بھارتی دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف کاروائیاں، تحریر:نوید شیخ

0
43

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لاہور میں دھماکے کا ذمہ دار اور ماسٹر مائنڈ ’’را‘‘ ایجنٹ تھا ۔ اب تو سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے دھماکے کے ذمہ داروں اور ان کی نقل و حرکت کا پورا ریکارڈ کھنگال لیا ہے ۔ اس وقت پاکستان کے پاس ملزم کے بیرون ملک روابط کے تمام ریکارڈ موجود ہیں۔ جن میں فنانس، بینک اکاؤنٹ، آڈیوز اور دیگر ثبوت شامل ہیں۔۔ میں آپکو بتاوں ۔ جس دن لاہور میں دھماکہ ہوا ہمارے انوسٹی گیشن نیٹ ورک پر سائبر حملے کئے گئے تھے ۔ ۔ اس لاہور واقعہ کی کچھ لوگوں نے باہر بیٹھ کر پوری کارروائی پلان کی ہے ۔ جبکہ کچھ لوگوں نے پھر ان ہدایات پر عمل کرکے پاکستان میں تمام کارروائی پر عمل کیا، دھماکے میں ملوث 56 سال کا peterکراچی کا رہنے والا ہے، peter زیادہ تر بیرونی ممالک میں رہا ہے اور اس کا
۔۔۔ را۔۔۔ سے تعلق ثابت ہوگیا ہے ۔

۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پنجاب پولیس کے شعبہ انسدادِ دہشتگردی نے جس محنت اور برق رفتاری سے شواہد اکٹھے کئے ہیں وہ قابل تحسین ہے۔ ۔ اس واردات کے لیے پیسے تیسرے ملک سے بھجوائے گئے ۔ ایک ملزم عید گل کا تعلق افغانستان سے ہے جس نے پاکستانی شناختی کارڈ بھی بنوا رکھا ہے۔ جس تیسرے ملک کا نام نہیں لیا گیا وہ بھی افغانستان ہی ہے کیونکہ اس سے بہت پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر نے جب دہشت گردی کے بارے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے تھے تو بڑی تفصیل کے ساتھ بتایا تھا کہ افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کا اس دہشت گردی میں کیا کردار ہے ان میں بیٹھے ہوئے بھارت کے کون کون سے سفارت کار کس کس سے رابطے میں ہیں کس کس طرح اور کس کس چینل سے انہیں پیسے پہنچائے جاتے ہیں۔ کس طرح ان کے اکاؤنٹ میں یہ رقم ٹرانسفر ہوتی ہے۔ انہیں جدید اسلحہ کیسے فراہم کیا جاتا ہے۔ تربیت کس طرح دی جاتی ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے لئے انہیں کس طرح ٹارگٹ دیا جاتا ہے اور کیسے سرحد پار کرائی جاتی ہے اور لانچ کیا جاتا ہے۔ اتنا عرصے پہلے اتنے سارے ثبوت ایک ہی پریس کانفرنس میں فراہم کر دیئے گئے تھے اور اقوام متحدہ اور اس کے اداروں سمیت دنیا کے کئی ملکوں کو ڈوزئیر بھی بھیجے گئے تھے جن میں یہ سارے ثبوت موجود تھے۔ لیکن آج تک نہیں سنا کہ دنیا کے کسی ملک نے اس معاملے میں بھارت کے ساتھ بات کی ہو اور اگر کی بھی ہو گی تو اس سے کوئی باخبر نہیں ہو سکا چند روز تک ان خبروں اور ان ثبوتوں کا اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا پر تذکرہ ہوا اور پھر دنیا اپنے اپنے مسائل میں الجھ گئی۔ بھارت البتہ اسی طرح دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی کرتا رہا ۔ اُس ڈوزیئر کے پیش ہونے کے بعد بھی بلوچستان میں دہشت گردی کے کئی بڑے چھوٹے واقعات ہوئے جن میں ڈائریکٹ بھارت کا ہاتھ تھا۔ اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔

۔ اس لیے اس دفعہ جو کارروائیاں ہوئیں اور جو شواہد ملے ہیں وہ اتنے مضبوط ہیں کہ اگر اس پر بھی دنیا خاموش رہی تو پھر سمجھا جائے گا کہ دنیا امن نہیں چاہتی۔۔ بھارت کو کیونکہ معلوم تھا کہ وہ پکڑا گیا ہے تو جوہر ٹاؤن دھماکے کے بعد جموں میں ڈرون حملے کا ڈرامہ رچایا گیا اور اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی گئی۔ جس پر دنیا نے اسکو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی ۔ ۔ پر سچ یہ ہے کہ پاکستان میں جو بھی دہشت گردی ہوتی ہے وہ بھارت کراتا ہے۔ اور یہ ہمارا دشمن نمبر ون ہے۔ ۔ دوسری جانب پاکستان نے ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کی بات کی۔ جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی پرامن شناخت کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر ایک منفی پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا ہے۔۔ کیونکہ آپ دیکھیں ممبئی حملے ہوں، بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہو یا پلوامہ کا واقعہ ہو بھارت کے پاس پاکستان پر عائد کئے جانے والے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔ صرف اپنے عالمی اثرورسوخ کو بروئے کار لا کر پاکستان کو قصور وار ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی رہی ہے ۔ دوسری طرف پاکستان کے پاس دہشت گردی کے متعدد واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ہیں ۔ اے پی ایس کے سانحہ میں بھارتی کردار تھا۔ چند سال قبل لاہور کی مال روڈ پر پولیس پر خودکش حملہ ہوا اس میں بھارتی کردار سامنے آیا۔ بلوچستان سے بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو پکڑا گیا۔ کلبھوشن نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں معاونت کا اعتراف بھی کیا۔ ۔ پر آپ دیکھیں الٹا پاکستان پر بھارت کے کہنے پر ایف اے ٹی ایف اور چائلڈ سولجر ایکٹ کے تحت پابندیاں لگانے کا فیصلہ ہو گیا۔ ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس میں ہماری کسی کوتاہی کا دخل ہے کہ ہمارے مہیا کئے ہوئے ثبوتوں پر غور نہیں کیا جاتا یا ہم اپنا مقدمہ اچھی طرح نہیں لڑ رہے یا کہیں نہ کہیں کوئی خرابی ہے کہ اتنے سارے ڈھیروں ثبوتوں کے باوجود دنیا مان کر نہیں رہی کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے ۔ اگر ایسا ہوتا تو کوئی نہ کوئی ملک تو ایف اے ٹی ایف سے کہتا کہ بھارت کو بھی واچ لسٹ میں رکھو، یا ہمارا کوئی غمگساربھارت سے کہتا کہ بہت ہو چکی، اب یہ سلسلہ روک دو، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے دوست ملک بھی بھارت میں سرمایہ کاری کے لئے بے چین رہتے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ کشمیر میں اس کی زیادتیوں پر بھی نہیں بولتے ہیں اور کبھی نہیں سنا کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کے تحت ہی بھارتی قیادت سے کہا ہو کہ کشمیری بھی انسان ہیں ان کے ساتھ کم از کم انسانی سلوک تو کرو، ایسے میں ہم کب تک بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پیش کرکے دنیا سے یہ توقع رکھیں گے کہ وہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر بھارت کے خلاف کوئی کارروائی کرے۔

۔ دنیا سے امیدیں باندھنے کی بجائے ہمیں خود ہی ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ ساتھ کسی ٹھوس لائحہ عمل پر غور کرنا چاہیے۔ افسوس ہے کہ ایسی ناقابل تردید شہادتوں کے باوجود عالمی طاقتوں نے بھارتی رویے سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں ، ایف اے ٹی ایف اور سلامتی کونسل سمیت کوئی ادارہ بھارت کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی جرأت نہیں کر پا رہا جو عالمی طاقتوں کے دوہرے معیار کی دلیل ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت مسلسل پاکستان میں تخریب کاری میں مصروف ہے۔ اگر ان تمام ثبوتوں اور شواہد کے پیش نظر دنیا بھارت کے خلاف کارروائی کرتی تو بلوچستان میں سیکورٹی فورسز پر دہشت گرد حملے نہ ہوتے اورنہ ہی لاہور میں دھماکا ہوتا۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات میں بھارت براہ راست ملوث رہا ہے۔ بھارت کے دہشت گردوں سے بالواسطہ روابط ہیں اور اس مقصد کے لئے بھارت عرصہ دراز سے افغانستان کی سرزمین کو بیس کیمپ کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ لاہور میں دھماکا بھی سازش کے تحت کرایا گیا جب فیٹف اجلاس میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ ہورہا تھا۔ ایسے موقع پر لاہور میں دھماکا کرانے کا مقصد یہی تھا کہ یہ ظاہر کیا جائے کہ پاکستان دہشت گردی پر قابو پانے میں فی الحال کامیاب نہیں ہوسکااور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے بجائے بلیک لسٹ کیا جائے ۔ وہ الگ بات ہے کہ ہر بار کی طرح بھارت کو اس بار بھی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ لیکن عجیب بات ہے کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے والے ملک پاکستان کو تو ایک عرصے سے گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے۔ لیکن پاکستان میں دہشت گردی کرانے والا ملک بھارت فیٹف کی نظروں سے اوجھل ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ فیٹف فوری طور پر ہنگامی اجلاس طلب کرکے بھارت کو بلیک لسٹ کردے۔ اور لاہور دھماکا اس حوالے سے تازہ ترین ثبوت ہے۔ ۔ اب ضروری ہے کہ عالمی ادارے بھارت کے حقیقی چہرے کو دیکھیں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سرپرستی کرنے پر اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عالمی برادری نے بھار ت کے مکارانہ کردار پر خاموشی اختیار کئے رکھی تو سمجھا جائے گا کہ پاکستان کے خلاف کارروائیاں کسی قانون اور اصول کی بنیاد پر نہیں بلکہ امتیازی، انتقامی خواہشات کے تحت کی جا رہی ہیں۔ جبکہ بھارت مسلسل خطے کے امن کے ساتھ کھیل رہا ہے۔

Leave a reply