بھارت نے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ کو بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ بھارت نے پاکستانی شہریوں کے لئے سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق، تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے فوری طور پر کینسل کر دیے جائیں گے۔ مزید برآں، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے ذریعے واپس آنے کی اجازت ہوگی۔اس کے علاوہ، بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے انہیں واپس بلا لیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ بھی محدود کر دیا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد، بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری کنول سبھال نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "خون اور پانی ساتھ نہیں چل سکتے”۔یہ حملہ جس کی ذمہ داری تحریکِ مزاحمت فرنٹ نے قبول کی ہے، منگل کو کیا گیا۔ اس حملے میں 26 افراد، جن میں ایک نیوی آفیسر اور انٹیلی جنس بیورو کے افسر بھی شامل تھے، ہلاک ہو گئے۔
سابق بھارتی سفیر کنول سبھال نے بدھ کے روز ایک پوسٹ میں کہا کہ اس حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنا ایک مستند اور مؤثر ردعمل ہوگا۔ انہوں نے کہا: "ہم نے پہلے ہی کہا ہے کہ خون اور پانی ساتھ نہیں چل سکتے، اب ہمیں اپنے موقف پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ ایک اسٹریٹجک جواب ہوگا۔”انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھارت امریکہ کے ساتھ ایک طاقتور پوزیشن میں ہے، کیونکہ یہ حملہ امریکی نائب صدر کے بھارت کے دورے کے دوران ہوا۔
سندھ طاس معاہدہ اور اس کی اہمیت
سندھ طاس معاہدہ 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی کے استعمال میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کی اجازت دی گئی۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کے زیرِ استعمال دریاؤں کے پانی کے معاملات کا فیصلہ ایک نیوٹرل ماہر کے ذریعے کیا جاتا ہے، اور حالیہ برسوں میں بھارت نے پاکستان سے اس معاہدے پر نظرثانی کی درخواست بھی کی تھی۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بدھ کی شام کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی کے اجلاس سے پہلے کہا کہ بھارت دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا: "جو لوگ ان درندہ صفت اقدامات کے ذمہ دار ہیں، انہیں جلد ہی سخت جواب دیا جائے گا۔ ہم نہ صرف ان درندوں کو سزا دیں گے جنہوں نے اس بربریت کو انجام دیا، بلکہ ان کے پیچھے چھپے ہوئے ماسٹر مائنڈز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔”