خواتین پر تشدد کی روک تھام کا عالمی دن:مگرکشمیری خواتین پرمظالم جاری

0
38

لاہور: دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کی روک تھام کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو عالمی ایوانوں میں خواتین کے حق میں بلند و بانگ دعوے سنائی دیتے ہیں تو دوسری جانب کشمیری خواتین بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں سفاک بھارتی فوجیوں نے 2 ہزار300 سے زائد کشمیری خواتین کو شہید کیا جبکہ 11 ہزارسے زائد خواتین کے تقدس کو پامال کیا گیا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق کرونا کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں ایسے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، مگر ہمارے ہاں خواتین پر جتنا بھی ظلم ہو، ہم اسے ہمیشہ ہلکا ہی لیا جاتا ہے، ایک طرف تو عالمی ایوانوں میں خواتین کے حق میں بلند و بانگ دعوے سنائی دیتے ہیں تو دوسری جانب کشمیری خواتین بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کا شکار ہیں۔ عالمی برادری کا دہرا معیار۔ کشمیر کی بیٹیاں بھارتی ظلم و ستم کا شکار۔

خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے عالمی دن پر بھی کشمیری خواتین مسیحائی کی منتظر ہیں۔ جنت نظیر وادی پر ناجائز بھارتی تسلط کے باعث خوف، دہشت، عدم تحفظ، ظلم و تشدد، سوگ اوراذیت کا شکار کشمیری خواتین کا ہر دن جبر کے سائے میں گزرتا ہے۔ کسی کو بیٹے کی شہادت کا غم مارتا ہے، تو کوئی شوہر کی شہادت کی خبر سن کر بے موت مر جاتی ہے۔ کسی بہن کا بھائی قابض فورسز کی سفاکیت کا شکار ہوتا ہے، تو کسی مظلوم پر خود بھارتی درندے آ جھپٹتے ہیں۔

25نومبر کو دنیا بھر میں خواتین پرتشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا گیا،مقبوضہ کشمیرمیں کشمیر ی خواتین بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروںکی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں ۔میڈیا کی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 2201خواتین کو شہید کیا ۔

بھارتی فوجیوں نے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم700خواتین کو شہید کیا۔1989 میں ہندوستان سے آزادی پسندجدوجہد شروع ہونے کے بعد سے کشمیر میں خواتین کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، معذور اور قتل کیا گیا۔ کشمیری خواتین دنیا میں بدترین جنسی تشدد کا شکار ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 9فیصد کشمیری خواتین جنسی استحصال کا شکار ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ 1989سے اب تک 22ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 11,142خواتین کی بے حرمتی کی جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والے خواتین بھی شامل ہیں۔

بھارتی فوج کی چوتھی اجپوتانہ رائفلز کے جوانوں نے 23 فروری 1991 کو جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ایک گاؤں کنن پوش پورہ میں سرچ آپریشن شروع کیا ۔جس کے بعد 23 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق خواتین کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ شوپیاں میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی دو خواتین بھی اس میں شامل ہیں

Leave a reply