ہسپتال کی چھت سے انسانی لاشیں ملنے کے واقعہ پرغم وغصہ کی لہر

0
28
ہسپتال کی چھت سے ملنے والی انسانی لاشوں کی تدفین کر دی گئی

ہسپتال کی چھت سے انسانی لاشیں ملنے کے واقعہ پرغم وغصہ کی لہر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے شہر ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشیں ملنے کی خبروں نے تہلکہ مچایا ہوا ہے

انسانی لاشوں کا چھت پر موجود ہونا اور کافی عرصے سے پڑے رہنے پر ہسپتال انتظامیہ کوئی معقول جواب نہیں دے سکی، ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ چھت پر انسانی لاشیں پڑی ہیں، اس ویڈیو وائرل ہونے کے بعد حکام جاگے اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی نوٹس لیا،وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہی نے لاشوں کی موجودگی کے واقعے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار عملے کے خلاف کارروائی کی جائے۔ لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ لاشوں کی بے حرمتی کا واقعہ ناقابل برداشت ہے کسی بھی معاشرے میں ایسے واقعہ کی کوئی گنجائش نہیں۔چھت پر لاوارث لاشوں کو پھینکنے کا واقعہ انسانیت کی تضحیک ہےانکوائری جلد مکمل کرکے ذمہ دارو ں کا تعین کیا جائے اور کڑی سزا دی جائے

نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشوں کی خبر کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے مشیر طارق زمان گجرنے دعویٰ کیا ہے کہ ہسپتال کے سرد خانے میں 200 لاشیں موجود تھیں، زبردستی سرد خانہ کھلوایا تو یہ انکشاف سامنے آیا، طارق زمان گجر نے ہسپتال کا دورہ کیا اور بتایا کہ مجھے ایک شخص نے کہا اگر نیک کام کرنا ہے تو سرد خانے چلیں میں نے سرد خانہ کھولنے کا کہا تو نہیں کھول رہے تھے جس پر میں نے کہا اگر نہیں کھولا گیا تو ابھی ایف آئی آر کٹواتا ہوں سرد خانہ کھلوایا تو وہاں بہت ساری لاشیں تھیں ، اندازےکے مطابق 200 لاشیں سرد خانے میں تھیں، لاشوں پرایک کپڑا تک نہیں تھا اپنی 50 سالہ عمر میں پہلی بار ایسا دیکھا سپتال کی چھت پر لاشوں کو گدھ اور کیڑے کھا رہے تھے جبکہ چھت پر 3 تازہ لاشیں تھیں اور پرانی 35 لاشیں تھیں جنہیں گنتی کیا اور ویڈیو بنوائی کچھ لاشیں ایسی لگ رہی تھیں جو دو سال تک پرانی ہوں میں نے وی سی سے پوچھا کہ یہ لاشیں یہاں کیوں اس طرح رکھی ہیں؟ وی سی نے جواب دیا کہ یہ لاشیں میڈیکل کے طلبہ کے تجربات کیلئے رکھی گئی ہیں

نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے ترجمان ڈاکٹر سجاد مسعود نے کہا کہ نشتر اسپتال کی چھت پر لاوارث لاشوں کی تعداد 4 تھی قدرتی طور پر خشک کی گئی لاشیں طلبہ کی پڑھائی کے لیے ہوتی ہیں اور 4 سے 5 سال پرانی لاش طلبہ کو پڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

