مقبوضہ کشمیر،یورپی پارلیمانی وفد کے دورہ کا پہلا دن

0
24

یورپی پارلیمانی وفد منگل کے روز مقبوضہ کشمیر پہنچا جہاں اس نے پہلے روز فوجی قیادت کے علاوہ بھارت نواز پندرہ وفود سے ملاقات کی۔ پارلیمانی وفد کو عوام سے دور رکھا گیا۔

مقبوضہ کشمیر، یورپی یونین کے وفد کا دورہ، بھارتی حکومت پر شدید تنقید

بھارتی میڈیا کے مطابق یورپی پارلیمانی وفد نے سونہ وار علاقہ میں واقع بادامی باغ فوجی چھاونی میں سینئر فوجی عہدیداروں بشمول فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلون سے ملاقات کی۔

دریں اثنا وفد نے پنچایتی اراکین اور کچھ بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے رہنماوں بالخصوص بی جے پی سمیت قریب پندرہ وفود سے ملاقات کی’۔بی جے پی کشمیر کے ترجمان الطاف ٹھاکر کے مطابق بی جے پی کے آٹھ اراکین پر مشتمل ایک وفد نے یورپی پارلیمانی وفدکے ساتھ ملاقات کی۔

مقبوضہ کشمیر، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سرکاری بنگلے خالی کرنے کا نوٹس

یورپی پارلیمانی وفد کو کشمیری عوام سے ملاقات یا گفتگو کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ علاوہ ازیں وفد حریت قیادت سے بھی نہیں مل سکے گا۔

دوسری طرف یورپی پارلیمانی وفد میں شامل رکن پارلیمان کرس ڈیوس نے کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات و گفتگو کی اجازت نہ دینے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔کرس ڈیوس کے مطابق میں صحافیوں کے ہمراہ فوج، پولیس یا سکیورٹی فورسز کے دستے کے بغیر جہاں چاہوں وہاں جانا چاہتا ہوں، میں کشمیری عوام سے براہ راست ملاقات کا خواہاں ہوں، لیکن مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

یورپی وفد کی آمد، مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال و احتجاجی مظاہرے

دریں اثناء یورپی پارلیمانی وفد کو مقبوضہ کشمیر دینے کی اجازت دینے پر مودی حکومت شدید تنقید کی زد میں ہے۔ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگریس نے یورپی وفدکے دورہ کشمیر پر سوال اٹھائے ہیں۔کانگریس کے مطابق جب ملکی سیاستدانوں کو جموں وکشمیر میں لوگوں سے نہیں ملنے دیا جارہا تو یورپی پارلیمانی وفد کو اس کی اجازت کیونکر دی گئی۔ کانگریسی لیڈر جے رام رمیش نے تو دورہ کشمیر کو ملک کی پارلیمان اور جمہوریت کی توہین قراردیا ہے۔

اسی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی رہنما محبوبہ مفتی نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ امریکی اراکین پارلیمان کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ۔ اپنے ٹوئٹ میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ انہیں (وفد کے ممبران) کو لوگوں ، مقامی میڈیا ، ڈاکٹروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملنے کا بھی موقع ملے گا۔

محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر اور دنیا کے مابین آہنی پردے اٹھانے کی ضرورت ہے اور جموں و کشمیر کو بحرانوں میں دھکیلنے کے لئے حکومت ہند کو جوابدہ ہونا چاہئے۔

یورپی وفد کا دورہ مقبوضہ کشمیر، محبوبہ مفتی نے کیا یہ مطالبہ

علاوہ ازیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی ، جو پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے ممبر ہیں ، نے اس اقدام کو "قومی پالیسی کی غلطی” اور "غیر اخلاقی” کہہ کر تنقید کی ہے۔

واضح رہے کہ یورپی وفد نے گذشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔

یاد رہے کہ یورپی پارلیمانی وفد مبینہ طور پر انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل اراکین پارلیمان پر مشتمل ہے۔ وفد 27 یورپی اراکین پارلیمان پر مشتمل تھا۔ لیکن چار ممبران کے اپنے وطن واپس جانے کی وجہ سے وفد کی تعدادکم ہو کر 23ہو گئی ہے۔یورپی پارلیمانی وفد کی اکثریت کا تعلق یورپ کی انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں سے ہے۔ وہ مبینہ طور پر اسلام مخالف بیان بازی کے لئے بھی مشہور ہیں۔

Leave a reply