بھارتی فوج کے مظالم رمضان المبارک میں بھی نہ رک سکے ، دو کشمیری نوجوانوں کوشہید کردیا

0
32

سرینگر:بھارتی فوج کے مظالم رمضان المبارک میں بھی نہ رک سکے ، دو کشمیری نوجوانوں کوشہید کردیا ،اطلاعات کےمطابق مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کی رات جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے خار پورہ ارونی علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ ٹیم نے آپریشن کے دوران دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ایک پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق علاقے میں آپریشن اس وقت ہوا جب کولگام ضلع کے پولیس کانسٹیبل سرتاج احمد ایتو کو نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کیا جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور تلاشی مہم شروع کر دی۔تلاشی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو نوجوان شہید ہو گئے۔

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں قائم سی آر پی کیمپ پر نامعلوم افراد نے گرینیڈ حملہ کیا ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سی آر پی ایف ترجمان نے بتایا کہ کے مطابق چاڈورہ کے ڈونی واری علاقے میں قائم سی آر پی ایف کیمپ پر نامعلوم افراد نے ایک گرینیڈ پھینکا ۔ اس حملے میں تین سی آر پی ایف جوان زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور تلاشی مہم شروع کی۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جمعے کو پلوامہ قصبے میں لوگوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے بعد علاقے میں بھارتی فورسز اہلکاروں اور لوگوںکے درمیان جھڑپیںہوئیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پولیس نے جامع مسجد پر چھاپہ مارا اور توڑ پھوڑکی ۔ بھارتی پولیس اور فوجیوںنے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے جسکے بعد مظاہرین اور بھارتی فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔جھڑپوںکے دوران متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ قابض فورسز اہلکاروں نے قصبے میں کئی نوجوان گرفتار کر لیے اور املاک کو نقصان پہنچایا۔

ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں رواں سال سرکاری فوج کی عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں میں جیش محمد اور لشکر طیبہ کے متعدد اعلی کمانڈروں سمیت پچاس عسکریت پسند شہید کئے گئے ہیں۔جبکہ سترہ حکومتی فورسزکے اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے پچھلے چار ماہ کے دوران نو عام شہریوں کو بھی ہلاک کیا۔عسکریت پسندوں میں جیش محمد ،لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر بھی شامل ہیں۔

ان50 عسکریت پسندوں میں سے 18 کو کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے لگائے جانے والے لاک ڈاون کے دوران ختم کیا گیا۔القمرآن لائن کے مطابق جنوبی کشمیر میں ضلع اننت ناگ کے ڈیلگام کے علاقے میں سرکاری فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں لشکر طیبہ کے ضلعی کمانڈر مظفر احمد بھٹ سمیت چار عسکریت پسند شہید ہوئے جن کا تعلق تحریک لبیک اور حزب المجاہدین تنظیموں سے تھا۔

25 جنوری کو ، جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ترال کے علاقے میں سرکاری فوج اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں جیش محمد کشمیر کے سربراہ قاری یاسر سمیت تین عسکریت پسند شہید ہوگئے جبکہ تین فوجی زخمی ہوگئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق23 جنوری کو ضلع پلوامہ کے علاقے کھریو میں ایک دوسرے اعلی عسکریت پسند کمانڈر ابو سیف اللہ عرف ابو قاسم کی شہادت ہوئی۔

9 اپریل کو ، جیش محمد کے اعلی کمانڈر سجاد نواب ڈار کو سرکاری فوج نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے سوپور میں شہید کردیا۔جموں و کشمیر کے ڈوڈہ کے علاقے گنڈانہ میں 15 جنوری کو حکومتی افواج کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں حزب المجاہدین کے ایک اعلی کمانڈر ہارون وانی کی شہادت ہوئی۔14 مارچ سے لاک ڈاون کے دوران 18 عسکریت پسند شہید ہوئے۔

اسی عرصے کے دوران سترہ حکومتی اہلکار ہلاک ہوگئے ، جن میں 13 فورس اہلکار ، تین اسپیشل پولیس آفیسر اور ایک پولیس اہلکار شامل ہیں۔2019 میں جموں و کشمیر میں 160 عسکریت پسند شہید اور 102 کو گرفتار کیا گیا تھ

Leave a reply