بھارتی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی،ملالہ نے ہندووں کی مذمت کی بجائے حمایت کردی

0
29

لندن :بھارتی تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، ملالہ نےہندووں کی مذمت کی بجائے حمایت کردی ،اطلاعات کے مطابق امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی طالبہ اور سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کا بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر ردعمل سامنے آگیا۔

اپنی ٹوئٹ میں ملالہ کا کہنا تھاکہ حجاب والی لڑکیوں کو اسکول میں داخل ہونے سے روکنا خوفناک ہے۔ملالہ نے یہ تو بیان دے دیا لیکن ان انتہا پسند ہندووں کی مذمت نہیں کی جنہوں نے اس مسلمان طالنبہ کے ساتھ بدتیمزی کی، حالانکہ ان انتہا پسند ہندووں کی مذمت کا سلسلہ دنیا بھر سے جاری ہے

 

 

ان کا کہنا تھا کہ کم یا زیادہ لباس پہننے کے معاملے میں خواتین پر اعتراضات برقرار ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی رہنما مسلم خواتین کو مرکزی دھارے سے الگ کرنے کے عمل کوروکیں۔
ملالہ یوسف زئی نے اسلامی تشخص کی حفاظت کی بجائے الٹا یہ مشورہ دیا ہے کہ بھارتی رہنما مسلم خواتین کو مرکزی دھارے سے الگ نہ کریں اس سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ ملالہ بھارتی رہنماوں سے اس بات کا تقاضا کررہی ہیں کہ قومی دھارے میں رہنے کےلیے مجموعی سوچ کا اپنانا ہوگا

یہاں ملالہ قومی دھارے سے الگ نہ رہنے کے حوالے سے یہ بھی بتانا چاہتی ہیں کہ مسلمان طالبات کو بھارت میں رہتے ہوئے قومی دھارے میں رہنے کے لیے ایسے کاموں سے دور رہنا چاہیے جس سے کوئی تفریق پیدا ہوتی ہو، سوشل میڈیا پر صارفین نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ ملالہ مسلمان طالبات سے دوبٹہ اور حجاب بھی چھیننا چاہتی ہیں

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھارتی ریاست کرناٹک میں لڑکیوں کے ایک سرکاری کالج میں 6 مسلم طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس سے باہر نکال دیا گیا تھا۔یہ کیس مقامی ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔

آج بھی کرناٹک کے کالج جانے والی باحجاب طالبہ کو انتہاپسند طلبہ کے جتھے نے ہراساں کیا۔تاہم طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا اور اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔

دوسری طرف جمعیت علماء ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ مسکان خان کیلئے انعام کا اعلان کردیا۔

بھارتی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے باحجاب طالبات پر زندگی تنگ کردی۔کرناٹک میں کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا۔

Leave a reply