مزید دیکھیں

مقبول

اہم شخصیات بارے توہین آمیز ویڈیوز بنانے پر درجنوں مقدمات

لاہور: لاہور میں اہم شخصیات سے متعلق توہین آمیز...

ڈسکہ: آٹے کے کنستر میں دم گھٹنے سے دو معصوم بہن بھائی جاں بحق

ڈسکہ،باغی ٹی وی (نامہ نگارملک عمران) ڈسکہ کے...

سیالکوٹ: جی سی ویمن یونیورسٹی میں فکرِ اقبال اور امتِ مسلمہ کے مسائل پر فکری سیمینار،

سیالکوٹ (باغی ٹی وی، بیوروچیف شاہد ریاض)گورنمنٹ کالج ویمن...

بھارتی دہشت گردی، پاکستان کا دفاع اور ٹرمپ کی پالیسی، تجزیہ : شہزاد قریشی

پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کسی عالمی طاقت کے توازن میں بگاڑ کے لئے کسی بھی قسم کے عزائم نہیں رکھتا یہ بات امریکہ سمیت مغربی ممالک جانتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے بارے میں ایک متنازعہ فیصلہ کیاہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے کو لے کر ہمارے سیاستدانوں نے دلیل کے بجائے غلیل اٹھا لی ہے جیسا کہ ملک کے صدر آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں امریکہ کو للکارا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ بائیڈن انتظامیہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی میں بہت فرق ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے بارے کیا پالیسی ہوگی ۔ بہت ہی تھوڑا فاصلہ باقی ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک جانتے ہیں کہ بھارت پاکستان کو لیکر کس پالیسی پر گامزن ہے ۔ بھارت کے جارحانہ عزائم سے امریکہ سمیت عالمی قوتیں آگاہ ہیں اور پاکستان کو اپنی سلامتی اور بقا کو برقرار رکھنے کے لئے اپنا دفاع مضبوط رکھنے کا پورا حق ہے۔پاکستان کے دفاع کو مستحکم دیکھ کر بھارت کو تکلیف ہے۔ بھارت نے خود خطے میں سب سے زیادہ تباہ کن ہتھیار حاصل کئے ہوئے ہیں ۔ عالمی طاقتوں سے دفاعی نظام حاصل کر رکھا ہے ۔ اُمید ہے کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ بائیڈن انتظامیہ کے ان فیصلوں پر عمل نہیں کرے گی امریکہ اور پاکستان دونوں اتحادی ملک ہیں پاکستان نے 9/11 کے بعددہشت گردی کے خاتمے کے لئے جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ آج تک پاکستان دہشت گردی کی زدمیں ہے ۔عالمی دنیا یہ بھی جانتی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کا کردار کیا رہا اور بھارت افغانستان میں قیام امن کو برباد کرنے کا کردار ادا کرتا ہے۔ دہشت گردوں کی پشت پناہی میںملوث رہا جبکہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھی ملوث رہا جس کا ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہے۔ نئی آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ مشرق وسطیٰ سمیت روس یوکرین جنگ عالمی تجزیہ نگاروں کے مطابق مشرق و سطیٰ میں طویل جنگ نہیں چاہتے جبکہ امریکی دفاعی ادارے چین کو امریکی طاقت اور مفاعدات کے لئے سب سے زیادہ ممکنہ چیلنجز کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ٹرمپ کے پاس عالمی دنیا کے لئے نئی خارجہ پالیسی کا تعین کرنے کا اہم اختیار ہوگا۔ پاکستان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ2025 وائٹ ہائوس کی خارجہ پالیسی کا نقطہ نظر 2024 بائیڈن انتظامیہ سے مختلف ہوگا۔ پاکستا ن کو نئی ٹرمپ انتظامیہ کو دلیل کے ساتھ اپنے دفاع اور دیگر مسائل سے آگاہ کرنا ہوگا۔سیاسی جماعتوں کو غلیل سے نہیں دلیل کے ساتھ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات کرنا ہوگی۔

(تجزیہ شہزاد قریشی)