
محترم قارئين کرام
رزق حلال یا زریعہ معاش ایک ایسی اہم ضرورت ہے جو انسان کی زندگی کا بہترین حصہ یعنی جوانی اس ضرورت کی فکر کھا جاتی ہے۔
غریب کا بچہ نو عمری میں ہی مزدوری کیلئے نکل پڑتا ہے
اور امیر کا بچہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزی کی تلاش میں نکل پڑتا ہے
اکثر ایسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے
لیکن یہ فرض نہیں کہ غریب کا بچہ تعلیم حاصل نہیں کر سکتا
بلکہ بہت سارے ایسے لوگوں کو میں جانتا ہوں جو انتہائی غربت میں پڑھے لکھے ہیں
اسی طرح بہت سارے ایسے لوگوں کو بھی میں جانتا ہوں جو ابھی پوری طرح بالغ بھی نہیں ہوئے تھے کہ اینٹوں کے بھٹوں پہ اینٹیں، مستری کے ساتھ مزدوری یا پھر ہنر مند بننے کیلئے کسی ویلڈر یا میکنک کی دکان کا رخ کرتے ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ کامیاب بننے کیلئے دولت مند یا تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں
بلکہ کامیابی کیلئے ایسے دماغ کی ضرورت ہوتی ہے جو ایجاد یا ڈائیرکشن یا پھر پالیسی بنانے کا ماہر ہو
آپ نے دیکھا ہوگا کہ بعض لوگ بہت تھوڑی عمر میں بہت کچھ حاصل کرلیتے ہیں اور بعض لوگ بڑھاپے تک بھی یہ سب کچھ حاصل نہیں کرسکتے جو کچھ لوگ اٹھارہ بیس سال کی عمر میں حاصل کرچکے ہوتے ہیں.
اسے ہم قسمت کا کھیل تو ضرور کہہ سکتے ہیں
لیکن قسمت ہمیشہ بنانی پڑتی ہے
کامیاب بننے ترقی کرنے اور دولت کمانے کے مختلف طریقے ہیں
لیکن سب سے بہترین طریقہ جو میں سمجھتا ہوں وہ
"سرمایہ کاری” ہے
ارسطو کے بقول:
"دولت کھاد کی طرح ہے جب تک اسے پھیلایا نہ جائے فائدہ حاصل نہیں ہوتا”
آج کے جدید دور میں سرمایہ کاری کے اتنے پلیٹفارم ہیں کہ بندہ حیران رہ جاتا ہے
اور اتنے فراڈ ہیں کہ بندہ دنگ رہ جاتا ہے
لیکن تھوڑی سی بھی سرمایہ کاری اگر کسی بہترین جگہ ہوجائے تو چند سالوں میں مالی پریشانیاں ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکتی ہیں.
بہت سارے لوگ آنلائن کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں
یہ کمپنیاں شروع میں اچھا منافع ضرور دیتی ہیں اور بہت سارے لوگ گھیرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں لیکن چند ہی ماہ کے بعد عین غین ہوجاتی ہیں.
اب انسان چونکہ لالچ میں آجاتا ہے
تو وہ کسی ایسی کمپنی میں اپنی رقم سرمایہ کاری کیلئے لگاتا ہے جو بہت سارا منافع دے رہی ہوتی ہے
تو وہ اسے واپس نکالنے کی بجائے جب زیادہ منافع دیکھتا ہے تو منافع بھی اسی میں سرمایہ کاری پہ لگا دیتا ہے
پھر بائینری انکم کے لالچ میں کچھ اپنے مزید ساتھیوں کی سرمایہ کاری بھی شروع کرتا ہے
اور اتنے میں کمپنی عین غین کرجاتی ہے
پھر سر میں بازو رکھ کے پریشان بیٹھ جاتا ہے
اور کبھی بھی دوبارہ سرمایہ کاری کیلئے آمادہ نہیں ہوتا
یہ ایک قسم کے ناکام لوگ ہی ٹھرتے ہیں
دوسری قسم کے وہ لوگ ہوتے ہیں جو انہی طرز کی کمپنيوں میں گھستے ہیں اپنی تھوڑی بہت سرمایہ کاری کرتے ہیں اور کام کو مزید سمجھتے ہیں اپنی سرمایہ کاری واپس لیتے ہیں اور منافع شدہ رقم کو سرمایہ بنا کے سرمایہ کاری کرتے ہیں
یہ ایک ٹیکنیکی ذہن رکھنے والے لوگوں کا کام ہوتا ہے جو اپنا نقصان یا تو ہونے ہی نہیں دیتے یا پھر ہو بھی جائے تو بہت ہی قلیل نقصان ہوتا ہے اور بہت جلد ایسے لوگ کامیابی کا سفر طے کرلیتے ہیں
تیسری قسم کی سرمایہ کاری کا تعلق آنلائن کسی شعبے سے نہیں بلکہ براہ راست اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے
اس میں بھی کامیابی اور ناکامی دونوں ہوتی ہیں لیکن جو ڈٹ جاتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور جو نقصان کے بعد ہمت ہار جاتے ہیں وہ ناکام ٹھرتے ہیں.
آنلائن سرمایہ کاری کا مطلب یہ ہوا کہ ہم نے اپنی رقم کسی دوسرے کے ہاتھ میں دینی ہوتی ہے
جب کہ براہ راست اپنے ہاتھ سے سرمایہ لگانا الگ ہوتا ہے
جیسے کوئی دکان کھول لی جائے اور اس سے کاروبار شروع کردیا جائے
اب کاروبار جہاں بھی شروع کیا جاتا ہے وہ وقت اور علاقے کے رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے تو ناکامی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
اس پر ناکامی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر علاقے میں ضرورت کپڑوں کی دکان کی ہو اور بندہ کریانہ جو کہ پانچ ساتھ دکانیں پہلے ہی موجود ہوں کھول لے تو ظاہر ہے کامیاب ہونے میں وقت لگے گا.
اس موضوع پر بہت سی گفتگو کی جاسکتی ہے
مگر صرف اتنی گزارش ہے کہ اگر آپ بیس ہزار روپے بھی مہانہ کما رہے ہیں تو اس میں دو ہزار ہی سہی لیکن بچت کرکے سرمایہ کاری اپنے کاروبار کیلئے ضرور کریں
اس سے آپ بھی اور آپکی نسلیں بھی نوکری سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرجائیں گی.
@JavaidHaqqani