نشتر ہسپتال کی چھت پر واقع کمرے اور صحن سے لاشیں ملنے کے بعد پولیس اور ہسپتال انتظامیہ ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے،پولیس نے ہسپتال انتظامیہ پر ذمہ داری ڈال دی۔ سٹی پولیس آفیسر ملتان خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ لاوارث لاشوں کی تدفین نشترہسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد لاوارث لاش نشتر ہسپتال کے سردخانے میں رکھی جاتی ہے پولیس کا سردخانے میں لاش رکھوانے کے بعد کوئی عمل دخل باقی نہیں رہتا،قانون کے مطابق لاوارث لاشیں ہسپتال میں رکھوانے کی پولیس پابند ہے۔ سی پی او کے مطابق لاشوں کو کتنا عرصہ رکھنا اوران کا کیا کرنا ہے؟ یہ ہسپتال انتظامیہ کا کام ہے،اگر وارث آجائے تو قانونی کارروائی بعد ہسپتال انتظامیہ لاش حوالے کردیتی ہے۔ شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر مریم کے مطابق لاشیں نا معلوم افراد کی تھیں جو پولیس نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے سپرد کیں،لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے ہسپتال کو دی گئیں۔ پولیس کی طرف سے میڈیکل کے طلبہ کیلئے استعمال کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔

ن لیگی رہنما ، رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے اور کہا ہے کہ ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے درجنوں لاوارث لاشیں ملنے کے واقعہ نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ انسانیت کی تذلیل کرنے پر میں اس کی شدید مذمت کرتی ہوں اور وزیراعلیٰ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔۔۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ اشرف المخلوقات کی جو حالت نشتر ہسپتال ملتان نے کی ہیں اس کی ایک جھلک اس ویڈیو میں دیکھیں ایسے 500 سے زیادہ لاشیں ہسپتال کے چھتوں پر پڑی ہیں نا نماز جنازہ ناہی ورثاء کو علم ۔۔ مرد و خواتین کی لاشوں کی یہ حالت ہیں ۔۔ پاکستانی قوم پر عذاب الہی کا نزول بے وجہ نہیں ہیں ۔۔ استغفار

ایک صارف عمار خان یاسر کہتے ہیں کہ نشترہسپتال ملتان میں سینکڑوں لاشوں کی بےحرمتی والی ویڈیو دیکھی خدا کی قسم دل دہل گیا کوئی اتنا سنگ دل کیسے ہو سکتا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ انسانی اعضاء فروخت کرکے لاشوں کو گِدھوں کیلیے چھوڑنے والے اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹرز ہیں جن میں سے اکثر کے نزدیک مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں

جیو ٹی وی میں گزشتہ شب اینکر شاہزیب خانزاہ نے ملتان کے ہسپتال میں ملنے والی لاشوں پر پروگرام کیا ،پاکستان کا کوئی بھی بڑا اسپتال یا ڈاکٹر نشتر اسپتال میں تعلیمی مقاصد کے لیے متعددلاشوں کو چھت اور کمروں میں گلنے، سڑنے کے لیے چھوڑنے کومعمول کا عمل نہیں کہہ رہا بلکہ اس پر تنقید کررہا ہےمگر اسپتال کی انتظامیہ اسکا دفاع کررہی ہے

مارگلہ ہلز ، درختوں کی غیرقانونی کٹائی ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایکشن

 ماحولیاتی منظوری کے بغیر مارگلہ ایونیو کی تعمیر کیس پر فیصلہ محفوظ 

جو نقشے عدالت میں پیش کئے گئے وہ سب جعلی،یہ سب ملے ہوئے ہیں، مارگلہ ہلز کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس

نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر پر ایک اور مقدمہ درج

مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعمیرات پر پابندی عائد

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرامید سحر نامی صارف نے ٹویٹس کیں اور کہا کہ انٹرویو میں پروفیسر مریم کل انٹرویو میں کئی بار غلط بیانی اور جھوٹ سے کام لیتی رہیں۔جیسا کہ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لاوارث لاشیں ہیں جب انہیں یہاں لایا جاتا ہے تو ان کے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہوچکا ہوتا ہے اس لئے سرد خانے میں انہیں نہیں رکھا جاسکتا یہ دوسری لاشوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ اور بعدازاں ایک ہی انٹرویو کے دوران کہتی ہیں کہ ہم نے جگہ لے لی سرد خانے کی گنجائش بڑھانے کی اپروول ہوگیا ہے جلد سرد خانہ کی توسیع کردی جائے گی تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا جب پہلے سرد خانے میں نہیں رکھ سکتے تھے تو اب کیسے اس کا جواب ان کے پاس سوائے آئیں بائیں اور شائیں انہوں نے کہا کہ ایدھی والوں نے منع کردیا کہ جگہ نہیں ہے ہمارے پاس لاوارث لاشوں کو دفنانے کی۔حالانکہ فیصل ایدھی کے بقول انہوں اس سال ملتان میں سو سے زائد ایسی لاشیں دفنائیں ہیں وہ کیوں منع کریں گے جبکہ ان سو سے زائد لاشوں میں تقریبا 35 نشتر ہسپتال ہی سے لی جائی گئیں ڈاکٹر مریم اشرف کا یہ بھی موقف تھا کہ یہ طلباء کی پڑھائی کیلئے نہیں رکھی جاتیں کیونکہ اس کیلئے فریش لاشیں ہوتی ہیں جنہیں کیمیکل لگا کر رکھا جاتا ہے۔وہ اس سے بھی انکاری رہیں کہ انسانی ہڈیوں کے حصول کیلئے انہیں چھت پر یوں چیل کوؤں کی خوراک بننے کیلئے پھینکا گیا انہوں نے کہا یہ لاشیں پولیس لے کر آتی ہے اور پولیس کو ہی ہم مہینے بعد اطلاع کرتے ہیں کہ انکا کوئی وارث نہیں انہیں لے جائیں لیکن نہ یہ لاشیں پوسٹ مارٹم شدہ لگ رہی ہیں اور نہ اتنی گلی جنکی بعد ازاں ویڈیو آئی۔ جب کہ پولیس کا موقف ہے ہڈیوں کے حصول کیلئے ایسا کیا بقول انتظامیہ جبکہ جناح ہسپتال سندھ کی ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا اور نہ ایسا ممکن ہے کہ جن لاشوں کا گلنے سڑنے کا عمل شروع ہوچکا ہو انہیں زیادہ دیر رکھا جاسکے ان کی بدبو ہی اس قدر ہوتی ہے کہ وہ برداشت نہیں کی جا سکتی۔ انہیں فورا ضروری کاروائی کے بعد پولیس کے زریعے ایدھی یا چھیپا کے حوالے کردیا جاتا ہے تاکہ تدفین کردی جائے۔

پتہ نہیں سچ کیا ہے کبھی سامنے آئے گا بھی یا نہیں۔
مجھے یہ اطلاع دو دن قبل ایک وٹس ایپ ویڈیو کے زریعے ملی میں نے ٹویٹ کیا پھر ڈلیٹ کردیا کہ جانے سچ ہے بھی یا نہیں لیکن اب یہ سچ قوم کے سامنے لازم آنا چاہیئے وہ کون لوگ تھے کس ظلم کا شکار ہوئے کیا جرم ہے جس کی پردہ داری ہے پتہ نہیں ہم کبھی جان بھی پائیں گے یا نہیں۔ملاوٹ میتوں کی قبرستانوں میں بیحرمتی ہسپتالوں میں گردے نکال لئے جانے کے واقعات اور جانے کیا کیا نہیں سہہ رہے ہم۔اللّٰہ ہماری قوم کو ہدایت دے۔عذاب کے تمام در کھولے بیٹھے ہیں ہم

خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کر کے ویڈیو بنانیوالے ملزمان گرفتار

دوستی نہ کرنے کا جرم، خواجہ سراؤں پر گولیاں چلا دی گئیں

مردان میں خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالے ملزما ن گرفتار

مارگلہ ہلز میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے والی خاتون ٹک ٹاکر کے 3 ساتھی گرفتار کر لئے گئے ہیں

ملازمت کے نام پر لڑکیوں کی بنائی گئیں نازیبا ویڈیوز،ایک اور شرمناک سیکنڈل سامنے آ گیا

200 سے زائد نازیبا ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت

نازیبا ویڈیو سیکنڈل،پولیس لڑکیوں کو بازیاب کروانے میں تاحال ناکام

شہر قائد، ایک ہفتے میں نالوں سے 11 لاشیں برآمد

Leave a reply