بھارتی وزیراعظم کی پارلیمانی اجلاس میں پلاسٹک کی بوتلوں سے تیار واسکٹ پہن کر شرکت

Indian PM

دنیا بھر میں پلاسٹک سے بنی بوتلوں کو ماحولیاتی آلودگی کا بڑا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے متعدد طریقوں پر کام کیا جا رہا ہے۔

باغی ٹی وی: پلاسٹک کی بوتلوں کو ری سائیکل کرکے ملبوسات کی تیاری بھی کی جا رہی ہے اور بھارت میں بھی اس منصوبے پر پیشرفت ہوئی ہے،بھارتی وزیراعظم نے 6 فروری کو ری سائیکل پلاسٹک سے یونیفارمز کی تیاری کی ایک مہم کا آغاز بھی کیا تھا۔

راہول گاندھی کا اڈانی مُودی گٹھ جوڑ پر تشویش کا اطہار

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے 8 فروری کو پارلیمان کے اجلاس میں پلاسٹک کی بوتلوں کو ری سائیکل کرکے تیار کی گئی واسکٹ پہن کر شرکت کی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمانی اجلاس میں وزیر اعظم نے جو جیکٹ پہنی تھی وہ پلاسٹک کی خراب بوتلوں کو ری سائیکل کرکے بنائی گئی تھی۔ اسے پیر کو بنگلورو میں انڈیا انرجی ویک میں انڈین آئل کارپوریشن نے پی ایم مودی کو پیش کیا اسی طرح کمپنی نے خراب پلاسٹک کی بوتلوں سے کپڑے بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسے’اَن بوتلس انیشیاٹیو‘ کا نام دیا گیا ہے۔

انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی ایل) نے ہر سال 100 ملین پی ای ٹی بوتلوں کو ری سائیکل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان ری سائیکل شدہ بوتلوں سے کپڑے بنائے جائیں گے۔ آزمائش کے طور پر انڈین آئل کارپوریشن کے ماہرین نے جیکٹ تیار کی تھی۔ جسے پی ایم مودی کو پیش کیا گیا ہے۔

انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ کے چیئرمین ایس ایم ودیا نے بتایا کہ اس طرح کی واسکٹیں 3 ماہ کے اندر بھارت کے تمام بڑے شہروں میں فروخت کے لیے پیش کی جائیں گی۔

سماجی طور پر الگ تھلگ رہنے والوں میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،تحقیق

انڈیا انرجی ویک 2023 کے موقع پر انہوں نے کہا کہ پلاسٹک بوتلوں کو ری سائیکل کرکے اس طرح کے ملبوسات تیار کیے جائیں گے تاکہ پلاسٹک کی آلودگی میں کمی لائی جاسکے۔

انڈین آئل کے مطابق، ایک یونیفارم بنانے کے لیے کل 28 بوتلوں کو ری سائیکل کیا جاتا ہے۔ کمپنی ہر سال 10 کروڑ پی ای ٹی بوتلوں کو ری سائیکل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس سے ماحولیات کے تحفظ میں مدد ملے گی اور پانی کی بھی کافی بچت ہوگی۔

آئی او سی پی ای ٹی بوتلوں کا استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کے لیے غیر جنگی یونیفارم بنانے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ تمل ناڈو کے کرور میں ایک کمپنی سری رینگا پولیمر نے پی ایم مودی کے لیے ایک جیکٹ تیار کی ہے۔

کمپنی کے منیجنگ پارٹنر سینتھل شنکر نے بتایا کہ ایسی جیکٹ بنانے میں اوسطاً 15 بوتلیں استعمال ہوتی ہیں۔ ایک مکمل یونیفارم بنانے کے لیے اوسطاً 28 بوتلیں استعمال ہوتی ہیں۔ پلاسٹک کی بوتل سے بنے لباس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اسے رنگنے کے لیے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کیا جاتا۔

چینی صدر پر واضح کر دیا کہ ہم مقابلہ چاہتے ہیں،تنازع نہیں،صدر جوبائیڈن

سینتھل نے بتایا کہ کپاس کو رنگنے میں بہت سا پانی ضائع ہوتا ہے۔ لیکن پی ای ٹی کی بوتلوں سے بنائے گئے کپڑوں میں ڈوپ ڈائینگ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے بوتل سے فائبر بنایا جاتا ہے اور پھر اس سے سوت تیار کیا جاتا ہے۔ سوت سے پھر کپڑا بنایا جاتا ہے اور پھر آخر میں لباس تیار کیا جاتا ہے۔

ری سائیکل بوتل سے بنی جیکٹ کی پرچون مارکیٹ میں قیمت 2000 روپے ہے۔ یہ کپڑے مکمل طور پر گرین ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں۔ یہ بوتلیں رہائشی علاقوں اور سمندر سے جمع کی جاتی ہیں۔ کپڑوں پر ایک کیو آر کوڈ ہے جسے اسکین کرکے اس کی مکمل تاریخ معلوم کی جاسکتی ہے۔ ٹی شرٹس اور شارٹس بنانے کےلیے پانچ سے چھ بوتلیں استعمال کی جاتی ہیں۔ قمیض بنانے کے لیے 10 بوتلیں اور پینٹ بنانے کے لیے 20 بوتلیں استعمال ہوتی ہیں-

خیال رہے کہ بھارت میں جولائی 2022 میں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی متعدد مصنوعات پر پابندی عائد کی جاچکی ہے کیونکہ انہیں ری سائیکل کرنا ممکن نہیں ہوتا-

ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز نے پائلٹس کی بھرتی کیلئے نئی حکمت عملی تیار کر لی

Comments are closed.