیکھیں ابھی بھی وہ ہی دونمبر قسم کی کہانیاں بھارتی میڈیا بتا رہا ہے جس کا نہ تو کوئی ثبوت ہے نہ ہی شہادت ہے ۔ آج بھی بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ کے مطابق این سی بی حکام کا کہنا ہے کہ آریان خان جب امریکا اور دبئی میں تھے تو اس دوران بھی وہ منشیات کا استعمال کیا کرتے تھے۔ پتہ نہیں یہ اریان کو خود اپنے ہاتھوں سے چرس کے سگریٹ بنا بنا کر دیتے تھے یا پھر یہ خود منشیات اریان خان کو سپلائی کرتے تھے ۔ کیونکہ اتنے وثوق سے تو پھر میڈیا نہیں اریان خان سپلائر یا ساتھی ہی بتا سکتا ہے ۔ پھر بھارتی ایجنسی نارکوٹکس کنٹرول بیورو کی جانب سے آریان اور ان کی نئی فلم میں آنے والی ساتھی اداکارہ کی واٹس ایپ چیٹ بھی لیک کی گئی ہے۔ جس کے مطابق یہ دونوں منشیات سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں ۔ ابھی اس کا فرانزک ہونا باقی ہے ۔ مگر بھارتی میڈیا نے اس کو لے کر شاہ رخ خان کے خلاف آسمان سر پر اٹھا لیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہ چیٹ ٹھیک بھی ہو تو جو کچھ بھی کیا اریان نے کیا شاہ رخ خان کہاں سے بیچ میں آگیا ۔

اس کے علاوہ این سی بی کی جانب سے آریان خان کی منشیات فروخت کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کی آڈیو بھی عدالت میں پیش کی گئی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ آریان کے وکیل اس پر کیا موقف دیتے ہیں کہ واقعی جس سے اریان خان کی بات ہو رہی تھی وہ کوئی ڈرگ ڈیلر تھا کہ نہیں یا یہ کس ریفرنس میں تھی ۔ سوال بنیادی پھر وہ ہی ہے کہ جس مقدار میں منشیات پکڑی گئی ہیں اس میں کسی کو بھی بھارتی قانون کے مطابق اتنے دن جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ۔ اول تو گرفتاری ہی ممکن نہیں ۔ پھر آپ دیکھیں کہ اریان کے پاس سے کچھ برآمد نہیں ہوا پھر شک کی بنیاد پر اس کو مسلسل کیسے جیل میں رکھ سکتے ہیں اور ایک کے بعد ایک ضمانت جو کینسل کی جارہی ہے ۔ اس میں اب کسی کو شک نہیں رہ گیا ہے کہ کوئی خفیہ ہاتھ کارفرما ہے ۔ کیونکہ اریان تو ایک بہانہ ہے اصل نشانہ شاہ رخ خان ہے ۔ اور یہ خفیہ ہاتھ مودی کا ہی ہے ۔ اس لیے مجھے تو لگتا ہے یا تو اب شاہ رخ خان باقاعدہ ہندو مذہب اختیار کرے گا یا پھر بھارت سے بھاگے گا ۔ ۔ دراصل مودی نے بھارت کو بری طرح پھنسا دیا ہے ۔ اندر سے بھی اور باہر سے بھی ۔

