بھارتی سپریم کورٹ کا حجاب کیس میں مداخلت سے انکار

0
41

بھارتی سپریم کورٹ کا حجاب کیس میں مداخلت سے انکار,چیف جسٹس آف انڈیا نے درخواست پر غور کرنے سے معذرت کرلی

بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ حجاب معاملے میں کیوں کودیں ،ہائی کورٹ کو پہلے فیصلہ کرنے دیں،حجاب معاملے میں دیکھیں گے کہ آگے کیا کر سکتے ہیں ،بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نوتھاپتی وینکٹا رامنا کے سامنے حجاب کے معاملے کا ذکر ہوا ،بھارتی سپریم کورٹ میں وکیل سبل نے بھارتی چیف جسٹس کے سامنے کہا کہ ریاست کرناٹک میں جو مسلم طالبات کے حجاب کے معاملے پر کچھ ہورہا ہے وہ ملک بھر میں پھیلتا جارہا ہے جس پر بھارتی چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتظار کریں، ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ابھی وہ سن رہے ہیں

گزشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے معاملے پر مسلمان طالبات کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس کرشنا ڈکشٹ نے ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا تھا

کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ اسوقت سامنے آیا جب چھ مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا گیا، ان لڑکیوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی جس میں لڑکیوں نے موقف اپنایا تھا کہ انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

قبل ازیں پاکستان کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے بھارت کی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے اقدام کی مذمت کی ہے، ہندوستانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے اقدام کو قابل مذمت قرار دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذکورہ اقدام پر حکومت پاکستان کی شدید تشویش اور مذمت سے بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا گیا، چارج ڈی افیئرز پر زور دیا گیا وہ بھارتی حکومت کو پاکستان کے تحفظات کے بارے میں آگاہ کریں، معاملہ خارجی اور اکثریتی ایجنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد غیر انسانی اور شیطانی کرنا ہے۔

بھارت: وزیر تعلیم کامدھیہ پردیش میں بھی طالبات کےحجاب پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ

بھارت میں حجاب پرپابندی کے خلاف احتجاج ، تعلیمی ادارے3 روز کے لئے بند

 مودی یاد رکھ حجاب مسلمان خواتین کا حق ہے:با حجاب طالبات پرحملوں کی مذمت کرتے ہیں

:بھارتی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، ملالہ نےہندووں کی مذمت کی بجائے حمایت کردی 

ہندو انتہا پسندوں کی باحجاب نہتی مسلمان طالبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش، لڑکی کے اللہ اکبر کے نعرے

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹکا میں پیش آنے والے واقعات نے اقلیتی برادری میں خوف پیدا کردیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے تحت ظلم میں اضافہ ہوا ہے۔

گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹکا کے صدر سمعیہ روشن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فطری طور پر امتیازی سلوک ہے اور حقوق کے بھی خلاف ہے جو بھارت کے آئین نے طالبات دیے ہیں پابندی شخصی آزادی کی خلاف ورزی ہے جو طالبات کا حق ہے اور اس سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوتا۔

بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک اورسرکاری کالج میں باحجاب طالبات کوداخل ہونے سے روک دیا گیا۔

 بھارت میں مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن ،طالبات پولیس کیڈٹ کے حجاب کرنے پرپابندی

گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی

دہلی جل رہا تھا ،کیجریوال سو رہا تھا، مودی سن لے،ظلم و تشدد ہمیں نہیں ہٹا سکتا، شاہین باغ سے خواتین کا اعلان

دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا

دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار

امریکا سمیت متعدد ممالک کی دہلی بارے سیکورٹی ایڈوائیزری جاری

دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد

دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ

دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا

دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین

دہلی فسادات،مسلمان جی رہے ہیں خوف کے سائے میں، مذہبی شناخت چھپانے پر مجبور،خواتین نے حجاب اتار دیا

حجاب کیوں پہنا؟ طالبات کو سرکاری سکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

گھونگھٹ ، جینز یا حجاب یہ فیصلہ کرنا خواتین کا حق ہے،مسکان کو خراج تحسین

Leave a reply