انسان کا  اللہ سے رشتہ تحریر : اسامہ خان

0
71

دنیا میں آنے سے پہلے انسان جنت میں اپنی مرضی کی زندگی گزارتا تھا اس کو نہ تو وہاں کوئی کمانے کی ٹینشن ہوتی تھی اور نہ ہی کسی اور مسئلے کی۔ لیکن انسان نے اللہ کا حکم نہ مانا اور وہ کام کر بیٹھا جو اللہ نے روکا تھا اور بے شک انسان خطا کا پتلا۔ اللہ تعالی نے اسی بات سے ناراض ہو کر انسان کو دنیا پر بھیج دیا کہ جاؤ کماؤ اور کھاؤ انسان دنیا پر آیا محنت مزدوری شروع کی تاکہ کھا سکے تاکہ اپنے جسم کو ڈھانپ سکے۔ تاکہ اپنی زندگی کو آسان بنا سکے تاکہ اللہ کی بتائی ہوئی عبادات کو پورا کر سکے اور اللہ کے حکم کو پورا کر سکے۔ بے شک اللہ تعالیٰ انسان کو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے لیکن کبھی کبھی ماں بھی ناراض ہو جاتی ہے کہ میری اولاد میری بات نہیں مانتی اس لیے کہتے ہیں اللہ تعالی سے معافی مانگتے رہنا چاہیے اور اچھے کی دعا کرتے رہنا چاہیے بے شک اللہ تعالی معاف کرنے والا ہے۔ اللہ تعالی کو انسان سے اتنی محبت تھی کہ جب اس نے دیکھا کہ میرے بندے بھٹک رہے ہیں تو اللہ تعالی نے نبیوں کا سلسلہ شروع کر دیا اللہ تعالی نے ہر دور میں نبی بھیجا تاکہ اپنی مخلوق کو اپنے اصل خالق حقیقی کے بارے میں آگاہ کر سکیں اور ساتھ ساتھ اللہ تعالی جب ان سے ناراض ہوا تو ان پر عذاب نازل کیا لیکن جب حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا پر آئے تو رحمت کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب نبی ہونے کا دعوی کیا تو اپنے یہ رشتے دار مخالف ہوگئے لیکن حضور پاک نے سچ کا راستہ نہ چھوڑا تکلیفیں برداشت کی لیکن اپنی امت کے لئے ہمیشہ دعا مانگتے رہے اللہ تعالی کو بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم بہت پیارے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان کی بات نہیں ٹالتے۔ آج ہم مسلمانوں پر اگر عذاب نازل نہیں ہوتا تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہے ہمیں ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے رہنا چاہیے اور اللہ سے معافی مانگتے رہنا چاہیے اور بے شک اللہ نے فرمایا ہے کہ تمہارے رزق میرے ذمہ ہے اس بات پر یقین کرتے ہوئے ہمیشہ حلال رزق کی کوشش کرنی چاہیے اور اللہ سے برے کاموں کی پناہ مانگنی چاہیے بے شک وہ رحیم و کریم ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی جنگیں لڑیں آپ وہ  پہلے نبی تھے جس سے حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی پوچھ کر گھر کے اندر داخل ہوتے تھے اللہ تعالی نے حضور صل وسلم کو بہت سے معجزے عطا کیے ان میں سے ایک معجزہ چاند کو دو ٹکڑوں میں کرنا تھا۔ حضور پاک صلی اللہ وسلم جیسا صادق اور امین انسان آج تک پوری دنیا میں نہیں آیا ہوگا۔ ہم مسلمانوں کو چاہیئے حضور صل وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے تاکہ اللہ تعالی کی رضا حاصل کرسکیں جب حضور پاک صل وسلم نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور بہت سے لوگ مسلمان ہوئے تو اس وقت کوئی فرقہ واریت نہیں تھی سب خدا کو ماننے والے تھے اور اس کے آخری نبی کو ماننے والے تھے اور سب ایک ہی کلمہ پڑھتے تھے جو کہ حضور پاک صل وسلم کا ہے اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے تھے لیکن آج انسان اللہ کی رضا تو چاہتا ہے لیکن فرقہ واریت سے باہر نکلنا چاہتا اس اسلام پر نہیں چلنا چاہتا جو حضور پاک صل وسلم لے کر آئے دنیا میں۔ حضور پاک صل وسلم نے کبھی فرقہ واریت کا حکم نہیں دیا حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا کہ میں اللہ کا آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا یہ اللہ کا دین ہے اسلام اس پر چلو تاکہ حق پر چل سکو۔ لیکن افسوس آج مسلمان فرقہ واریت میں پڑگئے اور ایک دوسرے کو ہی کافر کہنے لگ گئے اور آخر میں ہم سب مسلمان پھر جاتے ہیں اللہ کی بارگاہ پر اور اس سے معافی کے طلب گار ہوتے ہیں اللہ پاک ہمیں سیدھے راستے پر چلنے چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین 

Twitter : @usamajahnzaib

Leave a reply