۔ اس وقت بھارت کے لیے المیہ یہ ہے کہ اس وقت وہ تین محاذوں پر پھنس چکا ہے ۔ اور یہ تینوں محاذ گرم ہوچکے ہیں ۔ ایک تو چین کے ساتھ لداخ کے محاذ پر ، ایک پاکستان کے ساتھ اور ایک مقبوضہ کشمیر کے اندر ۔۔۔ کشمیرمیں صورتحال اتنی خراب ہو چکی ہے کہ کسی غیر کشمیری کو نہیں چھوڑا جا رہا ہے ۔ بھارتی فوجی روز جہنم واصل ہورہے ہیں ۔ یہاں تک بھارتی آرمی چیف کو کشمیر کا ہنگامہ دورہ کرنا پڑ گیا ہے ۔ کشمیر کی آزادی کے لیے اب بھارت کے اندر سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں اس کی واضح مثال اس بھارتی فوجی کی بیوی کا بیان ہے جو میں نے آپکو سنا ہے ۔ اس وقت مودی نے کشمیر کے چپے چے پر آپریشن میں معاونت کے نام پر خفیہ ایجنسیوں کے ماہرین تعینات کردیے ہیں ۔ ضلع پونچھ اور راجوڑی میں قابض بھارتی فورسز کا آپریشن مسلسل دس دنوں سے جاری ہے۔ بھارتی فوج ، پولیس ، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، این آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو سمیت دیگرپیراملٹری فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے ماہرین سب وہاں موجود ہیں ۔ یہاں تک بھارتی آرمی چیف منوج نروانے بذات خود وہاں پہنچے ہیں ۔ پر مجاہدین تو دور کی بات ان کا کوئی سراغ تک نہیں مل رہا ہے ۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ شروع دن سے کشمیریوں نے کسی بھی کالے قانون کو ماننے سے انکار کیا ہوا ہے ۔ اب دیکھا جائے تو افغانستان کے حالات کا ان پر بہت اثر ہوا ہے اور اب انھوں نے دہشت گرد بھارتی فورسز کے خلاف ویسی ہی جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے جو طالبان نے مسلسل بیس سال تک امریکہ اور اسکے حواریوں کے خلاف کی ہے ۔ کرنی بھی چاہیئے کیونکہ کبھی انہیں کشمیر سے بے دخل کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں تو کبھی کشمیریوں کو دوبارہ سے وادی کا شہری ثابت کرنے کے لئے کاغذات اکٹھے کرنے کا حکم دیا جاتاہے۔ اس وقت مودی سرکار نے لاکھوں غیر کشمیریوں کو وادی کا ڈومیسائل دے کر کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا خوفناک منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ یقینی طور پر اس پر کشمیریوں کو اشتعال تو آنا ہی تھا اس کا درعمل اب دیکھائی بھی دینا شروع ہوگیا ہے۔ اپنی طاقت کے مطابق وہ جتنا نقصان پہنچا سکتے ہیں پہنچا رہے ہیں اور یہ ان کا حق ہے ۔ کشمیر میں ایک نئی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے ۔ کئی سیکٹرز میں اس وقت شدید لڑائی جاری ہے یہاں تک وہ پندرہ سے زائد بھارتی فوجی جہنم واصل کرچکے ہیں ۔ پھر کشمیری نوجوانوں نے غیر مقامی ہندووں کے خلاف کارروائی سے ایک پیغام دے دیا کہ کشمیریوں کواقلیت میں تبدیل کرنے کا منصوبہ روک دیا جائے۔ ورنہ نتائج کا ذمہ دار خود مودی ہوگا ۔ مودی درعمل کے طور پر وہ ہی پرانے حربے استعمال کر رہا ہے ۔ کہ اس نے پورے بھارت کی مشینری کو وادی میں جھونک کر طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی آواز کو دبانے کا کھیل شروع کر دیا ہے ۔ گزشتہ دس دنوں میں 1500سے زائد کشمیری جوانوں کو گرفتار جبکہ دس سے زائد کو شہید کر دیا گیا ہے۔ اب یہ طاقت کے زور پر انسانی ، مذہبی اور سیاسی حقوق پامال کر رہی ہے ۔ پر ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں اور حربوں سے نہ تو پہلے کشمیریوں کے جذبہ شوق شہادت ، جذبہ ایمانی اور آزادی کی خواہش کو دبایا جا سکا ہے نہ اب یہ کیا جاسکے گا ۔

۔ الٹا بھارتی فوج شدید ٹینشن کا شکار ہے کہ اب موجود بگڑتے حالات کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر میں بھی ان کو ایک اچھی خاصی تعداد میں فوجی وہاں پر رکھنے پڑیں گے ۔ جبکہ دوسری جانب لداخ اور ارونا چل پردیش میں چین ان کی خوب پٹائی کر رہا ہے ۔ پھر مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوجی اہلکاروں کی خود کشیوں کا نہ تھمنے والاسلسلہ لگاتار جاری ہے۔7
اکتوبر کو ایک اہلکار نے ذہنی تناؤ کے باعث پھندے سے لگ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ 16اکتوبر کو ضلع کپواڑہ میں ایک اوراہلکار نے خود کو سرکاری رائفل سے گولیاں مار کر زندگی کا خاتمہ کرلیا ۔ اس سے ایک روز قبل کپوارڑہ میں ہی ایک فوجی اہلکار نے خود کو سرکاری رائفل سے گولیاں مار کر خودکشی کرلی تھی اس طرح ایک ہفتے کے دوران خود کشی کرنے والے بھارتی فوجی اہلکاروں کی تعداد چار ہوگئی ہے ۔ ۔ بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اوسطاً ہر تین دن میں ایک فوجی خود کشی جیسے انتہائی قدم اٹھا رہا ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران گیارہ سو سے زائد جوانوں نے خود اپنی جان لے لی۔ لیکن اس ہفتے خودکشی کرنے والے قابض بھارتی اہلکاروں کی تعدادمیں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اور اس کا ذمہ دار کشمیر میں موجودہ حالات کو کہا جا رہا ہے ۔ پر ایسا لگتا ہے کہ مودی کو بھارتی فوجیوں کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ اس کے سر پر بس اگلا الیکشن سوار ہے ۔ ۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں خودکشی کرنے والے قابض بھارتی فوجی اہلکاروں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ حالانکہ فوجی قیادت ان خودکشیوں کو روکنے اور فوجیوں کو ذہنی دبا ئوسے نکالنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔ لیکن مرض بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ پھر ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہر سال سینکڑوں فوجی اہلکار جنگ کے بغیر ہی مارے جاتے ہیں اور کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی دستوں کے حوصلے پست ہوتے جارہے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ ریاستی طاقت کے استعمال کے باوجود کشمیر میں ناکامی سب سے بڑا سبب ہے۔ ۔ کشمیری مجاہدین اور بھارت کی شمالی ریاستوں میں لڑائی کی باعث بھارتی فوج کا مورال گرچکا ہے۔ ۔ جو حالات بن رہے ہیں مجھے تو لگ رہا ہے کہ جیسے افغانستان میں تبدیلی آئی ہے ایسے جلد مقبوضہ کشمیر میں بھی آئے گی اور انشااللہ ان کو بھی جلد آزادی نصیب ہو گی

Leave a reply