انسانی فطرت اور خُود کُشی . تحریر: عتیق الرحمن

0
26

انسانی فطرت ہے اور یہ کسی حد تک معاشرے کی سوچ ہے کہ اولاد اپنے ماں باپ کو دفناتی ہے ۔ اللّہ سب کے ماں باپ کا سایہ ان پر سلامت رکھے لیکن یہ فطرت شروع دن سے قائم ہے اور قیامت تک رہے گی لیکن جب بھی کوئی کام انسانی فطرت سے ہٹ کر یا اُلٹ ہوتا ہے تو اسے برداشت کرنا تقریبا ناممکن ہے اور اسکے بہت خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ ہے جب ماں باپ اپنی اولاد کو دفناتے ہیں
یہ دُنیا فانی ہے اور ہر انسان کا وقت مقرر ہے لیکن جب کسی کی جوان اولاد خود کشی کرتی ہے یا کسی ایسے حادثے میں زندگی کی بازی ہار جاتی ہے جو کہ اچانک ہو تو ماں باپ اس صدمے کو برداشت نہیں کرپاتے لیکن بدقسمتی ہے یہ ہمارے معاشرے میں بہت تیزی سے ہورہا ہے.

محبت میں ناکامی ہو یا کسی تعلیمی شعبے میں فیل یا پھر اپنے کسی ایسے نقصان پر دلبرداشتہ ہو کر نوجوان کچھ بھی سوچے بغیر اپنی زندگی کو ختم کرتے وقت ذرا بھی نہیں سوچتے کہ ہمارا جنازہ پڑھنے والے ماں باپ کے دل پر کیا بیتے گی جنہوں نے پرورش کی محبت دی اور اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی لُٹا دی صرف ہمیں زندہ اور ترقئ کرتا دیکھنے کے لئے
ہماری یونیورسٹی میں قانون کی ڈگری کے طالب علم نے فائنل سمیسٹر میں سر میں گولی مار کر خود کُشی کرلی کہ اسے ایک لڑکی نے شادی سے انکار کردیا، وہ لڑکا ہمارے ہوسٹل بھی رہتا تھا تو اسکے جنازے پر گئے، بیان نہیں کرسکتا کہ اسکی ماں کس کرب میں مبتلا تھی، بار بار اسکے چہرے کو دیکھی جائے روتی جائے، بھلا اس محبت سے زیادہ کوئی اور محبت ہوسکتی ہے اس دُنیا میں؟ کیا گزرتی ہوگی اس ماں پر جب سے اپنا جوان بیٹا خون میں لت پت یاد آتا ہوگا، باپ نے کس جگر سے اسے قبر میں اُتارا ہوگا جس نے اسکا سہارا بننا تھا اسکا نام روشن کرنا تھا.

نوجوان لڑکیاں بھی اس سب میں کم نہیں، وہ بھی گلے میں پھندہ ڈال کر پنکھے سے جھول جانا بہت آسانی سے کرتی ہیں اور ذرا بھی نہیں سوچتی کہ ماں باپ پر کیا گزرے گی ہمیں اپنے بچوں کو ذہنی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں سمجھانے کی ضرورت ہے کہ زندگی میں بیشتر اُتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں اور موت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔ ہمیں اپنے بچوں کو مسائل کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور انہیں حل کرنا سکھانا ہوگا ۔ والدین اور اساتذہ کو بچوں کے مسائل اور ذہنی حالت کو سمجھنا ہوگا، بچوں پر کسی بھی قسم کا دباؤ ڈالنے کے بجائے انہیں امید پسند بنانا ہوگا ۔ انہیں یہ سمجھانا پڑے گا کہ محنت اور اور مسلسل کوشش سے انسان کسی بھی کامیابی کو پاسکتا ہے
خود نوجوانوں کو بھی یہ سوچنا پڑے گا کہ اس کے خودکشی کرنے سے اُن کے ماں باپ پر کیا گزرتی ہوگی، ان کے اس اقدام سے ان کا خاندان معاشرے میں کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرتا ہوگا۔ زندگی ایک خوبصورت نعمت ہے اسے اللہ کے حکم کے مطابق گزارنا چاہیئے ۔ مشکلات کی مدّت ہی کم ہوتی ہے ۔ ہر مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں، یقیناًوہ مشکلات کو ختم کرنے والا ہے
اللّہ سبکی اولاد کو قوت برداشت عطا فرمائے.

@AtiqPTI_1

Leave a reply