بھارتی جیلوں سے کتنے پاکستانی باشندے رہا ہو ئے؟

بھارتی جیلوں سے کتنے پاکستانی باشندے رہا ہو ئے؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 8 پاکستانی قیدیوں کوپاکستانی حکام کے حوالے کردیا

پاکستانی قیدیوں کو واہگہ بارڈر پر حکام کے حوالے کیا گیا،قیدیوں کی حوالگی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن اہلکارکی موجودگی میں ہوئی،پاکستانی ہائی کمیشن قیدیوں کی وطن واپسی کےلیے بھارتی حکام سے رابطے میں رہا

بھارت سے رہا ہونے والے قیدیوں میں عبدالرشید،محمود احمد،سید جاوید اقبال،غلام اکبر،عرفان اللہ شامل ہیں،قیدیوں میں فیروز الدین ،جاوید اسلم اور ظہور احمد بھی شامل ہیں.

پاکستانی باشندوں نے غلطی سے سرحد پار کر لی تھی جس پر بھارت نے انہیں گرفتار کر لیا تھا اور وہ بھارت کی جیلوں میں تھے، سزا پوری ہونے پر بھارت نے پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا، بھارت کی جیلوں میں اب بھی سینکڑوں پاکستانی باشندے قید ہیں، جن کی سزائیں مکمل ہونے کے باوجود بھارت انہیں رہا نہیں کر رہا

قبل ازیں بھارت نے دو ماہ قبل ماہ جنوری میں دو پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا تھا،گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھی بھارت نے تین پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا تھا، اس موقع پر قیدیوں کے گلے میں ہار ڈالے گئے،رہا ہونے والے افراد نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم تھام رکھا تھا ، بھارت سے پاکستان پہنچنے پر وہ سجدہ ریز ہوئے اور رب کا شکر ادا کیا. تینوں افراد نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے،اس موقع پر سیکورٹی کی بھاری نفری موجود تھی، ضروری دستاویزات کے تبادلے کے بعد رہا ہونے والے افراد کو پاکستان کے حوالے کر دیا گیا، موقع پر موجود میڈیا نے قیدیوں سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اجازت نہیں دی گئی تا ہم ایک قیدی کا کہنا تھا کہ بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے،انہیں قید کی الگ اور تشدد کی الگ سزا بھگتنی پڑتی ہے.

حکومت نے گزشتہ سال4ہزار637پاکستانیوں کوبیرون مالک جیلوں سےرہاکرایا،گزشتہ سال بھارت نے 50 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا،سعودی عرب نےایک ہزار594،امارات نےایک ہزار873پاکستانیوں کورہاکیا

کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں

اسرائیل سی تعلقات رکھنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان امت کے اتحاد کے داعی کیسے ہو سکتے ہیں؟

قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں مجموعی طور پر 585 قیدی ہیں،جن میں سے 210 ماہی گیر ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلواما حملے میں پاکستان کا تعلق ثابت نہیں ہوا،پاکستان کی کبھی جارحیت کی پالیسی نہیں رہی، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستانی ماہی گیروں اور قیدیوں کو بازیاب کرانا ہماری ترجیح ہے، ماہی گیروں کی شہریت کا پہلے تعین کرنا پڑتا ہے،ہم نے بھارتی حکومت سے متعلقہ فورمز پرمعاملہ اٹھایا ہے، شاہ محمودقریشی نے مزید کہا کہ ہم نے 300 سے زائد بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا،بھارت کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلیےابھینندن کو بھی رہا کیا ،ہم نے بھارت پر اخلاقی دباؤ ڈالنے کے لیے بھارتی قیدی رہا کیے

Comments are closed.